Live Updates

ہسپتالوں میں گروپنگ ، ما فیا اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے گا ،مشتاق غنی

عوام کی خدمت انسان دوست رویے اور پروفیشنل طریقے سے کی جائے تو اس میں ثواب بھی ہے اور طب کے شعبے کا تقاضا بھی،سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی

منگل 25 ستمبر 2018 22:40

ہسپتالوں میں گروپنگ ، ما فیا اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے گا ،مشتاق ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2018ء) سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ صحت کا محکمہ لوگوں کی خدمت کا شعبہ ہے ۔ عوام کی خدمت انسان دوست رویے اور پروفیشنل طریقے سے کی جائے تو اس میں ثواب بھی ہے اور طب کے شعبے کا تقاضہ بھی ۔ ہسپتالوں میں گروپنگ ، ما فیا اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ ہسپتال کی انتظامیہ کو خاص طور پر اپنے سٹاف کے رویے کو بہتر اور اُن کی ڈیوٹی پر موجودگی کو یقینی بنانا ہو گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر ہزارہ ڈویثرن سے تعلق رکھنے والے ممبران صوبائی اسمبلی جن میں اکبر ایوب خان وزیر برائے مواصلات وتعمیرات ،وزیر برائے خوراک قلندر لودھی ، بابر سلیم سواتی ، ارشد ایوب خان ، ملیحہ علی ، فیصل زمان بھی موجود تھے جنھوں نے اپنے اپنے حلقہ نیابت کے ہسپتالوں اور دیگر صحت کے مراکز کے حوالے سے تفصیلا ً بات چیت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئر مین ایوب میڈیکل کالج میجر جنرل (ریٹائرڈ ) آصف خان ، محکمہ صحت ، خزانہ ، منصوبہ بندی و ترقیات کے اعلیٰ افسران ، ڈپٹی کمشنر ہری پور ، ڈپٹی کمشنر مانسہرہ ، ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد، ڈی ایچ او مانسہرہ ، ڈی ایچ او ایبٹ آباد اور دیگر موجود تھے ۔ اس موقع پر سپیکر مشتاق احمد غنی نے واضع الفاظ میں ہدایات جاری کیں کہ تمام ہسپتالوں کے ایم ایس اور اضلاع کے ڈی ایچ او صاحبان اپنے متعلقہ ہسپتالوں کی سٹاف کی حاضری کو یقینی بنائیں ۔

بصورت دیگر اگر کوئی ڈاکٹر ، پیرا میڈیکل سٹاف اور ہسپتال کا دیگر عملہ ڈیوٹی سے غائب پایا گیا تو نہ صرف متعلقہ سٹاف بلکہ ایم ایس اور ڈی ایچ او کے خلاف بھی تادیبی کارروائی ہو گی ۔ تمام ایم ایس صاحبان اپنے اپنے ہسپتالوں کو خود مانیٹر کریں گے اور عوام کے ساتھ اپنے سٹاف کے رویے کو بہتر بنانے اور سٹاف کی ٖڈیوٹی پر موجودگی کی کڑی نگرانی کریں گے ۔

اجلاس میںمانسہرہ ، ہری پور اور ایبٹ آباد میں قائم مختلف صحت کے مراکز کے مسائل پر تفصیلاً روشنی ڈالی گئی ۔ ایوب ٹیچنگ ہسپتال پر دیگر علاقوں کے مریضوں کا رش کم کرنے کی غرض سے مانسہرہ اور ہری پور کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے ، سٹاف کی کمی کو دور کرنے اور ضروری سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ صحت کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ایک مہینے کے اندر اندر ایک جامع رپورٹ بنائی جائے جس میں ان تمام علاقوں کے ہسپتالوں کو درپیش مسائل اور اُن کے حل کے لئے تجاویز شامل کی جائیں ۔

اس کے علاوہ ان ہسپتالوں کو اُن کی ضروریات کے مطابق فنٖڈز کی تقسیم کار اور ضروری سٹاف کی بھرتی کو بھی اس رپورٹ کا حصہ بنایا جائے ۔ ڈی ایچ کیو ہری پور کی عمارت کی مخدوش حالت اور وہاں واٹر سپلائی سکیم کے بارے میں فیصلہ کیا گیا کہ ہسپتال ہذا میں صاف پانی کی فراہمی ، عمارت کی تعمیر و مرمت اور ہسپتال میں سپیشلسٹ ڈاکٹر اور سرجن کی کمی کو دور کیا جائے ۔

