محکمہ جنگلات کے علاقوں میںموجود معدنی ٹائٹلز کیلئے سرمایہ کاروں کو جاری کئے گئے این او سیز کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل

ہم نے جنگلات کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہے اور قیمتی معدن سے وسائل بھی پیدا کرنے ہیں،وزیراعلی خیبرپختونخوا محمودخان

منگل 9 اکتوبر 2018 21:19

محکمہ جنگلات کے علاقوں میںموجود معدنی ٹائٹلز کیلئے سرمایہ کاروں کو ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے محکمہ جنگلات کے علاقوں میںموجود معدنی ٹائٹلز کیلئے سرمایہ کاروں کو جاری کئے گئے این او سیز کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے صوبائی محکموں قانون، جنگلات، معدنیات اور خزانہ پر مشتمل اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی ہے ۔انہوںنے کمیٹی کو باہمی مشاورت سے مسائل کا بغور جائزہ لے کر دو ہفتوں کے اندر حقیقت پسندانہ سفارشات پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

اُنہوںنے واضح کیا کہ ہم نے جنگلات کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہے اور قیمتی معدن سے وسائل بھی پیدا کرنے ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاو رمیں اجلاس کی صدارت کرر ہے تھے ۔ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ، وزیر قانون سلطان محمود، وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کو محکمہ جنگلات کی حدود میں موجود معدنی ٹائٹلز کی سرمایہ کاروں کو فراہمی کے سلسلے میں قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا اور تاحال جاری کئے گئے این او سیز کے سلسلے میں درپیش قانونی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس کو اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پیش رفت اور اس مقصد کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی تجاویز سے بھی آگاہ کیا گیا ۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ معدنیات کی طرف سے سرمایہ کاروں کو جاری شدہ این اوسیز اور محکمہ جنگلات کی طرف سے قانونی تحفظات اور دیگر متعلقہ مسائل کا قابل عمل حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوںنے جاری شدہ این او سیز کا جائزہ لینے اورمسائل کے حل کیلئے قائم کمیٹی کو دو ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے لئے جنگلات کا تحفظ بھی زیادہ اہم ہے اور ہم ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے جنگلات کی بقاء و تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے اور دوسری طرف صوبے میں موجود معدنی وسائل کو بھی بروئے کار لانا ہے تاکہ صوبے کی مالی بنیاد کو مضبوط کیا جا سکے ۔ صوبے کی ترقی ، ماحولیات کے تحفظ اور معاشی ضروریات تینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنا ہوں گے ۔