افغانستان میں رواں سال عسکریت پسندوں کیساتھ جھڑپوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں بے تحاشا اضافہ

افعانستان میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ان جھڑپوں اور حملوں میں سیکیورٹی کے 513 اہلکار ہلاک اور 718 دیگرزخمی ہوگئے

منگل 25 ستمبر 2018 17:46

کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) افغانستان میں رواں سال کے دوران عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور اوسطاً ہرمہینے ایک ہزار اہلکارمارے جاتے ہیں جبکہ صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران ان جھڑپوں اور حملوں میں سیکیورٹی کے 513 اہلکار ہلاک اور 718 دیگرزخمی ہوگئے۔

اتنی بڑی تعداد میں افغان فورسز کی ہلاکتوں پرافغانستان میں سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور حکومتی اداروں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے جھڑپوں میں افغان پولیس و فوج کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں دٴْہرا اضافہ ہوا اور ایک اندازے کے مطابق روزانہ 57 اہلکارمارے گئے جو بہت تشویشناک اعدادو شمار سمجھے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

افغان اٴْولسی جرگہ(پارلیمنٹ) میں اپنے خطاب میں افغان وزیر دفاع طارق شاہ براہیمی نے اعتراف کیا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو پچھلے ماہ کے دوران بہت جانی نقصان اٴْٹھاناپڑااور صرف گزشتہ ایک ماہ میں 513 اہلکار ہلاک اور 718 دیگر زخمی ہوئے۔دریں اثناء افغان وزیردفاع نے افغان سینٹروں سے ملاقات میں کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے مقابلے میں حکومت مخالف عناصراور عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی شرح چارگنازیادہ ہے۔

براہیمی کے مطابق فورسز میں ہلاکتوں کی تعدادمیںا ضافے کی شرح کے باوجودافغان فوج میں زیادہ تعدادمیں نئی بھرتیاں بھی کی جارہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق افغان وزیرداخلہ وائس احمد برمک نے بھی ہلاکتوں کانوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ روزانہ 30 فوجی اہلکارمارے جارہے ہیں جو حکومت کے لئے بہت بڑاچیلینج ہے۔سابق فوجی کمانڈرمحمدآغل مجاہد نے حکومت پر تنقیدکرتے ہوئے کہا انتظامی امور میں خامیاں پائی جاتی ہیں جبکہ بین الاقوامی شراکت دار افغان فورسز کو معمولی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قبل ازیں افغان صدر محمداشرف غنی نے بھی اعتراف کیا تھا کہ حکومتی امور میں سیاسی اور سماجی مداخلت اور حکومت کے فورسز کی تعیناتی کے بارے میں غلط فیصلے سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں اضافہ کا باعث بنا۔