انتخابی مہم میں بڑی جماعتوں نے اربوں خرچ کیے ،ْ الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا، سراج الحق

جماعت اسلامی نظریاتی تحریک ہے ،ْ اسلامی اور خوشحال پاکستان ہمارا ایجنڈا ہے ،ْادارہ نورحق میں اجتماع ارکان سے خطاب جماعت اسلامی حالات کے دباؤ اور وقتی لہر میں بہنے کے بجائے اقامت دین کی جدوجہد پر گامزن ہے ،لیاقت بلوچ کارکنان کے اندر جوش و جذبہ اور عزم و حوصلہ موجود ہے ،ہم میدان عمل میں موجود رہیں گے اور جدوجہد جاری رہے گی ،حافظ نعیم الرحمن

پیر 8 اکتوبر 2018 22:38

انتخابی مہم میں بڑی جماعتوں نے اربوں خرچ کیے ،ْ الیکشن کمیشن نے کوئی ..
'کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2018میں بڑی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم میں اربوں روپے خرچ کیے اور الیکشن کمیشن کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کیا لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا آئین کے تحت ملک ایک اسلامی و جمہوری ریاست ہے اور آرٹیکل 38کا تقاضہ یہ ہے کہ ملک کو ایک فلاحی ریاست بنایا جائے ،جماعت اسلامی دیگر پارٹیوں کی طرح کوئی جماعت نہیں بلکہ ایک نظریاتی تحریک ہے ،ایک اسلامی اور خوش حال پاکستان ہمارا ایجنڈا ہے ، ہمارے دستور اور مولانا مودودیؒ کے وژن کے مطابق ہم آئینی اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور رائے عامہ کو ہموار کر کے ملک کے اندر حقیقی معنوں میں تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہیں ۔

(جاری ہے)

ہمارا مقصد، نصب العین اور دعوت کسی ذاتی، مسلکی ،فروعی یا نسلی بنیادوں پر نہیں بلکہ نظریے اور عقیدے کی بنیاد پر ہے ،اقامت دین کی جدوجہد کے ذریعے رضائے الہیٰ کا حصول ہمارا مطمع نظر ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کراچی کے اجتماع ارکان سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔

جبکہ جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سکریٹری عبد الواحد شیخ نے درس قرآن دیا۔اجتماع ارکان انتخابات 2018کے نتائج اور حکمتِ عملی کے جائزے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے طلب کیا گیا تھا جس کی صدارت سینیٹر سراج الحق نے کی جبکہ مرکزی ڈپٹی سکریٹری اظہر اقبال حسن نے نظامت کے فرائض انجام دیے ۔اجتماع میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی سمیت صوبائی اور کراچی کے قائدین اور ذمہ داران بھی موجود تھے۔

اجتماع میں ارکان جماعت کی جانب سے کیے گئے سوالات کے جوابات بھی دیے گئے ۔اجتماع میں خواتین ارکان نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سراج الحق نے مزید کہا کہ سینٹ کے اندر سود کے خاتمے کے حوالے سے ہماری جانب سے قانون کی ایک تجویز زیر غور ہے ، فیڈرل شریعت کورٹ میں بھی سود کے خلاف اپیل دائرہے اور قانون اور معیشت کے ماہرین کی ایک ٹیم اس کی نگراں ہے ۔

تحفظ ناموس رسالتؐ اور ختم نبوت ؐ کے حوالے سے جماعت اسلامی نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے یہ پور ی امت کے دین ،ایمان اور عقیدے کا مسئلہ ہے اس پر کوئی سمجھوتہ اور قوانین میں تبدیلی قبول نہیں کی جائے گی ،عالمی سطح پر اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیئے ۔جماعت اسلامی اسلام آباد میں جیورسٹ کانفرنس منعقد کرچکی ہے اور جنوری 2019 میں لندن میں ایک جیورسٹ کانفرنس اور پھر جنیوا میں منعقد کی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک قومی مسئلہ ہے اور اس سے انحراف کا کسی حکومت کو کوئی مینڈیٹ حاصل نہیں ہے ۔نواز شریف حکومت نے اس اہم ایشو پر و ہ کام نہیں کیا جو کرنا چاہیئے تھا ۔ موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مسئلہ کشمیر پر قومی امنگوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اپنا کردار ادا کرے ۔سراج الحق نے ارکان جماعت پر زور دیا کہ ہمیں اپنی دعوت اور تنظیم کو مزید وسعت دینے اور بڑھانے کی ضرور ت ہے اور اس کے لیے دعوت کا میدان اور راستے موجود ہیں ۔

