مظفرآباد میں منشیات سکوارڈ کا قیام ڈھکوسلہ اور منشیات فروشوںکے گرد گھیرا تنگ کرنے کے دعوے بے بنیاد

مظفرآباد شہر میں طاہر نیازی منشیات فروش پر 40سے زائد مقدمات درج ہونے کے باوجود نہ عدالتوں میں حاضر ہوا اور نہ ہی منشیات فروشی سے باز آیا

بدھ 26 ستمبر 2018 13:03

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2018ء) دارالحکومت مظفرآباد میں منشیات سکوارڈ کا قیام ڈھکوسلہ اور منشیات فروشوںکے گرد گھیرا تنگ کرنے کے دعوے بے بنیاد اور فوٹو سیشن سطحی ،فرضی کارروائیوں پر عوام اور اعلیٰ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے نت نئے حربے ثابت ہوئے ۔ مظفرآباد شہر میں طاہر نیازی منشیات فروش پر 40سے زائد مقدمات درج ہونے کے باوجود نہ عدالتوں میں حاضر ہوا اور نہ ہی منشیات فروشی سے باز آیا ۔

سرعام نوجوان نسل میں منشیات کے ذریعے زہر بانٹنے کا عمل شب و روز تواتر سے جاری ہے۔ مال لگائو آرام پائو مہم کے ذریعے طاہر نیازی نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور ان کے اہلکاروں کو آسانی سے رام کرنے کا نسخہ آزماتے ہوئے سب کو رام کرلیا جس کے بعد طاہر نیازی نے ہیروئن ، چرس کی فراہمی ، موبائل فون اور موبائل سروس کے ذریعے فراہم کرنے کے کئی طریقے اختیار کرلئے ۔

(جاری ہے)

مختلف وارڈوں میں ایک پڑیا اور دو سیگریٹ کے عوض نوجوانوں کی خدمات حاصل کرلیں جو گاہک بنا کرلاتے ہیں اور باآسانی مال ڈلیور کرنے کے بعد روپوش ہوجاتے ہیں ۔ شہریوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کھلے عام موت کے سوداگروں کی طنابیں کھینچنے کیلئے موثر حکمت عملی کے ذریعہ ایماندار پولیس آفیسران اور اہلکاران کو ذمہ داریاں تفویض کریں اور عدالتوں سے نکالے جانے وارنٹ مختلف حیلوں بہانوں سے واپس کرکے فائلیں داخل دفتر کردی جاتی ہیں جس کے عوض بھاری رشوت ، کمیشن کی بولیاں لگتی ہیں اور کوئی پوچھنے والانہیں ۔

طاہر نیازی فول پروف چیکنگ کے باوجود ہیروئن جیسے لعنتی نشے کی ترسیل کیسے ممکن بناتا ہے یہ بھی انتظامی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر سوال اٹھنے لگے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس خود مانیٹرنگ کرکے مقدمات کیلئے بھی پولیس کی قانونی ٹیم کو مامور کریں اور طاہر نیازی کی معاونت کرنیوالی کالی بھیڑوں کیخلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے قانونی کارروائی عمل میں لاکر محکمہ پولیس اور اعلیٰ حکام کی بدنامی کا سبب بننے والوں کو بے نقاب کرکے عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے ۔