Live Updates

پاکستانی طالبان کی جانب سے ریاست کیخلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا ،ْ مولانا سمیع الحق

عمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے ،ْعمران خان مدارس کے حوالے سے کوئی غلط اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کریگا ،ْ ایسا ہوا تو حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت بھی نہیں دینگے ،ْفی الحال مدارس کا کوئی ایشو نہیں ،ْاس پر سیاست ہورہی ہے ،ْ افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ثالثی کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہوں ،ْسربراہ جے یو آئی (س) اگر امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو مسئلہ حل ہو جائیگا ،ْافغانستان کے ساتھ ہمارابارڈ اوپن اورپاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے ،ْوزیر اعظم کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں ،ْ امریکہ نے افغانستان میں جہاد کو ختم کر نے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا ،ْ کامیاب نہیں ہوسکا ،ْدہشتگردی حرام ہے ،ْ علماء کی کانفرنسوں اور فتوئوں کامقصد افغانستان کی جدو جہد آزادی کونقصان پہنچانا ہے ،ْایم ایم اے نے پرویز مشرف خفیہ معاہدے کئے ،ْ مخالفت کر نے پر مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد نے ملکر مجھے نکال دیا ،ْ عمران خان اور یا کے پی کے حکومت نے دارالعلوم حقانیہ کو کوئی پیسہ نہیں دیا ،ْحقانیہ ہائی سکول کی تعمیرکیلئے علاقے کے رکن اسمبلی نے ترقیاتی فنڈ سے پیسے دیئے ،ْاگر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا ،ْداعش کے پشت پر امریکہ ہے ،ْ خصوصی انٹرویو

اتوار 7 اکتوبر 2018 16:20

M اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2018ء) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی طالبان کی جانب سے ریاست کیخلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا ،ْعمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے ،ْعمران خان مدارس کے حوالے سے کوئی غلط اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کریگا اگر ایسا ہوا تو حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت بھی نہیں دینگے ،ْفی الحال مدارس کا کوئی ایشو نہیں ،ْاس پر سیاست ہورہی ہے ،ْ افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ثالثی کا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہوں ،ْاگر امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو مسئلہ حل ہو جائیگا ،ْافغانستان کے ساتھ ہماری سرحد کھلی چاہیے ،ْپاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے ،ْوزیر اعظم کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں ،ْ امریکہ نے افغانستان میں جہاد کو ختم کر نے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا مگر کامیاب نہیں ہوسکا ،ْدہشتگردی حرام ہے ،ْ علماء کی کانفرنسوں اور فتوئوں کامقصد افغانستان کی جدو جہد آزادی کونقصان پہنچانا ہے ،ْایم ایم اے نے پرویز مشرف خفیہ معاہدے کئے ،ْ مخالفت کر نے پر مولانا فضل الرحمن اور قاضی حسین احمد نے ملکر مجھے نکال دیا ،ْ عمران خان اور یا کے پی کے حکومت نے دارالعلوم حقانیہ کو کوئی پیسہ نہیں دیا ،ْحقانیہ ہائی سکول کی تعمیرکیلئے علاقے کے رکن اسمبلی نے ترقیاتی فنڈ سے پیسے دیئے ،ْاگر بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا ،ْداعش کے پشت پر امریکہ ہے ۔

(جاری ہے)

