نجی ٹی وی چینلز پر قومی اسمبلی میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں باری تبصرہ حقائق کے منافی ہے،الیکشن کمیشن

منگل 25 ستمبر 2018 21:09

نجی ٹی وی چینلز پر قومی اسمبلی میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کیلئے ..
اسلام آباد ۔ 25 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2018ء) گذشتہ روز کچھ نجی ٹی وی چینلز پر یہ بات زیر بحث رہی کہ قومی اسمبلی میں صوبہ پنجاب کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 32 ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں کا تعین کرتے ہوئے 32 کی بجائے 33 نشستیں مختص کی ہیں اور خیبرپختونخوا کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 10 ہے جبکہ 9 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ ٹی وی چینلز پر گذشتہ روز نشر کردہ تبصرہ حقائق کے منافی ہے، پارلیمنٹ نے 24 ویں آئینی ترمیم کے تحت گذشتہ سال ہونے والی مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے جنرل اور مخصوص نشستوں کا ازسرنو تعین کیا ہے جس کے مطابق بلوچستان میں جنرل نشستیں 16، خواتین کی نشستیں 4 اور کل نشستیں 20، خیبرپختونخوا میں جنرل نشستیں 39، خواتین کی نشستیں 9 اور کل 48، پنجاب میں جنرل نشستیں 141، خواتین کی نشستیں 33 اور کل 174، سندھ میں جنرل نشستیں 61، خواتین کی نشستیں 14 اور کل 75، فاٹا کیلئے جنرل نشستیں 12، وفاقی دارالحکومت کیلئے جنرل نشستیں 3 ہیں۔

(جاری ہے)

ملک بھر میں مجموعی طور پر جنرل نشستیں 272، خواتین کی نشستیں 60 اور کل 332 نشستیں ہیں۔ ترمیم میں یہ بات بھی شامل کر دی گئی ہے کہ عام انتخابات اور ان کے نتیجہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے نشستوں کی تقسیم مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق کی جائے گی۔ اس ترمیم کی بنیاد پر ملک بھر میں ازسرنو حلقہ بندیاں کی گئیں اور تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے 5 مئی 2018ء کو حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

سابقہ قومی اسمبلی نے اپنی مدت ختم ہونے سے محض چند روز پہلے آئین میں 25ویں ترمیم کی منظوری دی جس کا مقصد فاٹا کی خیبرپختونخوا میں انضمام کی راہ ہموار کرنا تھا جس کی توثیق سینٹ سے بھی ہوئی۔ اس ترمیم کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے قومی اسمبلی میں عام نشستوں کی تعداد 39 سے بڑھ کر 45 ہو جائے گی جبکہ فاٹا کیلئے قومی اسمبلی کی 12 نشستیں ختم کر دی جائیں گی۔

اس تقسیم کی بنیاد پر خواتین کی مختص نشستوں میں بھی ردوبدل ہو گا جس کے مطابق قومی اسمبلی میں صوبہ پنجاب کے کوٹہ سے خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 33 سے کم ہو کر 32 رہ جائے گی اور صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے خواتین کی نشستوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 10 ہو جائے گی۔ پارلیمان نے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے 25ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 51 میں ہونے والی ترمیم آئندہ عام انتخابات 2023ء میں مؤثر ہونے کیلئے آرٹیکل (3A) شامل کیا کیونکہ اس وقت اس ترمیم کے تحت قومی اسمبلی کی 6 عام نشستیں کم کر دی گئیں جبکہ حلقہ بندیاں پہلی ہی مکمل ہو چکی تھیں اور عام انتخابات حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 نشستوں پر ہی ہونے تھے۔

فاٹا کیلئے قومی اسمبلی کی 12 نشستوں کو تحفظ دینے کیلئے یہ بات ترمیم میں شامل کر دی گئی کہ فاٹا میں منتخب ہونے والے 12 اراکین آنے والی قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے تک منتخب ممبر ہی رہیں گے۔ اس شق میں یہ بات واضح ہے کہ آئین کی 25ویں ترمیم کے تحت نشستوں کی تقسیم پر عملدرآمد بھی آئندہ عام انتخابات جو آئین کے مطابق 2023ء میں متوقع ہیں، کیلئے ہی ہو گا۔

واضح رہے کہ عام انتخابات کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے مخصوص عام 39 نشستوں پر انتخاب عمل میں آیا ہے، اسی طرح فاٹا کیلئے قومی اسمبلی کی 12 نشستوں پر انتخاب ہوا ہے اور اسی طرح پنجاب کیلئے 33 اور خیبرپختونخوا کیلئے 9 خواتین کی نشستیں مختص کی گئیں۔ لہٰذا ٹاک شوز میں کئے جانے والے تبصرے حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہیں اور آئینی ادارے کی ساکھ متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان اس طرح کے تبصرے کی نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ تبصرہ نگاروں ڈاکٹر شاہد مسعود اور صابر شاکر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق بھی محفوظ رکھا ہے ، لہٰذا پیشہ وارانہ اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ ایسی گفتگو سے قبل متعلقہ ادارہ سے کم از کم رائے تو لی جائے تاکہ عوام کو حقائق سے آگاہی ہو سکے۔