ایران: فوجی پریڈ پر دہشت گردوں کا حملہ،24اہلکار جاں بحق ،50 سے زائد زخمی

سرکاری میڈیا کی ہلاکتوں کی تصدیق ،زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک ، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ مسلح دہشت گردوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ تقریبا 10 منٹ تک جاری رہی حملہ آوروں کو غیر ملکی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی، دہشت گردوں کی تربیت، اخراجات اور اسلحہ بیرونی ملک نے فراہم کیا تھا، ایران دہشت گردی کے مقامی پشت پناہوں اور انکے امریکی حاکموں کو ایسے حملوں کیلئے جواب دہ سمجھتا ہے،ایرانی وزیرخارجہ

ہفتہ 22 ستمبر 2018 22:03

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ خوزستان کے مرکزی شہر اہواز میں فوجی پریڈ پردہشت گردوں کے حملے میں 24اہلکار جاں بحق اور 50سے زائد زخمی ہو گئے ،متعدد کی حالت تشویشناک ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ، ملزمان اور فورسز کے درمیان جھڑپ تقریبا 10 منٹ تک جاری رہی،ایرانی خبررساں ادارے نے 24سپاہ پاسداران کے اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ۔

ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ خوزستان کے مرکزی شہر اہواز میںمسلح افواج پرنامعلوم افراد نے حملہ کرکے سپاہ پاسداران کے 24 اہلکار شہید اوردرجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔اہواز شہر میں دہشت گردوں نے عمارت کے پچھلے حصے سے ہفتہ دفاع مقدس کے حوالے سے ہونے والی فوجی پریڈ پر فائرنگ کی ہے۔

(جاری ہے)

ہفتہ دفاع مقدس کی مناسبت سے اھواز میں صبح 8:30 پر مسلح افواج نے شاندار پریڈ کا آغاز کیا، ادھا گھنٹہ بعد دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں سپاہ پاسداران انقلاب کی24 اہلکار جاں بحق اور 53 اہلکارزخمی ہیں جن میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے ۔

سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے اور علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔سکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری طور پر جوابی کارروائی کی گئی۔ مسلح دہشت گردوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ تقریبا 10 منٹ تک جاری رہی۔ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونیوالوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں اور انھوں نے پارک کے پیچھے سے حملہ کیا۔ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ اھواز کے حملے کے دہشت گردوں کو تربیت، اخراجات اور اسلحہ ایک بیرونی ملک کے فراہم کیا تھا، مرنے والوں میں بچے اور صحافی شامل ہیں۔ ایران دہشت گردی کے مقامی پشت پناہوں اور ان کے امریکی حاکموں کو ایسے حملوں کے لیے جواب دہ سمجھتا ہے۔

ایران اپنے شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے تیزی سے اور فیصلہ کن طریقے سے جواب دے گا۔ ریاستی میڈیا نے حملے کا ذمہ دار سنی جنگجوئوں یا عرب قوم پرستوں کو ٹھہرایا۔فارس نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہوا اور اس میں کم از کم دو بندوق بردار ملوث تھے۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمی فوجیوں کو اٹھا کر مدد کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔

ہفتے کو ایران کے مختلف شہروں میں عراق کے ساتھ جنگ کی 38ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جس کے سلسلے میں متعدد تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔حملے کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی جس سے متعدد لوگ زخمی ہو گئے۔اھواز کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں پچھلے سال بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تھے۔ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول کرنے کا دعوی نہیں کیا۔گزشتہ سال 7 جون کو تہران میں پارلیمنٹ پر اور ایران کے انقلابی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مزار پر ایک ساتھ حملوں میں 17 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’’داعش‘‘نے قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