مشرف کو متبادل طریقے سے بیان ریکارڈ کروانے پر اعتراض ہے تو تحریری طور پر بتائیں ،ْعدالت

ْمشرف کی ذاتی موجودگی ہونی چاہئے اگر مشرف نہیں آتے تو قانون خود راستہ بنائے گا ،ْاستغاثہ غیر موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ مشرف آنا نہیں چاہتے وہ آجاتے لیکن میڈیکل ایشو ہے ،ْ وکیل پرویز مشرف مجھے مشرف سے ہدایات لینے کے لیے وقت دیا جائے اس کیلئے مجھے تین ہفتے درکار ہونگے ،ْ استدعا تنا وقت نہیں دے سکتے آئندہ سماعت پر بتائیں کہ مشرف کا تین سو بیالیس کا بیان ریکارڈ ہوسکتا ہی ،ْ جسٹس یاور علی

منگل 9 اکتوبر 2018 16:07

مشرف کو متبادل طریقے سے بیان ریکارڈ کروانے پر اعتراض ہے تو تحریری طور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) خصوصی عدالت میں سنگین غداری مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اگر متبادل طریقہ کار سے بیان ریکارڈ کرنے پر اعتراض ہے تو اس بارے میں تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔ منگل کو جسٹس یاور علی کی سربراہی میں دو رکنی خصوصی بینچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ مشرف نے واپسی کیلئے یقین دہانی کرائی تھی جس پر وکیل مشرف نے جواب دیا کہ اب تو واپس نہیں آرہے انٹر پول نے بھی انکار کردیا ہے جس پر استغاثہ نے اعتراض کیا کہ مشرف کی ذاتی موجودگی ہونی چاہئے اگر مشرف نہیں آتے تو قانون خود راستہ بنائے گا۔جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیے کہ اب تو مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ سپریم کورٹ نے اٹھا لیا ہے جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ غیر موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ مشرف آنا نہیں چاہتے وہ آجاتے لیکن میڈیکل ایشو ہے۔

(جاری ہے)

وکیل مشرف کا کہنا تھا کہ مشرف کا اس کیس میں بیان ریکارڈ ہونا لازمی ہے میں سمجھتا ہوں مشرف کا آنا ضروری ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ نہیں آسکتے۔وکیل کے مطابق عدالت بے نظیر بھٹو کیس بھی سکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ کرچکی ہے جبکہ بے نظیر کے قتل کیس میں گواہ مارک سیگل کا بیان بھی اسکائپ کے ذریعے ریکارڈ ہوا تھا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ مشرف کا بیان اسکائپ کے ذریعے ریکارڈ کیا جائی جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے جواب دیا کہ مجھے مشرف سے ہدایات لینے کے لیے وقت دیا جائے اس کیلئے مجھے تین ہفتے درکار ہونگے ۔

جسٹس یاورعلی نے ریمارکس دیے کہ اتنا وقت نہیں دے سکتے آئندہ سماعت پر بتائیں کہ مشرف کا تین سو بیالیس کا بیان ریکارڈ ہوسکتا ہی اگر مشرف متبادل طریقہ سے بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے تو آگاہ کریں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مجھے مشرف سے پوچھنا پڑے گا کہ کیا وہ اسکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں، مجھے موقع دیں کہ مشرف سے پوچھ لوں۔جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیے کہ اگر اسکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ پر اعترضات ہیں تو تحریری طور پر پیر تک عدالت کو آگاہ کریں، بعدازاں سماعت پیر 15 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