تھر میں بچوں کی اموت کا کیس ،ْ

سیکرٹری صحت سندھ کی رپورٹ مسترد کر دی گئی

منگل 9 اکتوبر 2018 14:10

تھر میں بچوں کی اموت کا کیس ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات کے کیس میں سیکریٹری صحت سندھ کی رپورٹ مسترد کردی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سندھ حکومت کی طرف ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور سیکریٹری صحت پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اتنے عرصے سے یہ مسئلہ چل رہا ہے، حل کیوں نہیں کیا جارہا اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس معاملے پر رپورٹ دی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ نہیں حل چاہیے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے وہاں جو گندم بھجوائی اس میں بھی ریت نکلی، میں خود تھر چلا جاؤں گا، بتائیں کس دن آؤں، اپنے لوگوں کو مرنے نہیں دوں گا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خشک سالی سے متعلق کیا پالیسی بنائی گئی ہی لوگوں کو خوراک اور پانی دینا کس کی ذمہ داری ہی صوبے کی ذمہ داری ہے کہ ان لوگوں کو دیکھے۔دوران سماعت عدالت نے ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار کو تھر کے حالات بتانے کیلئے روسٹرم پر بلایا ،ْرمیش کمار نے بتایاکہ تھر میں بہت کرپشن ہے، کوئلے کی وجہ سے زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں مستحقین کیلئے خوراک میں ارکان اسمبلی کا نام بھی ہوتا ہے ،ْتھر کے علاقے میں منشیات فروشوں کا راج ہے، اربوں روپے لگانے اور افتتاح کے باوجود تھر کول پلانٹ بند ہے۔

رمیش کمار کے جواب پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری پالیسی بنا کر لائیں، مسائل کا حل کیسے نکل سکتا ہے، تھر میں خوراک اور پانی کے ٹرک ہنگامی بنیادوں پر بھجوائے جائیں۔اس موقع پر سیکرٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال کے 94، ایک سال سے زائد عمر کے 75 بچوں کا انتقال ہوا ،ْاموات کی وجہ ماؤں کی صحت خراب اور بچوں میں وقفہ نہیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف 42 فیصد علاقہ کور کرتی ہیں، این جی اوز کے ساتھ منصوبہ بنا رہے ہیں کہ پورے تھر میں ماؤں کو سہولیات دیں۔

سیکرٹری ہیلتھ کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بتائیں اس معاملے پر عدالت کیا اقدامات لے سکتی ہے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ان علاقوں میں ہسپتال ہیں مگر ڈاکٹرز نہیں، مشینیں ہیں آپریٹرز نہیں، جو ڈاکٹر وہاں جاتا ہے سمجھتا ہے اسے سزا ملی، وہ مریضوں کو سزا دیتا ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت سے استفسار کیا کہ کسی نے جنگی حالات کے اقدامات کیی سب کچھ کاغذات پر ہے۔عدالت نے تھر سے متعلق سیکریٹری صحت سندھ کی رپورٹ مسترد کردی اور کہا کہ وزیراعلیٰ اور سیکریٹری صحت بتائیں لوگ کیوں مررہے ہیں عدالت نے آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل، صحت، خزانہ، ورکس، خوراک، آبادی اور تعلیم کے سیکریٹریز کو طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