’’این این آئی ‘‘کو خصوصی دیئے گئے انٹرویو میں مولانا سمیع الحق نے کہاکہ افعان علماء اور امن کونسل کے وفد نے ملاقات کے دور ان کہا ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو جائے اور کوئی مصالحت کا راستہ نکالا جائے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ا فغانستان میں امن اور بات چیت کے سلسلے میں افغان سفیر بھی میرے پاس آئے تھے جس پر میں نے بتایا کہ یہ اچھا مقصد اور اچھا مشن ہے اس کیلئے زمینی حقائق درکار ہونگے صرف زبانی جمع خرچ سے مصالحت نہیں ہوسکتی ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ تیس چالیس سے افغانستان میں جنگ چل رہی ہے ،ْ 25لاکھ کے قریب لوگ شہید ہوئے ہیں 60لاکھ کے قریب مہاجرین ہیں ابھی تک در بدر پھر رہے ہیں یہ بہت گھمبیر مسئلہ ہے اس کی بنیادوں کو تلاش کر نا ہوگا ۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ میں نے بتایا کہ اس گھمبیر مسئلہ کا علاج میرے پاس نہیں ہے اس کی بنیادی وجوہات کو دیکھنا ہوگا ،ْ میں نے امریکیوں ،ْ افغان سفیر اور افغان حکام سے بھی کہا ہے کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ طالبان کہتے ہیں کہ غیر ملکی افواج افغانستان پر مسلط ہیں ،ْہماری لڑائی افغان حکمرانوں سے نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ پہلے روس سے لڑائی جاری رہی اب اس کی جگہ دوسرا سامراج امریکہ آگیا ہے ،ْ بات ہم سے یہ کی جائے کہ امریکہ کا کر دار کیا رہے گا تو میں نے کہا امریکہ سے براہ راست بات کر نی چاہیے کیونکہ افغان حکومت پر ان کا اعتماد نہیں ہے ،ْوہ افغان حکومت کو کٹھ پتلی حکومت سمجھتے ہیں ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکہ ایک بد اعتماد ی کی فضا پیدا کر دی ہے جیسے ہی مذاکرات ہوتے ہیں امریکہ کی جانب سے کوئی ایسی حرکت کی جاتی ہے جس سے مذاکرات کیلئے فضا خراب ہو جاتی ہے ۔

ایک سوال پر مولانا سمیع الحق نے کہاکہ طالبان نے کہا ہے کہ ہم امریکہ سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور کہتے ہیں کہ کم از کم سے امریکہ سے یہ کہلوادیں کہ ہم افغانستان سے نکل جائیں گے مستقل نہیں رہیں گے اور پھر ہم مذاکرات کرینگے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ممکن نہیں ہے کہ امریکہ اس پر آمادہ ہو جائے ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ میں نے افغان علماء اور امن کونسل کے مشترکہ وفد سے کہا ہے کہ آپ فی الحال امریکہ ،ْ پاکستان اور افغان حکومت کو علیحدہ کر کے آپ اور طالبان آپس میں بیٹھ جائیں ،ْ دونوں گروپ آپس میں ایک بند کمرے میں بیٹھ جائیں اور غیر رسمی بات چیت کریں اس میں میڈیا اور سیاست بھی نہ ہو اور کسی کو پتہ بھی نہیں ہونا چاہیے ۔

مولانا سمیع الحق نے بتایا کہ افغان طالبان کے اندر بہت نفرت ہے اور اس نفرت کو کم کر نے کیلئے ایک مجلس ہونی چاہیے پھر جب یہ مطالبے کریں گے تو ہم سنیں گے اس پر وفد نے کہا کہ ہم حلفاً آپ کو اختیارات دیتے ہیں ہم بھی آپ کے شاگرد ہیں جس پر میں نے کہا پہاڑ جیسا بوجھ میرے کندھے پر مت ڈالیں بہر الحال میں نے ان سے کہا مجھ سے جو بھی کوشش ہو سکے میں آپ کی بات طالبان سے کرونگا اور طالبان کی بات آپ سے کرونگا ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ اس طرف سے معقول باتیں ہوں اور مقصد کی طرف پیش قدمی کی جائے تو پھر طالبان کو مجبور کرینگے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اگر جنگ نہیں ہونی چاہیے تو روس کے خلاف کیوں جنگ ہورہی تھی میں کہتا ہوں جہاد جاری رہنا چاہیے جہاد کا مقصد ملک کی آزادی ہے میری تمام افغان قوم سے اپیل تھی کہ پہلے ایک نکتے پر تمام ایک ہو جائیں ،ْ جھگڑا ختم کریں ،ْآپس میں مت لڑیں او ر ایک چیز پر کہ ’’امریکہ ہمارے ملک سے چلا جائے ‘‘متفق ہو جائیں اور اگر امریکہ افغانستان سے چلا جائے تو مسائل حل ہو جائینگے لیکن افغان آپس میں متحد نہیں ہوتے ۔

انہوںنے کہا کہ افغان گروپوں کے درمیان آپس میںاختلاف ہو گا تو امریکہ کسی صورت افغانستان سے نہیں جائیگا ،ْپہلے افغانستان کو آزا د ہونا چاہیے اس کے بعد آپس سیاست کریں ،ْ مشترکہ حکومت بنائیں ،ْ طالبان کا ساتھ دیں یا نہ دیں یہ بعد کے مسائل ہیں ،ْ حکمت یار اور دوسرے گروپ ایک صفحے پر آ جائیں ۔ایک سوا ل پر مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکہ نے افغانستان میں جہاد کو ختم کر نے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا مگر کامیاب نہیں ہوسکا اور ناکام رہا اب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمیں مذہبی دبائو بڑھانا ہوگا اس کا اشارہ تھا کہ اسلامی قوتوں اور علماء کو ا فغان طالبان کے خلاف استعمال کریں گے ،ْ علماء میں اختلاف ڈالیں گے اور جہاد کو مفلوج بنائینگے ،ْ پیغام پاکستان کے نام سے فتویٰ ایک کڑی تھی اس سلسلے میں انڈونیشیا ،ْ افغانستان اور سعودی عرب میں بھی علماء کی کانفرنس بلائی گئی ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ کانفرسوں سے پہلے اعلامیہ تیار ہوتا ہے ،ْ علماء کی بات باہر نہیں آتی ہے اور دنیا کو دکھایا جاتا ہے کہ علماء کہتے ہیں افغانستان میں جہاد ختم ہو گیا ہے ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ دہشتگردی حرام ہے مگر علماء کی کانفرنسوں اور فتوئوں کامقصد افغانستان کی جدو جہد آزادی کونقصان پہنچانا ہے ۔ مولانا سمیع الحق نے پرویز مشرف ،ْ آصف علی زر داری ،ْ نوازشریف ،ْ پٹھو قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہندوستانی جم خانے میں آجائیں تو بھی یہ جہاد کا اعلان نہیں کرینگے ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ 2001میں دفاع افغانستان کونسل بنائی گئی جس میں ساری جماعتیں شامل ہوئیں پھرہم نے تحریک چلائی اور کامیاب ہوئی ۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں نے کہا ہم نے انتخابی اتحاد بنانا ہے جس پر میں نے کہا اسے صرف جہادی ہی رکھیں لیکن انہوںنے بنایا اور پھر میں نے بھی ساتھ دیا ۔لوگوں نے دیکھا کہ افغانستان میں ظلم کے خلاف ایم ایم اے کھڑی ہے جس پر لوگوں نے ووٹ دیا تھا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اس بار ایم ایم اے اس لئے نہیں گیا کیونکہ پہلے بھی انہوںنے مایوس کیا اسمبلی میں 70لوگ گئے تھے نہ دین ،ْ نہ افغانستان اور نہ اسلام کیلئے کوئی کام کیا بلکہ پرویز مشرف کے ساتھ خفیہ معاہدوں میں شامل ہوئے اور خود دستخط کئے میں نے جب منع کیا تو پھر مجھے ایم ایم اے سے نکال دیا گیا ۔مولاناسمیع الحق نے کہاکہ ایم ایم اے مولانا فضل الرحمن اور مولانا قاضی حسین کی تھی دونوں نے مجھے ملکر نکالا۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اس بار میں نے کہا پہلے پچھلے چیزوں کا ازالہ کریں مگر انہوںنے میری بات سنی ہی نہیں ہے ۔مولاناسمیع الحق نے کہا کہ میں دیکھ رہا تھا یہ کامیاب نہیں ہونگے ،ْ لوگ ووٹ نہیں دینگے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں تھا ،ْ کے پی کے میں تعمیری کام کررہے تھے ،ْ عمران خان کے خیالات افغانستان کے مسئلے اور جہاد پر میرے قریب تھے ،ْ عمران خان واحد شخصیت تھے جو میرے مزاج کے مطابق بات کرتے تھے اب وزیر اعظم بننے کے بعد بھی چھ ستمبر کو کہا تھا ہم کسی غیر ملکی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے ،ْ الیکشن کمیشن میں ہم نے فیصلہ کیاکہ ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن نہیں لڑینگے سیٹ ایڈجسمنٹ کرینگے ۔

ایک سوال پر مولانا سمیع الحق نے کہاکہ نوازشریف ،ْ آصف علی زر داری اور پرویز مشرف کے دور میں مدارس کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ،ْ چندے بند کر دیئے گئے اور مدارس پر چھاپے مارے گئے ،ْ رجسٹریشن کا فارم بھی انہی ادوار میں بنایا گیا موجودہ حکومت کے وزیر مذہبی امور نے مدارس کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم مدارس کے نظام میں دخل اندازی نہیں کرینگے ،ْ مدارس کے حوالے سے کوئی ایشو نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان مدارس کے حوالے سے کوئی غلط اقدام اٹھانے کی جرات نہیں کریگا اگر ایسا ہوا تو ہم بھی اس ڈگر پر جائینگے ،ْاگر موجودہ حکومت گڑ بڑ کر تی ہے تو دوسروں کو ایک سال کی مہلت دیتے تھے عمرا ن خان حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت بھی نہیں دینگے ۔انہوںنے کہاکہ میرے مدرسے کو نہ عمران خان نے پیسے دیئے ہیں اور نہ ہی کے پی کے حکومت نے دیئے ہیں ،ْ اسمبلی میں ہر ممبر کے فنڈ ہوتے ہیں اور ہمارے اکوڑہ خٹک کے ممبر ادریس خٹک تھے اور انہوںنے حقانیہ ہائی سکول کی بلڈنگ کی تعمیرات اور لیبارٹریوں کیلئے 30کروڑ روپے کا فنڈ رکھا جس پرہمارے مخالفین نے شور مچایا ۔

ایک سوا ل پر مولانا سمیع الحق نے کہاکہ افغانستان سے باضابطہ طورپر طالب علم دارالعلوم حقانیہ میں پڑھنے نہیں آتے ہیں ۔ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں ترمیم پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وقتاً فوقتاً اس ترمیم پر ڈاکے مارے گئے ،ْ امریکہ ،ْ یورپ و غیر چاہتے ہیں کہ یہ اور توہین رسات آئین سے نکل جائیں اور خفیہ طریقے استعمال ہوئے ،ْ اب پھر انتخابی فارموں میں شرارت کی گئی جو ناکام ہوئی ۔

انہوںنے کہاکہ اگر آج گستاخانہ خاکے نہیں بنائے جارہے ہیں تو کل پھر بنائیں گے میں نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ میں معاملہ اٹھایا جائے اور ایسی چیزوں کو مستقل روکا جائے ۔ایک سوا ل پر انہوںنے کہاکہ ہم نے دفاع پاکستان کونسل اس لئے بنایا تاکہ پاکستان کو امریکی تسلط او ردبائو سے آزاد کرایا جائے ،ْ دفاع پاکستان کونسل کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ،ْہمارا مقصد ہے کہ پاکستان کی سرحدات محفوظ ہیں ۔

پاکستانی طالبان ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں اس پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ریاست کے خلاف لڑنے کو کبھی جائز قرار نہیں دیا اور افغان طالبا ن نے بھی ان کی کبھی حمایت نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ہزاروں جوان مغربی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں اور دوسری طرف مودی حملے کروا رہاہے یہ سب ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پاکستان میں بیرونی طاقتیں گھس کر ہمارے لوگوں کو استعمال کرتی ہیں ،ْبھارتی جاسوس کلبھوشن پکڑا گیا ہے ،ْ کراچی میں رنگے ہاتھوں بھارتی ایجنٹ پکڑے گئے ،ْکسی کو کیفر کر دار تک نہیں پہنچایا گیا ،ْاگر کلبھوشن کو پھانسی پر چڑھایا ہوتا تو آج انڈیا بڑھکیں نہ مارتا ۔

ایک سوا ل پر مولاناسمیع الحق نے کہاکہ داعش کے پشت پر امریکہ ہے امریکہ سمجھتا ہے جو کام ہم سے نہیں ہوسکا ہے وہ اب داعش سے لیا جائے ۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے افغان بارڈر کھولنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد کھلی ہونی چاہیے ،ْ بارڈر پر باڑ لگانا کوئی علاج نہیں ہے ،ْ ہزاروں میل کی سرحد باڑوں سے بند نہیں ہوتی ،ْہمیں مسائل کا حل نکالنا چاہیے جس سے قوم ایک دوسرے کے قریب ہو جائے ۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت ملنی چاہیے ،ْ وزیراعظم کے اس تجویز کی بھرپور حمایت کرتا ہوں ،ْ یہ ان کو جرائم میں پکڑ لیتے ہیں نہ ان کے پاس شناختی کارڈ ہوتا ہے اور نہ ہی پاسپورٹ ہوتا ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات