Live Updates

اپوزیشن لیڈر کو ایک کیس میں بلا کر دوسرے میں گرفتار کر نا مناسب نہیں ،ْسعید غنی

حکومت پر بھی وزیراعظم کی بھینسیں اور گاڑیاں فروخت کرنے کے حوالے سے نیب کی طرف سے کیس بنایا جاسکتا ہے ،ْ کالا باغ ڈیم پر پیپلزپارٹی کی پالیسی بڑی واضح ہے ،ْ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 5 اکتوبر 2018 21:22

اپوزیشن لیڈر کو ایک کیس میں بلا کر دوسرے میں گرفتار کر نا مناسب نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2018ء) سند ھ کے وزیربلدیات اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سعید غنی نے کہاہے کہ اپوزیشن لیڈر کو ایک کیس میں بلا کر دوسرے میں گرفتار کر نا مناسب نہیں ،ْ حکومت پر بھی وزیراعظم کی بھینسیں اور گاڑیاں فروخت کرنے کے حوالے سے نیب کی طرف سے کیس بنایا جاسکتا ہے ،ْ کالا باغ ڈیم پر پیپلزپارٹی کی پالیسی بڑی واضح ہے۔

جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ قومی ا سمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری پر وزیر اطلاعات و نشریات کا بیان سے ایسے لگتا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری حکومت کی ایماء پر کی گئی ہے ،ْحکومت کی اپنی پالیسی ہوتی ہے اور نیب کے اپنے قوانین ہیں ،نیب کو اپنے قوانین کے مطابق چلنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم نے شروع سے کہا ہے کہ نیب کے قوانین بہت بھیانک ہیں ،ْ شہباز شریف کو گرفتار کرنا نیب کو متنازعہ بنانا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف بڑے عرصے سے انتقامی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے کتنے رہنماء جیل کے اندر ہیں انہیں ضمانت نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی سب سے بڑی نااہلی نواز شریف کیس میں ہے ،ْاگر نیب نے تیزی دکھانی تھی تو وہ ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کریں۔ احتساب کورٹ نے کہا ہے کہ نواز شریف کے اوپر کوئی کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوا۔

تحریک انصاف کی حکومت آئی نہیں بلکہ مسلط کی گئی ہے ،ْسو دن کے وعدے کئے گئے مگر عمل درآمد نہیں ہورہا ۔انہوںنے کہا کہ نیب کے قوانین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا انتخاب اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کرتے ہیں ،یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ احتساب کیلئے مشترکہ قانون بنایا جائے لیکن بدقسمتی سے ہم فیصلہ نہیں کر سکے۔ نیب کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے بھی کسی رہنمائوں کو بھی نیب کے قوانین کے تحت سزا ملنی چاہیے جتنی دوسروں کو ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کا گرفتار کیا جانا مناسب نہیں تمام لوگوں کیلئے قوانین ایک جیسے ہونے چاہئیں اگرکسی اور کیس کیلئے بلایا تو آج گرفتار نہیں کرنا چاہیے تھا کسی اور دن کر لیتے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حکومت پر بھی وزیراعظم کی بھینسیں اور گاڑیاں فروخت کرنے کے حوالے سے نیب کی طرف سے کیس بنایا جاسکتا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ چوہدری نثار کے دور میں بھی این جی اوز کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جو لوگ پاکستان میں کام کرنا چاہتے ہیں ان کو بھی بھگایا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت کے ایم این ایز نے بیورو کریسی پر دبائو ڈال کر تقرریاں اور تبادلے کروانے چاہئیں لیکن موجودہ حکومت کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر پیپلزپارٹی کی پالیسی بڑی واضح ہے اس میں کوئی شک نہیں ملک میں پانی کی قلت ہے لیکن اگر پانی نہیں ہوگا تو ڈیم بنانے کا کیا فائدہ کیا ڈیم بنانے سے پانی اجائے گا۔

انہوںنے کہا کہ سمندر کیلئے جتنا پانی ہر سال جانا چاہیے وہ بھی نیں جا رہا جس کی وجہ سے سمندر شہروں کو گلتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کہ فالودہ بیچنے والے کے اکائونٹ میں پیسے کس کے تھے زرداری گروپ اپنے ریٹرنز فادئل کرتے ہیں ماضی میں بھی بے نظیر شہید اور آصف علی زرداری کے اوپر جھوٹے الزامات لگائے گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پیپلزپارٹی کے کسی فرد نے کرپشن کی ہے تو انہیں چھوڑ دیں۔ انہوںنے کہاکہ 2002 ء کے انتخاب میں مشرف نے نیب کے ذریعے سیاسی جماعتیں توڑیں ۔انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی میڈیا کے ساتھ ہر قدم پر کھڑی ہے ہمارے چیئرمین نے بھی میڈیا پر سنسر شپ کی شدید مذمت کی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات