ریڈکو ٹیکسٹائل ملز کے عہدیدار نے قطری گاڑیوں کے حوالے سے چونکا دینے والا انکشاف کرڈالا

گاڑیاں قطری شہزادے نہیں، سابق سینیٹر سیف الرحمان اور ان کے آدمی استعمال کرتے تھے،ینئر منیجر ایڈمن عرفان

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 29 ستمبر 2018 21:56

ریڈکو ٹیکسٹائل ملز کے عہدیدار نے قطری گاڑیوں کے حوالے سے چونکا دینے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 ستمبر2018ء) ریڈکو ٹیکسٹائل ملز کے عہدیدار نے قطری گاڑیوں کے حوالے سے چونکا دینے والا انکشاف کرڈالا ۔تفصیلات کے مطابق 2 روز قبل کاروائی کرتے ہوئے راولپنڈی میں واقع ریڈکو مل سے 21 غیر قانونی گاڑیاں برآمد کی گئی تھیں۔ ریڈکو مل سابق سینیٹر سیف الرحمان کی ملکیت ہے، جبکہ قبضے میں لی گئی غیر قانونی گاڑیوں کی ملکیت کا دعویٰ قطری شاہی خاندان کے شہزادے حماد بن جاسم نے کیا۔

اس حوالے سے قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سابق سینیٹر سلیف الرحمان کی فیکٹری سے برآمد ہونے والی 21 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قطری حکمران خاندان کے شیخ کی ملکیت اور شکار میں استعمال کے لئے قانونی طور پر پاکستان لائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم کسٹم حکام نے سفارتخانے اور فیکٹری مالک کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد یا ملکیت کا ثبوت پیش نہ کرنے پر انہیں ضبط کرکے کسٹم ہاؤس اسلام آباد منتقل کر دیا تھا۔

اب اس حوالے سے ریڈکو ٹیکسٹائل ملز کے عہدیدار نے قطری گاڑیوں کے حوالے سے چونکا دینے والا انکشاف کرڈالا۔سینئر منیجر ایڈمن عرفان صدیقی نے کہا کہ قطری شہزادوں کو کبھی گاڑیاں استعمال کرتے نہیں دیکھا، گاڑیاں سیف الرحمان اور ان کے آدمی ہی استعمال کرتے تھے۔ کسٹم ذرائع کے مطابق عرفان صدیقی کے بیان سے قطری سفارتخانے کے خط کی تردید ہوگئی ہے جس میں گاڑیوں کا مالک حمد بن جاسم کو بتایا گیا تھا۔

20 سال سے ریڈکو میں ملازمت کرنے والے عرفان صدیقی کے بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا گیا ہے، درآمد کی گئی قطری گاڑیوں کی مالیت 7 ارب روپے ہے۔ کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت ریڈکو اور سیف الرحمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے گاڑیوں کی درآمد اور زیر استعمال ہونے کے حوالے وضاحت طلب کی گئی ہے جبکہ قطری گاڑیوں کی تفتیش کا دائرہ کار کراچی تک بڑھا دیا گیا ہے۔