سپریم کورٹ کاکراچی میں سرکاری مکانات پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس میں قبضہ مافیا سے سرکاری مکانات خالی کرانے کا حکم

ملے میں ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس اور وزارت ہائوسنگ کی معاونت حاصل کی جائے ،ْمتعلقہ اداروں کو ہدایت

جمعرات 4 اکتوبر 2018 21:46

سپریم کورٹ کاکراچی میں سرکاری مکانات پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں سرکاری مکانات پر ناجائز قبضوں سے متعلق کیس میں قبضہ مافیا سے سرکاری مکانات خالی کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے متعلقہ ادارے کوہدایت کی ہے کہ معاملے میں ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس اور وزارت ہائوسنگ کی معاونت حاصل کی جائے ۔ جمعرات کوچیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئررضوی نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ کراچی میں اس وقت 4268 سرکاری گھروں پر ریٹائرڈ ملازمین قابض ہیں جوباربارکے نوٹسز کے باوجود مکانات خالی کرنے پرتیار نہیں، اس وقت کراچی میںناجائزقبضوں کے باعث وفاقی حکومت کے زیرکنٹرول مکانات پرتین اشاریہ پانچ ارب روپے کے یقایاجات واجبات لادا ہیں،کراچی میں ایک مکمل مافیا موجود ہے جس نے وفاق کے زیرکنٹرول گھروں پر قبضہ کررکھا ہے، جس کے پیش نظر ایک موثر سیکورٹی کے بغیر ان 4268گھروں سے غیر قانونی قبضہ ختم نہیں کئے جاسکتے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو ہدایت کی کہ سرکاری گھروں سے غیر قانونی قبضے ختم کرنے کیلئے اسٹیٹ آفس کو سیکورٹی فراہم اوراس کے ساتھ تعاون کیا جائے ۔عدالت نے اے جی پی آر کوہدایت کی کہ جن لوگوں نے سرکاری گھروں پرناجائز قبضے کئے ہیں ان کی پنشن اورتنخواہوں سے مکانات کے کرائے کی مد میں واجبات وصول کر کے عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کوبتایا جائے کہ اسلام آباد میں کتنے سرکاری گھوں پر غیر قانونی قبضے کئے گئے تھے اوراب تک سٹیٹ آفس نے کتنے گھر خالی کرائے ہیں،جس پر سیکرٹری وزارت ہائوسنگ نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں 563 سرکاری گھروں پرغیر قانونی قبضے کئے گئے تھے، جن میں سے 386 سرکاری گھر خالی کرا لئے گئے ہیں، توچیف جسٹس نے ان سے استفسار کیاکہ جن باقی گھروں پرقبضہ موجود ہے ان کو کب تک خالی کرا لیا جائیگا تو سیکرٹری ہائوسنگ نے بتایاکہ اس حوالے سے آپریشن جاری ہے یومیہ کم ازکم 7-8 گھر خالی کرا ئے جارہے ہیں، اس وقت صرف ہائیکورٹ میں 49 سرکاری گھر خالی کرانے کے مقدمے زیر التوا ہیں۔

جس عدالت نے ہدایت کی کہ ان مقدمات کی فہرست عدالت کو فراہم کی ہم ان مقدمات کوایک مخصوص مدت میں ختم کرنے کی ہدایت کریں گے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے کہا کہ شاید میں آج گن کلب کا دورہ کروں، غالبًا آپ اسی کلب کے ممبر ہیں کیا کھانا وہیں کھلائیں گے جس پرنعیم بخاری نے کہا کہ جی بالکل میں آپ کوکھانا کھلائوں گا اور پیسے دے کر کھلائوں گاجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گن کلب کی عمارت بڑی شاندار تھی، جس کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ہدایت کی کہ ہائیکورٹ سرکاری مکانات پرقبضوں سے متعلق تمام زیر التوا مقدمات پندرہ روز میں نمٹاکرعدالت کورپورٹ پیش کی جائے ۔