بھارتی آرمی چیف کاپاکستان مخالف بیان قابل مذمت ہے، بھارت کی جانب سے حملے یا دیگر قسم کی کارروائی کی صورت میں اے این پی ملک کی دفاع کیلئے جانوں کی قربانی دیگی‘ اسفندیارولی خان

پیر 24 ستمبر 2018 23:48

بھارتی آرمی چیف کاپاکستان مخالف بیان قابل مذمت ہے، بھارت کی جانب سے ..
پشاور۔24 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) عوامی نیشنل پارٹی نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان مخالف بیان کو قابل مذمت قراردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے حملہ کیاتوقائدین اور کارکن دھرتی ماں کیلئے جانیں قربان کرینگے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدراسفندیار ولی خا ن نے پیر کے روز باچاخان مرکز پشاور میں میڈیا کانفرنس کی جس میں اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر غلام احمد بلور،مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اورصوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی سمیت دیگر ضلعی رہنماء بھی موجود تھے۔

اسفندیار ولی خا ن نے کہاکہ بھارت کے آرمی چیف کا پاکستان کی مخالفت میں بیان دینا مناسب نہیں اور شدید قابل مذمت ہے ،بھارت کی جانب سے حملے یا دیگر قسم کی کارروائی کی صورت میں اے این پی ملک کی دفاع کیلئے جانوں کی قربانی دیگی ، بھارت کو سفارتی سطح پر اس کا جواب دینا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی جانب سے بنگالیوں اور افغانوں کو شہریت دینے کا اعلان خوش آئند ہے ، بعض لوگ اس بیان کی مخالفت نہ کرے ، مشرقی سرحد سے آنیوالے لوگوں کو پاکستان کی شہریت دی گئی اور ملازمتوں کیساتھ ساتھ بڑے عہدوں پر بھی لایا گیا لیکن چند قوتیں مغربی سرحد سے پاکستان آنیوالے افغانوں کی مخالفت کرتے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے ، افغانوں کی تیسری نسل بھی پاکستان میں آباد ہوگئی لیکن پھر بھی ان کو شہریت نہیں دی جاتی اور نہ ہی انہیں برداشت کیا جارہا ہے حالانکہ دیگر ممالک میں یہ قانون ہے کہ پرائے ملک کے شہریوں کو شہریت دی جاتی ہے ، کراچی اور لاہور میں بھی پشتونوں کو افغانی کہہ کر شناختی کارڈ نہیں دیاجاتا،میں واضح کہتا ہوں کہ میں پاکستانی افغان ہوں ، یہ انسانی مسئلہ ہے اسے سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔

اے این پی سربراہ نے کہاکہ پاکستان کا چین کے علاوہ کسی ہمسایہ ملک سے تعلقا ت بہتر نہیں جو قابل افسوس ہے ، ہمسایہ مما لک کا امن اور بدامنی لازم ملزوم ہے اسلئے تمام ہمسایہ مما لک سے بہتر تعلقات رکھے جائیں ، پرامن پاکستان کیلئے پرامن افغانستان ضروری ہے ، دوسری جانب پرامن افغانستان کے لئے پرامن پاکستان بھی ضروری ہے۔