آرام طلب لائف سٹائل دل کی بیماریوں کا اہم سبب،

روزانہ 30 منٹ تک ورزش کی عادت دل کے امراض سے بچا سکتیہے، ماہر امراض قلب ڈاکٹر محسن نذیر کھوسہ

منگل 25 ستمبر 2018 14:40

آرام طلب لائف سٹائل دل کی بیماریوں کا اہم سبب،
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) فیصل آبا انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ماہر امراض قلب سینئر پروفیسر ڈاکٹر محسن نذیر کھوسہ اور ڈاکٹر شکیل الرحمن نے کہاہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کا ’’آرام طلب لائف سٹائل‘‘ دل کی بیماریوں کا سب سے بڑا سبب ہے لہٰذا دل کے دورے سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ طرز زندگی اور اپنے رہن سہن کا انداز تبدیل کیا جائے مرغن کھانوں کی بجائے پھل اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنایا جائے اور ہر شخص روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کی عادت اپنائے ۔

انہوںنے کہاکہ امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ تشویش ناک ہے کیونکہ گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں ایک کروڑ 73 لاکھ افراد امراض قلب کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے اور اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو اگلے 15 سال کے دوران دل کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد سالانہ اڑھائی کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ محتاط طرز زندگی اپنا کر ہم امراض قلب سے بچ سکتے ہیں ۔

اس سلسلے میں لوگوں کی آگاہی کیلئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہیلتھ ایجوکیشن دی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کل دل کے ہسپتالوں میں علاج کیلئے آنے والے 30 فیصد مریض 40 سال سے کم عمر کے ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے رہن سہن اور کھانے پینے کی عادات ایسی ہیں کہ لوگ ذہنی تنائو میں زندگی گزار رہے ہیں ۔

لوگ ذہنی تنائو کم کرنے کیلئے سگریٹ اورمنشیات کا سہارا لیتے ہیں لیکن نشے کا عادی ہونے کی صورت میں انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مرغن اور نشاستے والے فاسٹ فوڈ کے رواج نے ہمارے بزرگوں ‘ مردوں ‘ عورتوں اور بچوں کو شوگر ‘ موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا کردیا ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں ورزش کی عادت عام نہ ہونے کی وجہ سے بھی امراض قلب میںاضافہ ہورہاہے ۔

انہوں نے بتایاکہ فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں حکومت پنجاب نے امراض قلب کے بہترین ڈاکٹرز تعینات کرنے کے علاوہ جدید ترین تشخیصی آلات اور ادویات فراہم کی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی سی میں گزشتہ چند روز کے دوران سینکڑوں مریضوں کی انجیوگرافی اور انجیوپلاسٹی کی گئی ہے جبکہ اس دوران کئی اوپن ہارٹ سرجیکل آپریشن کئے گئے اور اس ہسپتال میں بائی پاس آپریشن میں کامیابی کی شرح پاکستان کے کسی بھی کارڈیالوجی ہسپتال سے بہت بہتر ہے ۔