سوئٹزرلینڈمیں تنخواہوں میں برابری کے لیے ہزاروں افراد کا مارچ

خواتین صنفی امتیاز اور اجرت میں برابری نہ ہونے پر نالاں ہیں،ملک کی سب سے بڑی یونین کاردعمل

اتوار 23 ستمبر 2018 13:20

برن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2018ء) سوئٹزرلینڈ میں خواتین اور مردوں کے درمیان اجرت کے واضح فرق کے خلاف برن میں 20 ہزار افراد نے مارچ کیا اور تنخواہوں کی ادائیگی میں صنفی امتیاز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوئٹزلینڈ کی سب سے بڑی یونین یونیا نے ایک بیان میں کہا کہ خواتین صنفی امتیاز اور اجرت میں برابری نہ ہونے پر نالاں ہیں۔

تنخواہوں میں عدم برابری کے خلاف احتجاج کرنے والی 40 یونین کا مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ 20 ہزار سے زائد افراد نے مطالبہ کیا کہ قانون سازوں کو یکساں کام کرنے والے خواتین اور مردوں کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو کم کرنے کے لیے مزید کام کرنا ہے۔شہریوں کی جانب سے تنخواہوں کی یکسانیت کے لیے مظاہرے ایک ایسے وقت میں شروع کیے گئے ہیں، جب سوئٹزرلینڈ کے ایوان زیریں میں اس حوالے سے مزید سخت قانون سازی کی تیاری کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن میں ‘اب مساوی’ کے نعرے درج تھے اور ‘یکساں کام مگر تنخواہوں میں فرق’ پر احتجاج کررہے ہیں۔خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ کے آئین میں صنفی برابر کا قانون 1981 سے رائج ہے لیکن اس کے باوجود خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ ادا کی جاتی جس کو یونیا نے ایک اسکینڈل اوسط قرار دے دیا ہے۔یونیا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کورین اسکارر کا کہنا تھا کہ اگر آپ سوئٹزرلینڈ میں ایک شعبے میں ایک ہی پوزیشن پر کام کرنے والے مرد اور عورت کا موازنہ کریں تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ خواتین کو ان کے کریئر میں 3 لاکھ سوئس فرانک کا دھوکا دیا جاتا ہے صرف اس لیے کہ وہ خاتون ہے۔

ایک طرف دنیا میں صنفی برابری کے لیے پرزور تحریکیں چل رہی ہیں تو اسی وقت سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ ملک میں تنخواہوں کی ادائیگی میں پائے جانے والے فرق کو کم کیسے کیا جاسکتا ہے۔ملک میں کام کرنے والی ایسی کمپنیاں جن کے ملازمین کی تعداد 50 سے زائد ہو، کو ہر چار سال میں تنخواہوں میں برابری کی تفصیلات کی تصدیق لازم قرار دیی گئی ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 9 جنوری کو انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’گوگل‘ کے خلاف سابق ملازمین مرد و خواتین نے الگ الگ قانونی مقدمات دائر کرتے ہوئے کمپنی پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا تھا۔خواتین کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں کمپنی پر عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ تنخواہیں دینا کا الزام لگایا گیا تھا۔