ہم حکومت اور اقتدار بھی صرف اسی لیے چاہتے ہیں کہ اللہ کے کلمے کو سربلند کیا جائے اور دین کو غالب اور حکمران بنایا جائے اور یہ جدوجہد ہم زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے ۔ یہ سفر بہت لمبا ہے اپنے روزو شب کو درست رکھنے اور احتساب کے عمل کو جاری رکھنے اور اپنی اجتماعیت کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں کارکنان نے ہمیشہ مشکل اور کٹھن حالات کا مقابلہ کیا ہے اور حالیہ انتخابات میں بھی بھرپور انتخابی مہم چلائی اور عوامی رابطہ کیا اس میں خواتین کارکنان اور ذمہ دارن نے بھی بھرپور حصہ لیا اور اپنا کردار ادا کیا۔

سراج الحق نے کہاکہ آج کے دور میں میڈیا ایک بڑی طاقت اور ہتھیار ہے لیکن اس کے برے اثرات اور بالخصوص سوشل میڈیا کے منفی استعمال اور من گھڑت باتوں کو پھیلانے کے عمل سے ہمیں خود بھی بچنا چاہیئے اور دوسروں کو بھی بچانا چاہیئے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی اپنے مقصد ، نصب العین اور نظریے پر قائم ہے حالات کے دباؤ اور وقتی لہر میں بہنے کے بجائے اقامت ِ دین کی جدو جہد پر گامزن ہے اور پوری جماعت اورکارکنان نے ہمیشہ ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

کراچی جماعت ایک بڑی اور مؤثر تنظیم کی صورت میں موجود ہے او ر مرد وخواتین کارکنان نے زبردست جدوجہد ، ایثار اور قربانیاں پیش کی ہیں ۔اہم اور دیرینہ عوامی مسائل پر آگے بڑھ کر بات کی ہے اور اہم ایشوز کو ایک تحریک کی صورت میں لے کر چلی ہے بالخصوص کے الیکٹرک ، نادرا اور واٹر بورڈ کے حوالے سے جماعت اسلامی کراچی نے عوامی جذبات اور مسائل کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ انتخابات کے نتائج اور آئندہ اپنی حکمت عملی اور جائزے کے حوالے سے ہم نے ہر سطح پر مشاورت کی ہے ۔ایک تھنک ٹینک بھی ترتیب دیا ہے جس میں وہ افراد اور ماہرین جو جماعت اسلامی سے باہر ہیںلیکن ساتھ چلنا اور تعاون کرنا چاہتے ہیں ان سے بھی مشاورت اور رہنمائی لی جارہی ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی کے کارکنان ،ذمہ داران جن میں خواتین بھی شامل ہیں نے دن رات کی انتھک محنت اور بھرپور منصوبہ بندی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیا ،عوام سے رابطہ کیااور بھرپور انتخابی مہم چلائی ۔

انتخاب کے دن شام 6بجے کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے جس طرح فارم 45اور46فراہم نہیں کیے گئے اورپولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر گنتی کی گئی اور من پسند نتائج حاصل کیے گئے اس نے انتخابات کی ساکھ اور اعتماد کو مجروح کیا۔انتخابی نتائج خواہ کچھ بھی رہے ہوں کراچی میں ہمارے نمائندوں نے قومی اسمبلی میں 3لاکھ 11ہزار اور صوبائی اسمبلی میں 3لاکھ 35ہزار ووٹ حاصل کیے ۔جماعت اسلامی نے کراچی میں چومکھی لڑائی لڑی ہے ۔کارکنان کے اندر جوش و جذبہ اور عزم و حوصلہ موجود ہے ،ہم میدان عمل میں موجود رہیں گے اور جدوجہد جاری رہے گی ۔