ایس ای سی پی نے مالی سال 2017-18 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی

کپیٹل مارکیٹ، غیر بینکی مالیاتی شعبے، بیمہ اور کارپوریٹ سیکٹر کے فروغ، نئے کاروبار کے آغاز کو آسان بنانے اور ان شعبوں میں شفافیت کیلئے ریگولیٹری اقدامات کی تفصیلات درج

جمعہ 28 ستمبر 2018 21:41

ایس ای سی پی نے مالی سال 2017-18 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 ستمبر2018ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے مالی سال 2017-18 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کپیٹل مارکیٹ، غیر بینکی مالیاتی شعبے، بیمہ اور کارپوریٹ سیکٹر کے فروغ، نئے کاروبار کے آغاز کو آسان بنانے اور ان شعبوں میں شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے کئے گئے ریگولیٹری اقدامات کی تفصیلات دی گئیں ہیں۔

سالانہ رپورٹ میں ادارے کی سالانہ مالی رپورٹ بھی دی گئی ہے۔ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ایس ای سی پی کے چئیرمین شوکت حسین نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ادارے کے انضباطی فریم ورک کو مزید مستحکم کیا گیا، نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن اور کاروبار کرنے کو آسان بنانے کے اقدامات پر خاص طور پر توجہ دی گئی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھاتے ہوئے ایس ای سی پی کی خدمات اور سہولتوں تک کمپنیوں کی رسائی کو آسان بنایا گیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تمام دیگر منضبطہ اداروں اور مارکیٹ کے تمام شراکت داروں کے ساتھ متواتر رابطہ رکھنا ہے اور تمام انضباطی فیصلوں، پالیسیوں اور ضوابط کو باہمی اعتماد کے ساتھ لاگوکرنا ہے۔ مارکیٹ کے کاروباری حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں سرمائے میں اضافے، معاشی خوشحالی، مساوی مواقع کی فراہمی، شفافیت کو فروغ دیتے ہوئے من مانے فیصلوں سے بچنا ہوگا۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایس ای سی پی اس ضمن میں درست اور بروقت فیصلے کرتے ہوئے آگے بڑھے گا۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 18کے دوران، ایس ای سی پی نے گیارہ ہزار تین سو ستر کمپنیاں رجسٹر کیں، جو کہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں سینتیس فیصد زائد ہیں۔ ملک میں رجسٹر ڈکمپنیوں کی کل تعداد ستاسی ہزار چھ سو بیس ہوگئی ہے۔ اس سال کمپنیوں کی رجسٹریشن کو آسان بنانے کے لئے متعدد اقدامات کے گئے اور نئی کمپنی کی آن لائن رجسٹریشن کا وقت صرف چار گھنٹے تک محدود کر دیا گیا ہے۔

ایس ای سی پی کے اقدامات کے نتیجے میں اب ایک چھوٹی کمپنی جس کا ادا شدہ سرمایہ ایک لاکھ روپے ہو، صرف پندرہ سو روپے میں رجسٹر کی جا سکتی ہے جبکہ پہلے نئی کمپنی کی رجسٹریشن پر آنے والا کم از کم خرچہ بھی آٹھ ہزار روپے تھا۔ ایف بی آر کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ون ونڈو سروس شروع کی گئی اور اب کمپنی کی رجسٹریشن کے ساتھ ہی کمپنی کو قومی ٹیکس نمبر کا اجراء بھی ہو جاتا ہے۔

کپیٹل مارکیٹ کے فروغ اور استحکام کے لئے بھی متعدد اقدامات کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال کے آخر تک کل پانچ سو اٹھاون کمپنیاں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ ہیں جن کا کل سرمایہ بارہ سو ستانوے ارب روپے ہے۔ 30جون 2018کو سٹاک مارکیٹ میں سرمائے کا مجموعی حجم آٹھ ہزار چھ سو پینسٹھ ارب (8,665billion) روپے سے زائد تھا۔ مالی سال 2017-18 کے دوران، کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس کا آغاز 44,665.41پوائنٹس سے ہوا جبکہ 30 جون 2018کو انڈیکس 41,910.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اس سال انڈیکس کی کم ترین سطح، 19دسمبر 2017کو 37,919.42 ریکارڈ کی گئی جبکہ انڈیکس کی بلند ترین سطح، 3اگست 2017کو 47084.34 تھی۔ مذکورہ عرصہ کے دوران مارکیٹ کا اوسط ٹًرن اوورتقریباً 174,532000 حصص رہا۔ ایس ای سی پی کی جانب سے سٹاک مارکیٹ کے استحکام، سرمایہ کاروں کے تحفظ اور شفافیت کے لئے کئے گئے اقدامات اور معیارات کے نتیجے میں سکیورٹیز کمیشن کی عالمی تنظیم (آئی اوسکو) نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا۔

آئی اوسکوکی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی سکیورٹیز مارکیٹ کے متعین عالمی معیارات کی تراسی (83) فیصد پابندی کر رہا ہے۔ سال 2015 میں یہ باسٹھ (62) فیصد تھی۔ اس سال سٹاک مارکیٹ کے چھوٹے سرمایہ کاروں کو کسی بروکر کے ممکنہ ڈیفالٹ کی صورت میں کے تحفظ کے لئے پی ایس ایکس کا مرکزی صارفین تحفظ اور تلافی فنڈ بھی آپریشنل کر دیا گیا۔ یہ فنڈ اسٹاک ایکس چینج کے سرمایہ کار تحفظ فنڈ کی جگہ جاری کیا گیا ہے۔

امسال پی ایس ایکس کو فیوچر ایکسچ چینجز (لائسنسنگ و آپریشن)ضوابط 2017 کے تحت بطورِ فیوچر ایکسچینج لائسنس جاری کیا گیا۔ مزید برآں ایس ای سی پی نے فیوچر کماڈٹی معاہدات کی بھی منظوری دی جس میں پی ایم ایک ایکس کی جانب سے جاری کردہ برینٹ کروڈ، خام تیل (ایک ہزار بیرل)، تانبہ (پچیس ہزار پاؤنڈ)، چاندی (پانچ ہزار اونس) اور بین الاقوامی کاٹن (پچاس ہزار پاؤنڈ) شامل ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔اعجاز خان