نیب نے لائسنس تجدید فیس کی مد میں نادہندہ ہونے پر انسٹافون کے 6 ڈائریکٹرز کے خلاف احتساب عدالت میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کر دیئے

منگل 25 ستمبر 2018 14:47

نیب نے لائسنس تجدید فیس کی مد میں نادہندہ ہونے پر انسٹافون کے 6 ڈائریکٹرز ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) قومی احتساب بیورو(نیب) راولپنڈی نے لائسنس تجدید فیس کی مد میں نادہندہ ہونے پر میسرز پاک کام لمیٹڈ (انسٹافون) کے 6 ڈائریکٹرز اور جاوید فیروز اور شاہد فیروز کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں بد عنوانی کے ریفرنس دائر کردیئے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی ای) نے 15 اپریل 2005ء میں پاک کام لمیٹڈ کو 10+10 ایم ایچ زیڈ فریکوئنسی بینڈ کے گلوبل سسٹم فار موبائل ( جی ایس ایم) اور 7.38+ ایم ایچ زیڈ فریکوئنسی بینڈ کے کوڈڈویژن ملٹیپل ایکسیس ( سی بی ایم ای) لگانے کاآپشن دیا۔

پاک کام لمیٹڈ نے سی ڈی ایم اے منتخب کیا اور لائسنس پر دستخط کئے۔ میسرز پاک کام لمیٹڈ نے 18اپریل 2005ء کو لائسنس کی فیس کی پہلی قسط 14.55 ملین ڈالر ادا کی۔

(جاری ہے)

2005ء میں میسرز ملی کام (غیر ملکی سرمایہ کار) جو میسرز پاک کام کا بڑا شیئر ہولڈرتھا وہ پاکستان سے چلا گیا اور اپنے شیئرز میسرز پاک کام کے 6 ڈائریکٹرزاور جاوید فیروزکو بیچ دیئے۔ 2006ء میں میسر پاک کام نے پی ٹی اے کو یہ لکھ کر دیا کہ اب اس کی تمام ادائیگیوں کے ذمہ دار وہ ہوں گے۔

میسرز پاک کام نے اس کے بعد لائسنس فیس کی کئی قسطیں ادا نہیں کیں جس پرانہیں پی ٹی اے نے نوٹس جاری کیا۔ پی ٹی اے نے انہیں واجب الاداادائیگیوں کے لئے 2006ء سے 2008ء تک مناسب وقت دیا۔ 3 جنوری 2008ء میں پاک کام کالائسنس منسوخ کردیاگیا ۔ میسرز پاک کام لمیٹڈ ( انسٹافون) لائسنس کے متعلق طے شدہ قواعد وضوابط پورا کرنے میں ناکام رہا اور نہ ہی واجب الادا رقم ادا کی۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے مکمل طورپر پرعزم ہے اور بد عنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم کی وصولی نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی کی سربراہی میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا اور انہیں تمام شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریاںاور انویسٹی گیشنز مقررہ وقت ٹھوس شواہد کی بناء پر قانون کے مطابق نمٹانے کی ہدایت کی۔