ریاض:سعودی خواتین کو جج کے منصب پر فائز کرنے کی قرارداد مسترد ہو گئی

سعودی شوریٰ میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 53 ووٹ آنا بڑی تبدیلی کی علامت ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 26 ستمبر 2018 15:58

ریاض:سعودی خواتین کو جج کے منصب پر فائز کرنے کی قرارداد مسترد ہو گئی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 ستمبر 2018ء) سعودی شُوریٰ کے اجلاس میں سعودی خواتین کو جج کے منصب پر فائز کرنے کی قراردادرائے شماری کے دوران کامیابی سے ہمکنار تو نہ ہو سکی، لیکن 53 ممبران شُوریٰ کا اس قرارداد کے حق میں ووٹ دینا بہت معنی خیز ہے۔ یہ قرارداد ممبرانِ شوریٰ لطفیہ الشعلان، عطا السبیتی اور فیصل الفاضل کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

ا ن ممبران کا کہنا ہے کہ جب ہم نے جدیدیت پر مبنی یہ قرارداد پیش کی تب ہمیں اچھی طرح پتا تھا کہ اس کا نتیجہ مثبت نہیں آئے اور ایسی قرارداد پیش کرنے پر ہماری کوئی حوصلہ افزائی نہیں ہو گی کیونکہ شوریٰ کے ماتحت اسلامی و عدالتی امور کی کمیٹی نے شرعی اور قانونی اہلیت رکھنے والی خواتین کو عدالتوں میں جج کے عہدے پر تعینات کی سفارش پہلے سے ہی مسترد کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ہماری حیرانی کی اُس وقت انتہا نہ رہی جب خواتین کے حقوق میں اضافے کی سوچ کے تحت پیش کی گئی اس قرارداد کو ممبران شوریٰ کی جانب سے 53 ووٹ مِلے۔ یقیناًیہ نتیجہ بہت حوصلہ افزا اور ہماری توقعات سے کہیں بڑھ کر آیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مملکت میں لوگوں کی بڑی گنتی اصلاحات اور تبدیلی کی خواہاں ہے۔ وہ دِن دُور نہیں جب ہماری روشن خیال سوچ کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گی۔

اس مسودے کی منظوری کے لیے کم از کم 76 ارکان کی حمایت لازمی تھی۔ اس طرح یہ قرارداد 23 ووٹوں کی کمی سے کامیابی کا رُوپ نہ دھار سکی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے موجودہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مملکت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے دِن رات کوشاں ہیں۔ جس کے لیے انہوں نے وِژن 2030 ء پیش کیا جس کے تحت سعودی عرب مستقبل میں تیل کی پیداوار پر معیشت کے انحصار کو گھٹا دے گا۔ اس کے علاوہ سعودائزیشن پالیسی کے تحت سعودی باشندوں کی بڑی تعداد کو برسرروزگار کیا جا رہا ہے۔ کئی شعبوں میں غیر مُلکیوں کی بھرتی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ مُلک میں موجود مقامی افراد کی بیروزگاری کی شرح پر قابو پایا جا سکے۔