نورالامین سچے پکے پاکستانی اور عظیم محب وطن رہنما تھے، تحریک پاکستان کے دوران آپ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا،

تحریک پاکستان کے دوران انگریزوںکو خان بہادر کا خطاب واپس کردیا،پروفیسر سدرہ مختار

پیر 1 اکتوبر 2018 19:44

لاہور ۔یکم اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2018ء) نورالامین سچے پکے پاکستانی اور عظیم محب وطن رہنما تھے، تحریک پاکستان کے دوران آپ نے قائداعظمؒ کا بھرپور ساتھ دیا، نورالامین نے اپنی تمام صلاحیتیں پاکستان کیلئے وقف کررکھی تھیں اور ایک بنگالی ہونے کے باوجود مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی کی بھرپور مخالفت کی، آپ نے تحریک پاکستان کے دوران مسلم لیگ کے کہنے پر خان بہادر کا خطاب انگریزوں کو واپس کردیا۔

ان خیالات کااظہارپروفیسر سدرہ مختارنے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں ماہ اکتوبر میں وفات پانے والے مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ لیکچرسیریز کے دوران تحریک پاکستان کے رہنما نورالامین کی برسی کے سلسلے میںان کی حیات وخدمات سے متعلق خصوصی لیکچر میں کیا۔

(جاری ہے)

اس لیکچرسیریز کااہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرست کے اشتراک سے کیا ہے ۔

پروگرام کا آغاز حسب معمول تلاوت قرآن حکیم‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔ پروفیسر سدرہ مختار نے کہا نورالامین 1897ء میں مشرقی بنگال میں مولوی ظہیر الدین کے ہاں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کرنے کے بعد کلکتہ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اورڈسٹرکٹ بار میمن سنگھ میں وکالت کا آغاز کیا۔ سیاسی سرگرمیوں میں بھی ساتھ ہی حصہ لینا شروع کیا اور میمن سنگھ ڈسٹرکٹ بورڈ کے 1937ء تا 1946ء چیئرمین رہے۔

1937ء کے انتخابات کے دوران قائداعظمؒ کے دورہٴ بنگال کے بعد قائداعظمؒ کے ساتھ گہری وابستگی پیدا کرلی اور مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے لگے۔1942ء اور 1946ء میں بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بنے۔ 1946ء سے 1947ء تک بنگال اسمبلی کے سپیکر رہے۔ قیام پاکستان کے بعد دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے اور 1947-48میں مشرقی پاکستان کی پہلی کابینہ میں سول سپلائیز کے وزیر رہے۔

ستمبر 1948ء میں مشرقی پاکستان کے وزیراعلیٰ بن گئے۔ 1950ء میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ آپ مئی 1965ء میں قومی اسمبلی کے رکن چنے گئے اور اسمبلی میں حزب اختلاف کے مشترکہ پارلیمانی لیڈر منتخب ہوئے۔ نورالامین ان دو امیدواروں میں سے تھے جنہیں 1970ء کے انتخابات میں عوامی لیگ کے مقابلے میں مشرقی پاکستان میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

آپ کو 1971ء کے بحران کے دوران پاکستان کا وزیراعظم نامزد کیا گیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد بھی پاکستان کے ساتھ اپنی وفاداری برقرار رکھی۔ جب ذو الفقار علی بھٹو دسمبر 1971ء میں پاکستان کے صدر بنے تو نور الامین کو نائب صدر مقرر کیا گیا۔ 16دسمبر 1971ء کو بھارتی جارحیت کے باعث مشرقی پاکستان کی زبردستی علیحدگی کے بعد آپ نے اپنے ہی وطن میں ہجرت کی اوربنگلہ دیش کوتسلیم نہیں کیا۔آپ نے ہمیشہ مثبت سیاست کو فروغ دیا۔آپ نے قائداعظمؒ کے افکارو نظریات کو آگے بڑھایا۔آپ کا نام تاریخ میں سنہرے حروف کی طرح چمکتا رہے گا۔ 2اکتوبر 1974ء کو عارضہ قلب میں مبتلا ہوکر راولپنڈی میں انتقال کیااور مزار قائداعظمؒ کے احاطے میں دفن ہوئے۔