Live Updates

وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق وفاقی وزارت مواصلات نے 75 دنوں کے لئے اہداف کا تعین کر دیا ہے، شفافیت اور احتساب کے وزیراعظم کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے وزارت مواصلات کے 6 منصوبوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرائے جائیں گے، این ایچ اے کی 177 عام اور 42 لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی جائے گی، یہ ایسی گاڑیاں تھیں جس کو قواعد و ضوابط سے ہٹ کر استعمال کیا جا رہا تھا اور ان کی مرمت پر سالانہ تین کروڑ روپے کے اخراجات آ رہے تھے، وزارت بالخصوص این ایچ اے کے زیر استعمال اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات ہوں گے، اراضی کے حصول اور تجاوزات کے خاتمہ کا ہدف 75 دنوں میں حاصل کرنے کی بھرپور کوشش ہو گی، چکدرہ کالام سڑک کے منصوبے کو آئندہ موسم گرما کے آغاز تک مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی

وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید کی پریس کانفرنس

اتوار 23 ستمبر 2018 17:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2018ء) وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق وفاقی وزارت مواصلات نے 75 دنوں کے لئے اہداف کا تعین کر دیا ہے، شفافیت اور احتساب کے وزیراعظم کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے وزارت مواصلات کے 6 منصوبوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرائے جائیں گے، این ایچ اے کی 177 عام اور 42 لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی جائے گی، یہ ایسی گاڑیاں تھیں جس کو قواعد و ضوابط سے ہٹ کر استعمال کیا جا رہا تھا اور ان کی مرمت پر سالانہ تین کروڑ روپے کے اخراجات آ رہے تھے، وزارت بالخصوص این ایچ اے کے زیر استعمال اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات ہوں گے۔

اراضی کے حصول اور تجاوزات کے خاتمہ کا ہدف 75 دنوں میں حاصل کرنے کی بھرپور کوشش ہو گی، چکدرہ کالام سڑک کے منصوبے کو آئندہ موسم گرما کے آغاز تک مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی، این ایچ اے اور موٹروے پولیس کے حوالے سے 20 نکاتی پروگرام تیار ہے، آئندہ ہفتے اس کا آغاز ہو گا۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت مواصلات مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ان کی وزارت نے 75 دنوں کے اہداف مقرر کئے ہیں جس میں شفافیت اور احتساب کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مواصلات کے شعبوں میں ایسے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جس کے اقتصادی فوائد ہوں اور ملک میں سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہو جائے، اس سے بلواسطہ طور پر روزگار کے مواقع بھی سامنے آئیں گے، ماضی میں من پسند لوگوں کو ٹھیکے دینے اور کمیشن کا ذکر کثرت سے سننے میں آتا تھا بلکہ عالمی اداروں کی رپورٹوں میں بھی بار ہا بتایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں بڑے منصوبوں میں کرپشن ہوتی ہے اس صورتحال کے تناظر میں ہم نے شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے ای ٹینڈرنگ، ای بڈنگ اور ای بلنگ کا طریقہ کار اپنایا ہے جس سے شفافیت کو فروغ حاصل ہو گا۔

اس کے علاوہ جو پرانے منصوبوں میں احتساب کی طرف جائیں گے اور پہلے مرحلے میں 6 ایسے منصوبوں کی تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرائی جائے گی، جن کا حتمی تخمینہ ابتدائی تخمینوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ان میں ایسے پراجیکٹ بھی ہیں جو 7 ارب روپے سے شروع ہوئے اور 20 ارب روپے پر ختم ہوئے جبکہ 6 ارب روپے سے شروع ہو کر 29 ارب روپے تک جا پہنچے۔ اس کے علاوہ 34 مزید اس طرح کے منصوبوں کے تھرٖڈ پارٹی آڈٹ کی طرف جائیں گے تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان منصوبوں کی لاگت میں اضافے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق سرکاری خزانے اور مراعات کے بے دریغ استعمال کو روکنے کے لئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 177 عام اور 42 لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی جائے گی، یہ ایسی گاڑیاں تھیں جس کو قواعد و ضوابط سے ہٹ کر استعمال کیا جا رہا تھا اور ان گاڑیوں کی مرمت پر سالانہ تین کروڑ روپے سرکاری خزانے سے خرچ ہو رہے تھے، ان میں لینڈ روور اور پراڈو کی گاڑیاں بھی شامل ہیں، اس اقدام سے ریونیو میں اضافہ ہو گا۔

اس کے ساتھ ساتھ ناران اور کاغان میں دو ریسٹ ہائوسز سے بھی ریونیو بڑھائیں گے۔ اس کے لئے طریقہ کار طے کر لیا گیا ہے، دونوں ریسٹ ہائوسز جھیل کے کنارے واقع ہیں، یہاں پر ہم واٹر سپورٹس اور ریستوران بھی قائم کریں گے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ وزارت بالخصوص این ایچ اے کے زیر استعمال اراضی پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات ہوں گے۔ اراضی کے حصول اور تجاوزات کے خاتمہ کا ہدف 75 دنوں میں حاصل کرنے کی بھرپور کوشش ہو گی، ہمیں توقع ہے کہ اس سے وزارت کو 1700 کروڑ روپے کی بچت ہو گی۔

