Live Updates

سندھ اسمبلی ،مالی سال 2018 اور 2019 کے بقیہ نو ماہ کے بجٹ پر عام بحث کا آغاز

حزب اقتدار کے ارکان نے بجٹ کو متوازن اور عوامی امنگوں کے مطابق قراردیا جبکہ اپوزیشن نے اسے اعداد و شمار گورکھ دھندہ قرار دے دیا جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کا ڈان کہنے پر پی پی ارکان کا احتجاج اور شور شرابہ

پیر 24 ستمبر 2018 21:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) سندھ اسمبلی میں پیر کومالی سال 2018 اور 2019 کے بقیہ نو ماہ کے بجٹ پر عام بحث شروع ہوگئی ،پہلے روز حکومت اور اپوزیشن کے متعدد ارکان نے بحث میں حصہ لیا،حزب اقتدار کے ارکان نے بجٹ کو متوازن اور عوامی امنگوں کے مطابق قراردیا جبکہ اپوزیشن نے اسے اعداد و شمار گورکھ دھندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے دو مسلسل ادوار حکومت میں بھی عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے ،جی ڈی اے کے رکن عارف مصطفی جتوئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کا ڈان کہنے پر پی پی ارکان نے احتجاج اور شور شرابہ کیا اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی بلال غفار نے سندھ اسمبلی میں مالی سال 2018 اور 2019 کے بقیہ نو ماہ کے بجٹ پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے سندھ کے بجٹ کو مسترد کردیا ان کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کا بجٹ محض الفاظ کا کھیل ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے عوام بنیادی سہولیات پینے کا پانی، صحت اور معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ برسوں سے برسر اقتدار پیپلزپارٹی نے سندھ کے عوام کو کچھ نہیں دیا صحت کے شعبے میں نو نو سال سے جاری اسکیمیں مکمل نہیں ہوئیں اسکا زمہ دار کون ہی سندھ کے عوام آج بھی وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر سہراب سرکی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے کے عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے ملک کی تاریخ میں ایسے کام نہیں ہوئے جو پیپلزپارٹی کی حکومت نے کئے ہم نے تاریخی سندھ اسمبلی کی عمارت بنائی ، صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی ہوئی ہے کراچی کے کارڈیو لوجی ڈیپارٹمنٹ میں علاج کی غرض سے لوگ پاکستان بھر سے آتے ہیں سندھ حکومت نے جناح اسپتال کو سات سو گنا فنڈز دئیے ہیں عرصہ دراز سے نامکمل منصوبے مکمل کئے گئے ہیں محکمہ آبپاشی میں لائننگ کے کام سے صوبے کے کاشتکاروں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

نو سو اٹھاون ترقیاتی اسکیمیں اس سال مکمل کرنے جارہے ہیں۔ ایم کیوایم کے رکن وسیم قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت تعین ہی نہیں کرسکی کہ سندھ کے لئے کونسی ترجیحات ہونی چاہیں،سندھ حکومت پانی کے لیے بجٹ میں پیسہ رکھتی ہے وہاں سے شہد نکل آتا ہے تھر میں قحط سالی کا شکار بچوں کے بجٹ سے زیتون نکل آتا ہے جب تک شہد اور زیتون کی نہریں بہتی رہیں گی ترقی کیسے ہوگی یہ بجٹ بیوروکریسی اور اعدادوشمار کا ہے انہوں نے کہا کہ عوام کی ترجیحات ہوتی تو تھر کی فلاح کے منصوبے ہوتے ، بجٹ ترجیحات سندھ سیکریٹریٹ اور اسلام آباد میں سندھ ہاوس کی تعمیر ہیں کراچی میں پانی کا منصوبہ کے فور 2021 میں چلاگیا کراچی کے عوام پینے کے پانی کو ترس گئے ہیں۔

شہر کچرے کا ڈھیر بنتا جارہا ہے آپکا ایم کیوایم کے نمائندوں کو ہروانے کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے عارف مصطفی جتوئی پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھو ں لیا اور دھواں دار تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ پیپلزپارٹی کے ڈان آصف زرداری ہیں اور منشور بلاول بھٹو نے پیش کیا عارف جتوئی کے اس جملے پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا عارف جتوئی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ آبادی پر کنٹرول کرینگے یہاں تو ہروزیر کی دو تین بیویاں ہیں جب خود آبادی پر کنٹرول نہ کرسکیں تو لوگوں سے کیا امید رکھیں گے عارف جتوئی کی تقریر پر ایوان میں زبردست قہقہے لگے انہوں نے کہا کہ تمام شوگر ملز آصف علی زرداری کی ہیں وہ گنے کا جو نرخ کہیں گے آپ ( سندھ حکومت) مقرر کردینگے تو نوٹیفکیشن جاری کرنے کا کیا فائدہ عارف جتوئی کے جملے پر ایوان میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا اور دونوں جانب سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ آپ لیڈر شپ پر بات کرینگے تو دوسرے بھی آپکی لیڈر شپ پر بات کرینگے۔

