پاک چین اقتصادی راہداری باہمی رابطے کی عظیم مثال ہے،

ای سی اوکے رکن ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات سے علاقائی رابطے کے منصوبوں کو مزید تقویت دی جا سکتی ہے استنبول۔تہران ۔استنبول راہداری اور پاک ایران۔ترکمانستان ریل رابطے کو بھی فعال بنایا جا رہا ہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ای سی او کے 25 ویں غیررسمی وزارتی اجلاس سے خطاب

منگل 25 ستمبر 2018 13:45

پاک چین اقتصادی راہداری باہمی رابطے کی عظیم مثال ہے،
اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقتصادی تنظیم ( ای سی او) کے رکن ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات سے علاقائی رابطے کے منصوبوں کو مزید تقویت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات ای سی او کے 25 ویں غیر رسمی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا۔

وزیرخارجہ نے پاک چین اقتصادی راہداری کو باہمی رابطے کی عظیم مثال قرار دیا۔ 2017ء میں اسلام آباد میں منعقدہ گزشتہ ای سی او سربراہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے توانائی روابط کے لئے پاکستان کی ترجیح کو اجاگر کیا چونکہ ای سی او خطے میں بعض ممالک میں توانائی کی قلت اور بعض میں فاضل توانائی پائی جاتی ہے لہٰذا توانائی کے منصوبے شروع کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے اس ضمن میں کاسا 1000 اور تاپی کاذکر کیا جن میں پاکستان پہلے ہی شرکت کر رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ راہداری معاہدوں میں معاونت کے لئے پاکستان اپنے ریل اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنارہا ہے تاکہ ہمسایوں کے ساتھ مصنوعات کی نقل وحمل میںسہولت ہو ۔ انہوں نے کہاکہ استنبول۔تہران ۔ استنبول راہداری اور پاک ایران۔ترکمانستان ریل رابطے کو بھی فعال بنایا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے ای سی او تجارتی معاہدے پر بھی نظر ثانی کی بھی حمایت کی جس کا مقصد ای سی او خطے کے اندر آزادانہ تجارت کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے ای سی او ٹرانزٹ ٹریڈ فریم ورک معاہدے کو تقویت دینے کی حمایت کی جس سے خطے میں شمال اور جنوب، یورپ اور ایشیاء کے مابین روابط مضبوط ہوں گے۔