وزیراعظم کے 100 ارب درخت لگانے کے سونامی پراجیکٹ میں بھی وزارت مواصلات اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس مقصد کے لئے موٹرویز اور ہائی ویز پر درخت لگانے کے لئے ہم وزارت ماحولیات کے ساتھ مفاہمت کی دستاویز پر دستخط کریں گے اور ایسے درخت لگائیں گے جو اگ سکیں جبکہ پہلے سے کی ہوئی شجرکاری کا آڈٹ بھی ہو گا کیونکہ ماضی میں ان درختوں کو بحال رکھنے پر بھی اخراجات آتے تھے۔

مستقبل کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر مملکت مواصلات نے کہا کہ مستقبل کے منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو ترجیح دی جائے گی، ہم ایسے منصوبے شروع کریں گے جو ماحول دوست ہوں، جن سے زراعت کو فروغ حاصل ہو جو سیاحت کو فروغ دینے کا باعث بنیں اور جن سے علاقے میں اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہو تاکہ مقامی آبادی کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں، مجھے یقین ہے کہ فراہمی روزگار کے وزیراعظم کے وژن میں ہماری وزارت اہم کردار ادا کرے گی۔

اس کے علاوہ موبائل ایپس کا بھی آغاز کیا جائے گا جس سے عام شہری کسی بھی منصوبے کے بارے میں مکمل طور پر آگاہی حاصل کر سکیں گے۔ اس سے عوام کو اپنی سڑکوں اور انفراسٹرکچر کے احتساب اور شفافیت کو جانچنے کے مواقع حاصل ہوں گے، موسم کے حوالے سے بھی ایپ متعارف کرائیں گے تاکہ ہائی ویز پر سفر کرنے والوں کو موسم کے بارے میں پیشگی آگاہی حاصل ہو سکے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت نیشنل ہائی ویز اتھارٹی 2 منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل اور معیار کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ کوہاٹ، ڈی آئی خان اور گلگت چترال شاہراہ کی تعمیر کے کام کو تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ہمارا وژن یہ ہے کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ ایسے منصوبے شروع ہوں جو پائیدار بنیادوں پر ہوں۔

چترال سے گلگت تک سڑک کی تعمیر کے حوالے سے کل بھی چھٹی کے باوجود ایک اجلاس کیا ہے۔ چین نے چکدرہ سے چترال تک سڑک کی تعمیر کی کمٹمنٹ کی تھی۔ تاہم اس پر عملی کام نہیں ہو سکا انشاء اللہ ہم 75 دنوں کے اندر اس حوالے سے ایم او یو پر دستخط کی کوشش کریں گے، ہم سی پیک کے منصوبوں کو پر کام تیز رفتاری سے مکمل کریں گے۔ این ایچ اے کے چھ منصوبوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ سے متعلق سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ ایسا کرنا ضروری تھا کیونکہ اگر کسی پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے سوالات اٹھتے ہیں کیسے پانچ ارب کا منصوبہ 19 ارب میں مکمل ہوا۔

اس وقت تھرڈ پارٹی آڈٹ ے حوالے سے ایک طریقہ کار موجود ہے، ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ سٹیٹ بینک کی طرف سے منظور شدہ 10 بین الاقوامی فرمز، وزارت قانون یا کیبنٹ ڈویژن میں کس کا انتخاب کیا جائے، ہمارا مطمع نظر یہ ہے کہ منصوبے مقررہ وقت میں مکمل کیوں نہیں ہوئے اور لاگت میں اضافہ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بیلٹ آپریٹ اور ٹرانسفرز سے متعلق منصوبوں میں قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ہم ملک کا فائدہ دیکھیں گے اور ایسے منصوبے شروع کریں گے جس سے ریونیو میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ موٹروے پولیس کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ آئندہ ہفتے سے اس حوالے سے کام شروع ہو گا۔ ٹول پلازوں پر ٹیکس جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ سروس ایریا کو بہتر بنائیں گے، ایم ون کے سروس ایریا کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی اس کے علاوہ ٹول پلازوں پر لوگوں کو پانی کی فراہمی اور نماز کی ادائیگی کے انتظامات بھی کئے جائیں گے اور موٹروے پولیس کے حوالے سے 20 نکاتی پروگرام تیار ہے، آئندہ ہفتے اس کا آغاز ہو گا۔

وزیر مملکت نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بلوچستان میں سی پیک کے تحت جو منصوبے جاری ہیں اس کو آگے لے کر جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ قبائلی اضلاع میں شاہراہوں کو بہتر بنانے اور نئی شاہراہیں بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ چکدرہ کالام روڈ سے متعلق سوال پر وزیر مملکت نے بتایا کہ اس منصوبے کے ٹینڈر دینے کے عمل میں تاخیر کی گئی تھی اس منصوبے کو اگست 2019ء تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاہم ہم کوشش کریں گے کہ آئندہ سال موسم گرما کے آغاز تک اس منصوبے کو مکمل کیا جائے کیونکہ سیاحت کا سیزن بھی شروع ہو گا جسے مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات