Live Updates

وکلاء گردی کے لفظ کے سخت خلاف ہوں ، تمام بار کونسل ،بار ایسوسی ایشن کو خود مختار بنائیں گے‘بیرسٹر فروغ نسیم

ہیلتھ کارڈ اور انشورنس کے علاوہ ہائوسنگ سوسائٹی کے حوالے سے جو تجاویز ہیں ان پر غور کیا جا سکتا ہے ، وکلاء کے کیلئے قوانین میں بھی ترمیم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں، ایسا معاشرہ لانا ہے جو کرپشن سے پاک ہو ‘وفاقی وزیر قانون کا پنجاب بار کونسل کی تقریب سے خطاب

جمعرات 27 ستمبر 2018 20:17

وکلاء گردی کے لفظ کے سخت خلاف ہوں ، تمام بار کونسل ،بار ایسوسی ایشن ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2018ء) وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وکلاء گردی کا جو لفط ہمارے خلاف نکال دیا گیا ہے اسکے سخت خلاف ہوں ،بڑے وعدے کر کے انہیں پورے نہ کر سکوں تو ان وعووں کی کوئی وقعت نہیں ہے ، تمام بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کو خود مختار بنائیں گے، ہیلتھ کارڈ اور انشورنس کے علاوہ ہائوسنگ سوسائٹی کے حوالے سے جو تجاویز ہیں ان پر غور کیا جا سکتا ہے ، وکلاء کے کیلئے قوانین میں بھی ترمیم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ وکلاء کی مدد کے بغیر ناممکن ہے ،وکلاء اپنی تجاویز خط کی شکل میں وزارت قانون کے دفتر میں بھیجیں یقین دلاتا ہوں کہ میری وزارت میں گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں فرق نظر آئے گا ،ایسا معاشرہ لانا ہے جو کرپشن سے پاک ہو ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اطہار انہوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں پنجاب بار کونسل کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا ۔ تقریب میں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس ، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل جام محمد یونس ، چیئر پرسن ایگزیکٹو کمیٹی بشرہ قمر سمیت پنجاب بار کے ممبران اور وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔وفاقی وزیر بیرسٹر فروٖغ نسیم نے کہا کہ صرف میں وزیر نہیں بنا بلکہ اس ملک کا ہر ایک وکیل وزیر قانون بنا ہے، میں آپ سب میں سے ہوں ، اللہ پاک سے دعا تھی کہ اگر میں اپنے ملک اور وکلاء کیلئے کچھ کر سکوں تو ہی مجھ پر اس وزارت کی ذمہ داری ملے ۔

کبھی بھی سیاست میں آنے کا خواہشمند نہیں تھا لیکن زندگی میں کچھ ایسی چیزیں آجاتی ہیں جب انسان کو ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ وکلاء کو بہت سی مشکلات در پیش ہیں ، تمام بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کو فنڈز کے حوالے سے مشکلات ہیں مگر ہم انہیں خود مختار بنائیں گئے اور کسی کونسل یا ایسوسی ایشن کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی نوبت پیش نہیں آئے گی ۔

جب میں پاکستان بار کونسل کا وائس چیئرمین تھا تو فنڈز تو دور کی بات حکومتی نمائندوں سے ملنے کا بھی وقت نہیں دیا جاتا تھا لیکن میری وزارت میں گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں فرق نظر آئے گا۔میرے ساتھی وکلاء کا کہنا ہے کہ میری ٹیبل پر تما م فائلز موجود ہیں بس میں نے ان پر دستخط کرنے ہیں لیکن یقین کریں میری ٹیبل پر کچھ بھی نہیں ہے ،بڑے وعدے کر کے اگر انہیں پورے نہ کر سکوں تو ان وعوئوں کی کوئی وقعت نہیں ہے،وزیر اعظم عمران خان سے اس حوالے سے بات کی ہے امید ہے جلد اس پر کام شروع کر کے وکلاء کیلئے ترمیم لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس میں بیٹھ کر کچھ عوامل طے کرنے ہیں جو تمام وکلاء کے کام آئیں ،سینئر وکلاء کی جانب سے وکلاء کی بہتری کیلئے جو تجاویز دی گئی ہیں ان پر نظرثانی کریں گے جیسے کہ سول ریفارمز میں سول ٹرائل سوا سال میں ہو جائے اور اس کو وکلاء ریکاڈ کریں،اس طرح وکلاء کو کام میں لایا جائے اور وہ بے روزگار نہ رہیں ، اس کے علاوہ جرائم کے قانون میں انویسٹی گیشن اور ایف آئی آر کی رجسٹریشن ہوتی ہے ،ہر تھانہ میں ایک یا دو وکلاء ہوں جو اس کے بیان کو حاصل کریں اور اس کے مطابق جو ایف آئی آر بنتی ہے وہ درج کریں ،یعنی ایف آئی آر درج کرنے والوں میں وکلاء کو شامل کیا جائے ، اس طرح سے ہم اپنے بے روزگار وکلاء کی مدد کر سکتے ہیں، میں اکیلاء کچھ نہیں کر سکتا سب کو مل کر چلنا ہے ،وکلاء اپنی تجاویز خط کی شکل میں وزارت قانون کے دفتر میں بھیجیں ،میں نے اس حوالے سے دو تین کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں ۔

فروغ نسیم نے کہا کہ سیکھنے کا عمل کبھی رکتا نہیں ہے ، حضرت محمد ؐاور قائداعظم محمد علی جناحؒ ہمارے رول ماڈل ہیں ، وکلاء گردی کا جو لفط ہمارے خلاف نکال دیا گیا ہے اس کے سخت خلاف ہوں ۔ عدالتی اصلاحات نہیں ہوں گی تو انصاف کا قتل ہو گا ، ہیلتھ کارڈ اور انشورنس کے علاوہ ہائوسنگ سوسائٹی کے حوالے سے جو تجاویز ہیں ان پر غور کیا جا سکتا ہے ، ہم سب مل کر ہی کامیاب ہوں گے اگر آپ سب نے ساتھ نہ دیا تو ہم فیل ہو جائیں گے ، ہم سب نے مل کر عہد کرنا ہے کہ اس وزارت کو کیسے بہتر بنایا جائے ، ہمیں ایسا معاشرہ لانا ہے جو کرپشن سے پاک ہو ۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاہور شہر سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں اس لئے اس شہر سے بہت پیار ہے،میرا بس چلے تو لاہور میں ہی رہ لوں، اگر آپ میں سے کسی کو میری کو ئی ضرورت پڑی تو مین ہمیشہ حاضر ہوں گا ۔ اس موقع پر پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمیں جام محمد یونس نے وزیر قانون کو وکلاء کے مسائل کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بار کے کل ایک لاکھ پندرہ ہزار وکلاء ہیں جن کو صحت اور فنڈزکے حوالے سے بہت سے مسائل لاحق ہیں ، ہماری تعداد بڑھ رہی ہے اور دفاتر کم ہیں ، اس کے علاوہ ہائوسنگ سوساائٹی اور جنوبی پنجاب میں سہولیات کا بہت فقدان ہے ، گزشتہ حکومتوں نے وکلاء کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب بار کونسل نے اپنی مدد آپ کے تحت تر کی سے ایم او یو سائن کیا ہے جس کے تحت ہمارے وکلاء کا وفد وہاں جا کر کانفرنس میں شرکت کرکے سیکھ سکتا ہے ، وزیر قانون سے درخواست ہے کہ وہ وکلاء کی بہتری پر توجہ دیں تاکہ انہیں اچھے لفظوں میں یاد کیا جائے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات