آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کا آغاز کہاں سے ہوا ؟

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں چودھری نثار علی خان اور جنرل کیانی کا کیا کردار ہے؟ معروف صحافی نے انکشاف کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 9 اکتوبر 2018 11:49

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کا آغاز کہاں سے ہوا ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 اکتوبر 2018ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ ثبوت موجود ہیں۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان کی کچھ خفیہ ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں، کالے بُرقعے پہن کر جی ایچ کیو کی پچھلی گلی سے دونوں دوست شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان جنرل کیانی سے ملاقات کرنے پہنچ جاتے تھے۔

اس کے نتائج نکل کر میرے ہاتھ میں پکڑی رپورٹ میں آگئی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے نتیجے میں کچھ باتیں نکلی ہیں۔ آشیانہ اسکینڈل کا آغاز جنرل کیانی کے بھائی کامران کیانی سے ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ سارا اسکیںڈل جنرل کیانی کے بھائی کامران کیانی کو ایک کانٹریکٹ دینے کے لیے ہوا۔

(جاری ہے)

اور دلچسپ بات یہ کہ اُس وقت جنرل کیانی آرمی چیف تھے۔ اُس وقت اگر کسی کو پتہ بھی چلتا تھا تو دوسرا اُسے یہ کہہ کر خاموش کروا دیتا تھا کہ شرم کرو، اتنے بڑے لیول پر ایسی چیزیں نہیں ہوتیں ، ایسا نہیں ہو سکتا۔

رؤف کلاسرا نے بتایا کہ شہباز شریف اور فواد حسن فواد پر جو چارج شیٹ ہے اس میں جنرل کیانی اور کامران کیانی سے متعلق بھی تمام تفصیلات ہیں ۔ شہباز شریف نے جب آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم شروع کی تو اس کے لیے جو بڈرز تھے ان میں اُس وقت کے آرمی چیف جنرل کیانی کے بھائی کامران کیانی نے بھی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے بولی لگائی کہ یہ کانٹریکٹ مجھے دیں۔

جب یہ کانٹریکٹ وہاں گیا تو ان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ایک پراجیکٹ آفیسر تھے جن میں سے ایک کا نام معظم اور دوسرے کا نام طاہر خورشید ہے، ان دونوں نے وہاں بیٹھ کر پیپرا قوانین کے مطابق سب سے کم بولی لگانے والے کانٹریکٹر کو آشیانہ کا کانٹریکٹ دے دیا۔ وہ بڈر لطیف اینڈ سنز تھے۔جب یہ ہوا تو شہباز شریف تو پریشان ہو گئے کہ ہم نے تو یہ کانٹریکٹ جنرل کیانی کے بھائی کو دینا تھا، اس معاملے پر شہباز شریف غصے میں آگئے، انہوں نے ایک انکوائری کمیٹی بنائی اور طارق باجوہ والی انکوائری کمیٹی کو حکم دیا گیا کہ معظم علی اور طاہر خورشید نے کیسے کسی اور کو کانٹریکٹ دے دیا ہے؟ اس کی تحقیقات کی جائیں۔

کوئی نہ کوئی گھپلا ہوا ہے۔ طارق باجوہ نے انکوائری کی جس کے بعد شہباز شریف کو بتایا گیا کہ بڈنگ میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔ اسی دوران کامران کیانی نے 5 کروڑ روپے کے چیک فواد حسن فواد کی شان میں پیش کیے، ایک مصدقہ انکوائری رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں اچھا خاصہ پیسہ چل رہا تھا۔ فواد حسن فواد کو 5 کروڑ روپے کی ادائیگی وقار حسن کے ذریعے ہوئی۔

جنرل کیانی کے بھائی نے فواد حسن فواد کو تین کروڑ روپے کا چیک پیش کیا اور کہا کہ آپ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کانٹریکٹ ہمیں دینا ہے۔دسمبر 2012ء سے دسمبر 2013ء تک کامران کیانی نے فواد حسن فواد کو 5 کروڑ روپے دئے۔ جس کے بعد فواد حسن فواد نے PLDC حکام کو بُلوا کر ان سے چوہدری لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ کینسل کروایا۔ فواد حسن فواد نے گرفتار ہونے کے بعد نیب کو بتایا کہ انہوں نے شہباز شریف کے کہنے پر یہ ٹھیکہ کینسل کروایا۔ پی ایل ڈی سی کے مطابق سی ای او طاہر خورشید نے بتایا کہ فواد حسن فواد کے دباؤ پر چوہدری لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا ٹھیکہ کینسل کیا گیا۔