ٹیکس نظام کی پیچیدگیوں سے حکومتی مشکلات میں اضافہ،

زیرزمین معیشت کا حجم اور کاروبار کی لاگت بڑھ گئی، منصفانہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، فوری اقدامات کی ضرورت ہے، چیئرمین پاکستان اکانومی واچ

پیر 24 ستمبر 2018 11:20

ٹیکس نظام کی پیچیدگیوں سے حکومتی مشکلات میں اضافہ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) پاکستان اکانومی واچ کے چئیرمین بریگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم سے ٹیکس نظام کی پیچیدگی اور ابہام بڑھا ہے۔ اس کے نتیجہ میںٹیکس سسٹم میں کنفیوژن پھیلی جبکہ ٹیکسوں کی مرکزی و صوبائی سطح پر غیر فطری تقسیم اور ٹیکس کے مرکزی اور صوبائی محکموں کے مابین ہم آہنگی نہ ہونے سے معیشت کو ریکارڈ پر لانے میں مشکلات، زیر زمین معیشت کے حجم میں اضافہ اوربزنس کمیونٹی کی کاروباری لاگت بڑھی ہے۔

بریگیڈئیر محمد اسلم خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا انتظام ایک ہی ادارے کے سپرد ہوتا ہے مگر پاکستان میں اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد خدمات پر ٹیکس کی وصولی صوبوں کی جبکہ اشیاء پر ٹیکس کی وصولی مرکز کی ذمہ داری ہے جس نے ٹیکس حکام اور کاروباری برادری کی مشکلات بڑھائی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی ٹیکس محکموں نے اشیاء اور خدمات کی اپنی اپنی فہرستیں بنائی ہوئی ہیں اور ان کی تشریح بھی مختلف ہے جس کی وجہ سے مقدمے بازی بڑھ جاتی ہے اور حکومت کو محاصل کی مد میں نقصان ہوتا ہے۔

کئی صوبے ضروری قوانین، انسانی وسائل، ساز و سامان اور صلاحیت کی کمی کا شکار ہیں جس سے ان کی ٹیکس کی وصولی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم تخلیق کرنے والے ٹیکس کے نظام سمیت معیشت کے مختلف شعبوں پر اس کے منفی اثرات کا اندازہ نہیں لگا سکے جبکہ اس ترمیم کے تباہ کن اثرات سامنے آنے کے بعد بھی صورتحال بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ منصفانہ اور جائز ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا اس لئے موجودہ حکومت اس سلسلہ میں فوری اقدامات کرے۔