افغان حکومت کے اعلیٰ سطحی وفد کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات، طالبان کے ساتھ مزاکراتی عمل شروع کرنے پر تفصلی بات چیت

مولانا سمیع الحق نے افغان وفد کو ثالثی کیلئے گرین سنگل دے دیا وفد اسلام آباد میں حکومت پاکستان اور اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کرے گا

پیر 1 اکتوبر 2018 22:14

افغان حکومت کے اعلیٰ سطحی وفد کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات، طالبان ..
نوشہرہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اکتوبر2018ء) افغان حکومت کی طرف سے آئے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی سرکاری وفد نے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی ہے ۔مولانا سمیع الحق کے ترجمان احمد شاہ کے مطابق افغان مصلحتی وفد میں شوری لوجرگہ کے بزرگ ممبر مولوی عطا ،ْ اللہ لودین،مولوی عنایت اللہ بلیغ،مولوی عطا ،ْ الرحمن سلیم،مولوی عبالخبیر اوچقون اور مولوی محمد قاسم حلیمی پر مشتمل سرکاری وفد نے مولانا سمیع الحق نے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے پر تفصلی بات چیت کی ۔

ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق نے افغان حکومت کے جانب سے آئے وفد کو ثالثی کیلئے گرین سنگل دے دیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفد اسلام آباد میں حکومت پاکستان اور اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پاکستان کی حکومت نے افغان وفد کو ہر ممکن سہولت اور رابطہ سازی میں بھرپور معاونیت فراہم کی جارہی ہیں۔افغان علما ،ْ اکرام کا وفد دورے سے مطمئن نظر آرہا تھا ۔

ٓرائع کے مطابق افغان اعلیٰ سطح کے وفد اور مولانا سمیع الحق کے ساتھ ملاقات دو ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی،وفد میں افغانستان میں مختلف جماعتوں کے سرکردہ حکومتی افراد اور اہم علماء شامل تھے، جن میں سے بعض علماء جامعہ حقانیہ سے فارغ اور مولانا سمیع الحق کے تلامذہ بھی تھے،پاکستان میں افغان سفارتخانہ کے سفارتکار بھی ملاقات میں شریک تھے، وفد نے مولانا سمیع الحق سے افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی اور مولانا سے قیام امن کے لئے رہنمائی حاصل کر نا چاہی اس ضمن میں وفد نے افغانستان حکومت بشمول شمالی اتحاد اورحکومت کے تمام اتحادی گروپوں کی طرف سے مولانا سمیع الحق کو ثالث بننے کی پیشکش کی اور ان کے ہرفیصلہ کو تسلیم کرنے کا یقین دلایا اور کہاکہ ہم سب افغان طالبان کی طرح آپ کو اپنا استاد،رہبر اور باپ کی طرح سمجھتے ہیں۔

مولانا نے کہاکہ یہ ایک بین الاقوامی گھمبیر مسئلہ ہے امریکہ سمیت بڑی طاقتیں اسے حل کرنے نہیں دیتیں،میں اپنے کمزور کندھوں پر اتنی بڑی ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتا مگر میری دلی خواہش ہے کہ افغان جہاد اپنے منطقی انجام یعنی ملک کی آزادی اور ا سلام کی حکمرانی تک پہونچ جائے اور یہ باہمی خون خرابہ بند ہوجائے،انہوں نے مشورہ دیا کہ پہلے مرحلے میں آپ میں سے چند مخلص علماء افغان حکمران پاکستان او رامریکہ کی مداخلت سے ہٹ کر خاموشی سے کسی خفیہ مقام پر مل بیٹھیں اور متحارب گروہ ایک دوسرے کا نقطہ نظر سمجھ لیں،مولاناسمیع الحق نے کہاکہ میے نزدیک اس مسئلہ کا واحد حل افغانستان کے حکمرانوں،پچھلے دور کے مجاہدین تمام عوام او رطالبان کا ایک نقطہ پر متفق ہوکر ملک کی آزادی اورامریکی نیٹو افواج کا انخلاء ہونا چاہیے۔

اس طرح قابض استعماری قوتیں نکلنے پر مجبور ہوسکتی ہیں،اس کے بعد تمام افغانیوںکو ملک بیٹھ کر ملک کیلئے ایک نظام پر اتفاق کرنا چاہیے اور تمام طبقوں کو افغانستان کی آزادی کے لئے دی گئی لاکھوں افراد کی جانی شہادتوں اور لاکھوں مہاجرین کے دربدر ہونے کی قربانیوں کی لاج رکھنی چاہیے۔مولانا سمیع الحق کے ترجمان احمد شاہ کے مطابق افغان مصلحتی وفد میں شوری لوجرگہ کے بزرگ ممبر مولوی عطا ،ْ اللہ لودین،مولوی عنایت اللہ بلیغ،مولوی عطا ،ْ الرحمن سلیم،مولوی عبالخبیر اوچقون اور مولوی محمد قاسم حلیمی پر مشتمل سرکاری وفد نے مولانا سمیع الحق نے طالبان کے ساتھ مزاکراتی عمل شروع کرنے پر تفصلی بات لی زرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق نے افغان حکومت کے جانب سے ائے ہوئے وفد کو گرین سنگل دے دیا ہے۔

زرائع کے مطابق وفد آسلام اباد میں حکومت پاکستان اور اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔زرائع کے مطابق پاکستان کی حکومت نے افغان وفد کو ہر ممکن سہولت اور رابطہ سازی میں بھرپور معاونیت فراہم کی جارہی ہیں ۔