فوڈ اتھارٹی نے گندے نالوں، ٹیکسٹائل ویسٹ، اور دیگرزہریلے پانی سے سبزیاں و پھل اگانے والوں کو حتمی وارننگ نوٹس جاری کر دیا

بدھ 26 ستمبر 2018 16:51

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2018ء) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے گندے نالوں، ٹیکسٹائل ویسٹ، اور دیگرزہریلے پانی سے سبزیاں و پھل اگانے والوںکو حتمی وارننگ نوٹس جاری کر دیا ہے اور کہا ہے کہ زہریلے پانی سے اُگائی گئی سبزیاں اور پھل انسانوںمیں ہیپاٹائٹس اورکینسر جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بنتے ہیںلہٰذاایسے علاقوں میں اگائی گئی سبزیوں اور پھلوں کو ہل چلا کر تلف کر دیا جائے گاجبکہ اس سلسلہ میںپنجاب فوڈ اتھارٹی نے اپنی ٹیموں کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں جس کے تحت بلدیاتی اداروں، واسا اور انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو ایسی صحت دشمن سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور گندے پانی سے سبزیاں نہ اگانے کو یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیںمتعلقہ اداروں کو اپنے اہلکاروں کو ان ہدایات پر عمل کروانے اور انہیں تنبیہ جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمل نہ کرنے والوں سے ۱ٓہنی ہاتھوں سے نبٹنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر)محمد عثمان کا کہنا ہے کہ سیوریج کے پانی سے اگنے والی سبزیاں اور پھل انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ہیں اور زہریلے مادے خوراک کا حصہ بن کر خطرناک بیماریاں پھیلاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فرام فارم ٹو فورک"صحت افزاء کھانا پہنچانا پنجاب فوڈ اتھارٹی کا اولین مقصد ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گندم،سبزیوں اور دیگر فصلوں کی کاشت کیلئے سیوریج کے پانی کا استعمال انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف سیوریج کا پانی ہی خطرناک نہیں بلکہ اس میں شامل فیکٹریوں کے ایسڈز اور کیمیکلز مزید مہلک بیماریوں کا سبب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سیوریج کے پانی کا متباد ل استعمال تجویز کرتے ہوئے گندے نالوںکے کنارے کاشت کاری کرنے والوں کو درخواست کی کہ ایسے پانی سے بانس ،پٹ سن ،پھول ، ان ڈورپلانٹ اور دیگر غیر خوردنی فصلیں کاشت کریں تاکہ ان کی معیشت پر برا اثر نہ ہو اورصحت عامہ بھی محفوظ رہے۔