مبینہ مقابلے میں امل کی ہلاکت: پولیس ٹریننگ اور قوانین میں ترمیم کیلئے کمیٹی قائم

کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، بیرسٹر اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، ایڈووکیٹ عمائمہ اور دیگر شامل ہم کابل، شام، کشمیر، لبنان یا فلسطین میں نہیں رہتے، ہم کراچی میں رہتے ہیں،بچی کی والدہ عدا لت میں واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے زاروقطار رو پڑیں

منگل 25 ستمبر 2018 16:32

مبینہ مقابلے میں امل کی ہلاکت: پولیس ٹریننگ اور قوانین میں ترمیم کیلئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 10 سالہ بچی امل عمر کے جاں بحق ہونے کے معاملے کی سماعت کے دوران پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی۔

۔کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، بیرسٹر اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ، ایڈووکیٹ عمائمہ اور دیگر شامل ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ مذکورہ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے دوران امل کے والدین عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔اس موقع پر بچی کی والدہ بینش عمر واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے زاروقطار رو پڑیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 13 اگست کی شب وہ کراچی میں اختر کالونی کے سگنل پر کھڑے تھے کہ ڈاکوؤں نے انہیں لوٹا اور تھوڑی ہی دیر بعد عقبی اسکرین پر گولی لگی۔والدہ کے مطابق جب انہوں نے پیچھے دیکھا تو امل سیٹ پر لیٹی ہوئی تھی اور دوسری بچی گاڑی میں نیچے بیٹھی ہوئی تھی۔بچی کی والدہ کے مطابق غور کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک گولی ڈگی اور سیٹ سے نکل کر امل کے سر میں لگ چکی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ فوراً امل کو قریبی اسپتال گئے، لیکن وہاں نہ ایمبولینس تھی اور نہ ہی اسپتال والے مصنوعی تنفس کا پمپ دینے پر رضامند ہوئے اور دوسرے مقام سے آنے والی ایمبولینس کے آنے سے قبل ہی امل چل بسی۔بینش نے بتایا، میری بچی نے میرے دیکھتے ہی دیکھتے میری آنکھوں کے سامنے دم توڑ د یا۔انہوں نے کہا کہ ہم معاوضہ نہیں لینا چاہتے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ کسی کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اسٹریٹ کرائم میں اے کی47 گن پولیس کو استعمال کرنے کی اجازت کس نے دی جبکہ پولیس پہلے تو ماننے پر تیار ہی نہیں تھی کہ گولی کس کی لگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کابل، شام، کشمیر، لبنان یا فلسطین میں نہیں رہتے، ہم کراچی میں رہتے ہیں۔