ہری پور ، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے دور دراز علاقوں میں قائم صحت کے مراکز کی نگرانی اور وہاں سٹاف اور سہولیات کی موجود گی کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ صحت کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ان علاقوں میں مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعے مسلسل چیکنگ کی جائے تاکہ مریضوں کو گھر کی دہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات مل سکیں اور ان مریضوں کو معمولی شکایات کیلئے ایبٹ آباد اور دیگر بڑے شہروں میں نہ جانا پڑے ۔

مانسہرہ کے مختلف صحت کے مراکز کے بارے میں اجلاس کے شرکا ء کو بتایا گیا کہ مانسہرہ کے ہسپتال نہ صرف مقامی بلکہ کوہستان ، چلاس حتیٰ کے کشمیر کے مریضوں کو بھی سنبھال رہا ہے ،مگر ان ہسپتالوںمیں سہولیات نا ہو نے کے برابر ہیں ۔ اس موقع پر محکمہ صحت کے حکام کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ مانسہرہ کے ہسپتالوں کا مکمل سروے کریں اور اُن کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جلد از جلد تجاویز پیش کریں ۔

ایبٹ آباد کے دور دراز علاقوںنمل ، بکوٹ ، ایوبیہ ، نتھیا گلی کے علاقوں کو صحت کی بنیادی سہولیات پہنچانے ، وہاں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے اور ضروری سامان کی دستیابی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ایبٹ آباد ڈینٹسری کالج کو شروع کرنے، برن سنٹر بنانے ، ہسپتالوں کے فضلے کو جدید طریقے سے ٹھکانے لگانے ، تمام ہسپتالوں میں ایمبولینس کی سہولت مہیا کرنے ، صفائی کے نظام کو سختی سے بہتر کرنے ، عوام کے بیجا رش کو قابو کرنے کے علاوہ مریضوں کو معمولی امراض کی تشخیص کیلئے ایبٹ آباد بھیجنے سے گریز کرنے اور مریضوں کو گھر کی دہلیز پر صحت کی بنیادی سہولت مہیا کرنے کے بارے میں اہم فیصلے کئے گئے ۔

سپیکر نے تمام ہسپتالوں کی انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ غیر ضروری طور پر معمولی امراض کی تشخیص کیلئے مریضوں کو بڑے ہسپتالوں میں ریفر کرنے سے گریز کیا جائے ۔ اور اگر کسی صورت مریضوں کو بڑے ہسپتالوں کو ریفر کیا جائے تو اُن کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ ان علاقوں کے ہسپتالوں کو کن مشکلات کا سامنا ہے تا کہ اُن کا بر وقت ازالہ کیا جا سکے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع کی سطح پر قائم ہیلتھ منیجمنٹ بورڈ کی کمیٹی میں متعلقہ علاقے کے ایم پی اے کو بطور رکن لیا جائے تا کہ عوام کی صحیح معنوں میں نما ئندگی ہو اور پاکستان تحریک انصاف نے صحت اور تعلیم کی سہولیات کے جو وعدے عوام سے کئے ہیںاُنکووفاکرسکے اس موقع پر سپیکر نے محکمہ صحت ، خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقیات کو واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ نا صرف ہزارہ ڈویثرن بلکہ پورے صوبے کے تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں کو بہتر طریقے اور جدید خطوط کے مطابق چلایا جائے ، صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ اس ضمن میںہرممکن سہولت فراہم کریگی۔

سپیکر مشتاق احمد غنی نے اجلاس کے شرکا ء کو بتایا کہ ایوب میڈیکل کالج کے مسائل کے حوالے سے و ہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے اگلی ملاقات میں بات کریں گے اس کے علاوہ اُن کی خاص ہدایات پر ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے ہسپتالوں کو کٹیگری اے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ آخر میں سپیکر مشتاق احمد غنی نے اگلی فالو آپ میٹنگ میں بٹگرام ، کوہستان اور تورغر کے علاقوں کی نمائیندگی کو یقینی بنانے اور اُن کے مسائل کو حل کرنے کی تاکید کی ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات