Live Updates

بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان جلدبازی نہ دکھائے اور نہ اسکی ضرورت ہے‘راجہ فاروق حیدر

بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات سے پہلے بھی بھاگتا رہا ہے اب بھی بھاگے گا وہ صرف پاکستان پر دبائوکے لیے مذاکرات کو بطور چال استعمال کرتا ہے‘وزیراعظم آزاد کشمیر

جمعرات 4 اکتوبر 2018 15:10

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2018ء) آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان جلدبازی نہ دکھائے اور نہ اسکی ضرورت ہے کیونکہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر پر مذاکرات سے پہلے بھی بھاگتا رہا ہے اب بھی بھاگے گا وہ صرف پاکستان پر دبائوکے لیے مذاکرات کو بطور چال استعمال کرتا ہے۔

کشمیریوں کا مسلسل قتل عام کرنے والا بھارت کون سی دہشت گردی پر بات کرنا چاہتاہے۔کشمیریوں کی ڈکشنری سے ڈر اور خوف کا لفظ نکل چکا بھارت کو کشمیر سے ہر صورت نکلنا ہے اور کشمیری اسے نکال کر دکھائیں گے۔کشمیر قومی پالیسی کا جزو لانیفک ہے جسے پارلیمینٹ سے آگے بڑھنا چاہیے۔سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے ببانگ دہل کہا تھا کہ وہ کشمیری حریت پسندوں کیساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا کھلا قتل عام کر رہی ہے۔کشمیریوں کی سرزمین پر بھارت نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے بھارت کے اس جابرانہ قبضے کو ختم کرانے کے لیے بندوق اٹھانے کا حق کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر نے دے رکھا ہے۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی کے پروگرام میں معروف اینکر حامد میر سے گفتگو میں کیا۔وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ بی جے پی بھارت کا دماغ جبکہ کانگرس اس کا چہرہ ہے اور کشمیریوں پر مظالم ڈھانے اور ان کا قتل عام کرنے میں دونوں ایک جیسے ہیں اس لئے ہمیں ان سے کسی قسم کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک مرتبہ دورہ بھارت کے دوران اسوقت کے وزیر خارجہ اندر کمار گجرال نے بتایا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی وہی ہے جس کی بنیاد نہرو نے رکھی تھی اور اسی پالیسی کے تحت بھارت نے کشمیر پر فوجی قبضہ کیا تھا۔انہوں نے کہا بھارت ایل او سی پر انگیجمینٹ رکھے گا تاکہ وہ پاکستان پر دباو برقرار رکھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بتایا تھا کہ مودی مذاکرات نہیں کرے گا کیونکہ وہاں الیکشن کی آمد ہے ایسے میں وہ پاکستان کے خلاف ماحول بنا کر ووٹ حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ایل او سی پر گولہ باری اور پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اس لئے ہمیں مذاکرات کیلیے جلد بازی دکھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا میرا ننھیال مقبوضہ کشمیر میں ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں وہاں جائوں۔ ایل او سی پر بسنے والے میرے بہادر لوگ آئے روز بھارتی فوج کی گولہ باری کی زد میں رہتے ہیں مگر وہ وہاں سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کنٹرول لائن نے ہمیں منقسم کر رکھا ہے اور بھارتی جابرانہ قبضے نے ہمیں جذباتی نقصانات سے دوچار کیا ہے وہ گھاو جو کشمیریوں کے دلوں پر لگے اور مسلسل لگ رہے ہیں دنیا اس کا احساس کرے۔انہوں نے کہا سیاسی اور اقتصادی طور پر مضبوط و مستحکم پاکستان کشمیریوں کا موثر وکیل ثابت ہو گا اس لئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 فروری کو سابق وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف اپنی دختر محترمہ مریم نواز کے ہمراہ مظفرآباد آئے جہاں انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ ہیں اس سے شہداء کشمیر کے وارثوں کو بڑا حو صلہ ملا۔

وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیریوں کے دل سے بھارت کا ڈر اور خوف ختم ہو چکا کشمیری پیلیٹ گن جیسی ظالمانہ بندوق کو بھی سہہ گئے ہیں بینائی گنوا دی مگر اپنی تحریک آزادی سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ایسے ماحول میں پاکستان ہمیں آگے کرے خود ہمارا ساتھ دے ہم ہر بین الاقوامی فورم پر بات کرنے اور اپنا موقف منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں مجھے پورا یقین ہے کہ ہم بھارت کو ہر محاذ پر پسپا کرنے کی۔

بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کشمیریوں کی جان پاکستان ہے ہمارے دریاوں کا رخ پاکستان کی طرف ہماری امیدوں اور آدرشوں کا مرکز پاکستان ہم خود پاکستان ہیں۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ اس نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا اللہ کے فضل سے کشمیریوں نے دو قومی۔نظریے کے آفاقی جھنڈے کو بلند کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا وزیراعظم پاکستان کشمیر پالیسی پر سب کو اعتماد میں لیں اور اپوزیشن لیڈرسمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل قائدین جن میں بلاول بھٹو ،سراج الحق شامل ہوں کی سربراہی میں وفود کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور رائے عامہ کوہموار کرنے کیلیے بیرون ممالک بھیجا جائے۔انہوں نے کہا ہمیں اس مسئلے کے انسانی اور جذباتی پہلو کو بھی اجاگر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے دورہ یورپ کے دوران جب میں نے یورپی وفود کو کچھ ایسی ویڈیوز دکھائیں جن میں منقسم علاقے کے لوگ دریا کے آر پار ایکدوسرے سے ملنے کو بے قرار تھے تو وفود میں شامل خواتین و حضرات وہ دیکھ کر رو پڑے۔انہوں نے کہا کہ تہاڑ جیل میں قید شبیر احمد شاہ،آسیہ اندرابی اب بھی بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔وزیراعظم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 6 نومبر کو برسلز میں کشمیر کانفرنس میں شرکت کروں گا میری کوشش ہے کہ کشمیری قیادت بین الاقوامی فورموں پر ملکر مظاہرے کرے اور ایک جیسا موقف پیش کرے جس کے لئے میں پیپلزپارٹی کے لطیف اکبر،تحریک انصاف کے بیرسٹر سلطان،مسلم کانفرنس کے سردار عتیق خان اور جماعت اسلامی کے عبدالرشید ترابی کو مل کر چلنے اور ان کو قیادت تک کی پیشکش کر چکا ہوں اور اب بھی اس کے لئے تیار ہوں۔

وزیراعظم نے لارڈ نذیر کی جانب سے 27 اکتوبر کو لندن میں کشمیریوں کے زیر اہتمام یوم سیاہ کے مظاہرے میں شرکت کی دعوت بھی قبول کی اور کہا کہ میں مسئلہ کشمیر پر مل کر آگے بڑھنے پر یقین رکھتا ہوں۔اس موقع پر جنرل امجد شعیب نے وزیراعظم کے سیاسی وڑن اور جذبے کو سراہا اور انہیں ایکس سروس مین سوسائٹی کی جانب سے بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات