لاہور ہائیکورٹ، دو سابق وزرائے اعظم کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات

لیگی کارکنوں کے رش کی وجہ سے سارے انتظامات ادھورے رہ گئے،جاوید ہاشمی کو بھی کافی دیر تک مرکزی دروازے پر روکے رکھا گیا

پیر 8 اکتوبر 2018 20:00

لاہور ہائیکورٹ، دو سابق وزرائے اعظم کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اکتوبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ میں دو سابق وزرائے اعظم کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے لیکن لیگی کارکنوں کے رش کی وجہ سے سارے انتظامات ادھورے رہ گئے، جاوید ہاشمی کو بھی کافی دیر تک مرکزی دروازے پر روکے رکھا گیا، نواز شریف کی آمد اور روانگی پر کارکن مسلسل نعرے لگاتے رہے لاہور ہائیکورٹ میں دو سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی پیشی کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔

رینجرز، اینٹی رائٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر تعینات اور بکتر بند گاڑی بھی احاطہ عدالت میں موجود رہی، آٹھ ایس پیز، تیرہ ڈی ایس پیز کی سربراہی میں سینکڑوں پولیس اہلکار سکیورٹی پر تعینات رہے لیگی کارکن صبح سے ہی عدالت پہنچنا شروع ہو گئے، نو بجے لاہور ہائیکورٹ کے تمام داخلی دروازے بند کر دئیے گئے جس کی وجہ سے جاوید ہاشمی کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور جاوید ہاشمی یہ کہتے رہے کہ وہ اپنے کسی مقدمے میں ہائیکورٹ آئے ہیں جاوید ہاشمی کو سینئر وکلا اور اعلی پولیس افسروں کی مداخلت پر بمشکل اندر جانے کی اجازت ملی۔

(جاری ہے)

اراکین پارلیمنٹ، لیگی کارکنوں اور مسلم لائرز ونگ کے وکلا بڑی تعداد میں احاطہ عدالت اور کمرہ عدالت میں موجود رہے ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 6 میں رش بڑھنے سے تل دھرنے کی جگہ نہ رہی جس کے باعث کمرہ عدالت میں حبس اور گرمی پیدا ہو گئی اور نواز شریف بھی پسینے سے تر ہو گئے ججز کے کمرہ عدالت میں آنے سے قبل وکلاء نواز شریف اور شاہد حاقان عباسی کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے نواز شریف لاہور ہائیکورٹ پہنچے تو صرف ان کی گاڑی کو جی پی او گیٹ سے احاطہ عدالت میں داخل ہونے دیا گیا۔

نواز شریف گاڑی سے اترے تو لیگی کارکن دیوانہ وار ان کے قریب آنے کی کوشش کرنے لگے لیکن اینٹی رائٹ فورس اور پولیس کمانڈوز ان کو اپنے حصار میں کمرہ عدالت کی جانب لے گئے۔ گاڑی سے کمرہ عدالت کا چند میٹرز کا فاصلہ کارکنوں کے رش اور دھکم پیل کی وجہ سے ایک سے دو منٹ کی بجائے پندرہ منٹ میں طے ہوا سماعت کے دوران احاطہ عدالت اور جی پی او چوک میں لیگی کارکن مسلسل نعرے بازی کرتے رہے جس کی وجہ سے لاہور ہائیکورٹ کا احاطہ جلسہ گاہ کا منظر پیش کرتا رہا جبکہ پولیس کی بھاری نفری خاموش تماشائی بنی رہی نواز شریف عدالت سے باہر نکلے تو کارکن انہیں دیکھ کر مزید پرجوش ہو گئے۔

کارکنوں کی دھکم پیل کی وجہ سے احاطہ عدالت میں گملے ٹوٹ گئے جبکہ اے سی یونٹس، دیواریں اور لوہے کے دروازے بری طرح متاثر ہوئے نواز شریف کو سکیورٹی کے سخت حصار میں لاہور ہائیکورٹ سے روانہ کیا گیا جبکہ شاہد خاقان عباسی کے ساتھ وکلا اور لیگی کارکن سیلفیاں بنواتے رہے اور وہ پیدل چل کر لاہور ہائیکورٹ سے واپس روانہ ہوئے۔