Live Updates

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے مسلسل، منظم اور مبنی بر نتائج مذاکرات کی ضرورت ہے‘افتخار علی ملک

دو ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر پائیدار امن اور ترقی ممکن نہیں‘سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس

پیر 24 ستمبر 2018 13:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے مذاکرات کی بحالی کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز کو بھارت کی جانب سے مسترد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لئے مسلسل، منظم اور مبنی بر نتائج مذاکرات کی ضرورت ہے کیونکہ جنگ مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔

سوموار کو جاری اپنے بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کا نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے پر اتفاق ایک خوش آئند امر تھا لیکن اس پیش کش کو قبول کرنے کے بعد اس سے انکار سفارتی آداب کے منافی اور خطے میں امن، ترقی و خوشحالی کیلئے بدشگونی ہے کیونکہ دو ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر پائیدار امن اور ترقی ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہماری ترجیح ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے اقدامات کرکے خطے میں امن کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کرے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پائیدار امن کیلئے خلوص نیت کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کرے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ ملکوں کے مابین تنازعات کے حل کیلئے قیادت کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف حکومتی سربراہان ہی فراہم کر سکتے ہیں، ڈپلومومیٹس اور بیوروکریٹس جاری مذاکرات کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن وہ دیرینہ حل طلب مسائل پر جراتمندانہ فیصلے کرکے بریک تھرو کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے لہذا بھارتی قیادت کو شرمندگی محسوس کرنے کی بجائے وزیر اعظم عمران خان پیشکش کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت سارک کو مضبوط بنانے اور رکن ممالک بشمول پاکستان و بھارت کو قریب لانے کے لئے تعمیری کردار ادا کرے گی کیونکہ اسی میں خطے کی خوشحالی اور امن مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم غیر پیداواری مقابلہ کے بجائے تعاون کو فروغ دیں تو سارک ممالک کیلئے غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے سارک ممالک کے مابین تجارت 6 فیصد سے بھی کم ہے، جو ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے خطے میں تجارت کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاری دوست ماحول، تجارت میں رکاوٹوں کا خاتمہ، کسٹم قوانین میں بہتری لا کر باہمی تجارت کو 28 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے۔ افتخار ملک نے کہا کہ دنیا بھر میں تجارتی شراکت داری کو فروغ دیا جا رہا ہے اور کاروباری بلاکس بنائے جارہے ہیں لہٰذا ہمیں بھی خطے میں تجارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات