اصغرخان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ نے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی

کیس کے بعض حقائق عدالت کو علیحدہ سے بتانا چاہتے ہیں، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی عدالت سے استدعا تمام حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، کوئی ادارہ قانون سے بالا نہیں ہے ،ْ چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس

منگل 25 ستمبر 2018 13:45

اصغرخان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ نے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دے دی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) کو اصغر خان عملدرآمد کیس میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی اجازت دید ی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اصغرخان عمل درآمد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو ان کیمرہ بریفنگ کی درخواست کی۔ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ کیس کے بعض حقائق عدالت کو علیحدہ سے بتانا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ایف آئی اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کیمرہ بریفنگ کی اجازت دی۔

اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمام حقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، کوئی ادارہ قانون سے بالا نہیں ہے۔یاد رہے کہ 1990ء کی انتخابی مہم کے حوالے سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس انتخابی مہم کے دوران اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل جماعتوں اور رہنماؤں میں پیسے تقسیم کیے گئے اس حوالے سے ایئر فورس کے سابق سربراہ اصغر خان مرحوم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ،ْیہ کیس پاکستان کی عدالتی تاریخ میں اصغر خان کیس کے نام سے مشہور ہے۔

(جاری ہے)

خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے اپنے ایک بیان حلفی میں دعویٰ کیا تھا کہ سیاسی رہنماؤں میں یہ پیسے مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب سے لے کر بانٹے گئے تھے۔پیسے لینے والوں میں غلام مصطفی کھر، حفیظ پیرزادہ، سرور چیمہ، معراج خالد اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کا نام بھی سامنے آیا تھا۔

اصغر خان کیس میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ پیسے بانٹنے کا یہ سارا عمل اٴْس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور دیگر قیادت کے بھی علم میں تھا۔سپریم کورٹ نے 2012 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کیلئے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف سمیت دیگر سیاست دانوں میں رقوم کی تقسیم اور 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درنی پر عائد کی تھی ،ْسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا تھا۔مرزا اسلم بیگ اور اسد درانی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہی نظرثانی اپیل دائر کر رکھی تھی جسے عدالت مسترد کرچکی ہے۔