جس پر عارف جتوئی کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈر شپ نے کوئی غلط کام نہیں کیا بے شک بات کریں۔ ہمیں کوئی پرواہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان گاڑیاں فروخت کررہے ہیں اور سندھ میں وزیراعلی کے ہیلی کاپٹر کے لئے چھ کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں یہ کیسا بجٹ ہے پیپلزپارٹی کو اسکے منشور نے نہیں بلکہ قائد اعظم نے جتوایا جس پر ایوان میں ایک مرتبہ پھر زبردست قہقہے لگے تاہم حزب اقتدار کے ارکان نے اس پر احتجاج کیا عارف مصطفے جتوئی نے آخر میں کہا کہ اب کام شروع ہوگیا ہے انور مجید نہیں بچ سکتے۔

پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی عبدالباری پتافی نے اپنی بجٹ تقریر میں سندھ حکومت کے اچھے کاموں کو سراہا اور بجٹ کو متوازن قرار دیا انہوں نے صوبائی وزیر تعلیم کی تقلید کرتے ہوئے اپنے صاحبزادی کو سرکاری اسکول میں داخلہ دلانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سندھ حکومت کی حوصلہ افزائی کے لئے سرکاری اسکولوں میں اپنے بچوں کو داخل کرانا چاہئیے انہوں نے زراعت کو مقدس پیشہ قرار دیا اور کہا کہ بعض لوگ زرعی ٹیکس کی بات کرتے ہیں تو وہ جان لیں کہ کاشتکار ڈھل اور آبیانہ کے علاوہ دئگر کئی دوسرے ٹیکسز بھی ادا کرتے ہیں کالا باغ ڈیم مردہ گھوڑا ہے یہ بے وقت کی راگنی ہے ایک بھاشا ڈیم بنانے کے کئے 1400ارب روپے درکار ہیں اور چار ارب روپے جمع کرکے بات کالا باغ ڈیم کی کی جارہی ہے۔

انہوں نے اپنے حلقے کی اسکیمیں مکمل کرنے کی درخواست کی۔پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر عمران علی شاہ نے کہا کہ مٹھی اسپتال کے لیبر روم کے باہر کی حالت ہے کہ وہاں کتے بچے پیدا کر رہے ہیں تھرپارکر عمرکوٹ سجاول کے اسپتالوں میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں آپریشن تھیٹرز میں ڈاکٹرز اور آلات نہیں ہیں مریضوں کو منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس دستیاب نہیں ہیں۔

یہ کیسا بجٹ ہے جس میں عوام کو سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کی خاتون رکن اسمبلی رابعہ خاتون نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے نجی اسکول عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں سرکاری اسکولوں میں تربیت یافتہ اساتذہ کی شدید قلت ہے اگر سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر ہوتی تو لوگ اس طرف رخ کرتے۔

جب تک تعلیم کا نظام یکساں نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ پی پی رکن گھنور خان اسران نے کہا کہ بجٹ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کا بہترین نمونہ ہے عوام کے تمام مسائل حل کیے جائیں گی.اگر صوبے میں امن امان قائم رہے گا تو معیشت بہتر ہوگی تعلیم کے بجٹ میں اضافے پر وزیر اعلی سندھ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کسانوں کے مسائل سے واقف ہیں، اس لیے ذراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے تھرکول منصوبے پر کام جاری ہے وفاقی حکومت سے فنڈزکے اجراکی گذارش ہے۔

پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی غزالہ سیال نے اپنی بجٹ تقریر میں صوبائی بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا اور کہا کہ سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں شاندار کام کیا ہے سندھ بھر میں امراض قلب کی شاخیں قائم کی گئیں ہیں جس پر سندھ کے عوام سندھ حکومت کے شکرگزار ہیں نجانے کیوں اپوزیشن کے لوگوں کو یہ کام نظر نہیں آتے۔ تعلیم کے شعبے میں بھی نمایاں کام ہوا ہے تنقید برائے تنقید کے بجائے حکومت کے مثبت کاموں کو سراہا جانا چاہئیے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کا نام لئے بغیر کہا کہ لگتا ہے کہ نئے پاکستان والے پاکستان کو فروخت کرنے آئے ہیں۔وزیراعظم ہاوس کی گاڑیاں اور بھینیس بیچی جارہی ہیں کیا اسی لئے وزیراعظم بنے تھے انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے نیا پاکستان نہیں بنے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات