وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محمد اعظم خان سواتی کا پاکستان انجینئرنگ کونسل کے صدر دفتر کا دورہ

چیئرمین انجینئرنگ کونسل جاوید سلیم قریشی نے ادارے کی کامیابیوں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی

منگل 9 اکتوبر 2018 22:51

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محمد اعظم خان سواتی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے اسلام آباد میں واقع صدر دفتر کا دورہ کیا۔ انجینئر جاوید سلیم قریشی، چیئرمین انجینئرنگ کونسل نے وفاقی وزیر کو ادارے کی حالیہ کامیابیوں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

انجینئر جاوید قریشی نے وفا قی و زیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا چارج سنبھالنے کے بعد اعظم خان سواتی کی جانب سے سب سے پہلے پاکستان انجینئرنگ کونسل کادورہ کرنے کا خیر مقدم کیا۔ بریفنگ میں انجینئر جاوید قریشی نے انجینئرنگ ایجوکیشن اور انجینئرنگ پروگرام کی ایکریڈیشن کے ضمن میں کی گئی ریفارمز سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ انجینئرنگ پروگرام شروع کرنے سے قبل تعلیمی ادارے کی اپنی مخصوص عمارت ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ کرائے کی عمارات میں جاری تعلیمی پروگرامز کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

مزیدبرآں انہوں نے منظور شدہ نشستوں کی تعداد سے زیادہ طلباء کے داخلہ پر تعلیمی ادارے کو جرمانہ عائد کرنے کے حوالے سے کی گئی قانون سازی اور کاوشوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ ملک میں انجینئرنگ کے شعبہ میں جدت اور تحقیق کے فروغ کے لئے انجینئرنگ کے آخری سال میں طلبا کے پروجیکٹس کے لئے دس ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والے طلباء کے بنائے گئے پروجیکٹس کو انڈسٹری میں مارکیٹ کیا جائے گا اور انڈسٹری کودرپیش مسائل کے حل کیلئے ذہین طلباء کی خدمات پیش کی جائیں گی۔

اس سے انڈسٹری اور تحقیقی اداروں کے مابین روابط کو مضبوط کرنے میں بھی مدد ملے گی۔انجینئرز کیلئی20ہزار انٹرنشپ کے پروگرام کے حوالے سے جاوید قریشی نے بتایا کہ اس پروگرام کے حوالے سے تمام ہوم ورک مکمل کیا جا چکا ہے اور یہ پروگرام نیشنل ا نٹرنشپ پروگرا م کے پاس زیر التوا ء ہے۔ اس پروگرا م میں حکومت کی خصوصی دلچسپی سے فوری طور پر 20ہزار بے روزگار انجینئرز کو روزگار فراہم کیا جا سکتا ہے۔

چیئرمین نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 60ہزار کے قریب انجینئرز بے روزگار ہیں۔ اس حوالے سے غیر ملکی کنسٹرکشن کمپنیوں کو70 فیصد پاکستانی انجینئرز ہائیر کرنے کیلئے پالیسی بنائی گئی ہے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے تاہم چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں کام کرنے والی کمپنیاں اس حوالے سے تعاون کرنے سے گریزاں ہیں۔ چیئرمین نے مزید بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے انجینئرز کو ارزاں نرخوں پر مختلف خدمات و اشیاء کی فراہمی کے حوالے سے 900 سے زائد برانڈز کے ساتھ معاہدے کئے ہیں ۔

انجینئرز ان برانڈز پر 30فیصد تک رعایتی پیکیجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے آن لائن رجسٹریشن کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے تا کہ انجینئر ز اور کنٹریکٹرز اپنے آفس یا گھر سے رجسٹریشن کی درخواستیں جمع کروا سکیں۔ چیئرمین نے بلڈنگ کو ڈ، الیکٹرک سیفٹی کوڈ اور فائر سیفٹی کوڈ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے یہ کوڈ سالہا سال کی عرق ریزی کے بعد مرتب کئے ہیں تاہم ان پر ملک بھر میں عملدرآمد کیلئے سرکاری سطح پر جامع اقدامات کرنے کے حوالے سے انہوں نے وفاقی حکومت کا تعاون طلب کیا۔

ٹیکنالوجی کنسٹرکشن بینک کے قیام کے منصوبہ سے متعلق چیئرمین نے بتایا کہ اس بینک کا مقصد پاکستانی کنسٹرکشن کمپنیوں کو غیر ملکی کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کیلئے مطلوبہ سرمایہ فراہم کرنا ہے۔ یہ بینک دس ارب روپے سے انجینئرز فائونڈیشن کے تحت کھولا جائے گا۔اور ابتدائی سرمایہ انجینئرنگ کمیونٹی کی شراکت سے اکٹھا کیا جائے گا۔ جاوید قریشی نے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے بتایا کہ مستقبل قریب میں اس ڈیم پر ایک سہ روزہ کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں منصوبہ کے تکنیکی پہلوئوں فزیبلٹی، سرمایہ کی فراہمی سے متعلق تجاویزمرتب کی جائیں گی۔

انہوں نے مذکورہ کانفرنس میں حکومتی اعلیٰ سطحی عہدیداران کی شرکت یقینی بنانے میں وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے معاونت بھی طلب کی۔ انہوں نے دیا مر بھاشا ڈیم کیلئے ایک پبلک لمیٹیڈ کمپنی بنانے اور شیئرز کو مارکیٹ میں فروخت کرنے کی تجویز بھی پیش کی تا کہ مطلوبہ سرمایہ کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اعظم خان سواتی نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی خدمات کو سراہا اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی میں ملوث انجینئرز اور کنسٹرکشن کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے قوانین کو مزیدسخت اور مضبوط کیا جائے۔ تمام انجینئرز کو پابند کیا جائے کہ وہ مسلسل پیشہ ورانہ ترقی کے حوالے سے منعقد کی جانے والی ورکشاپس اور کورسز میں شرکت کریں۔ اور ان کورسز میں انجینئرز کی کل وقتی حاضری کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بلاتفریق تمام غیر ملکی کنسٹرکشن کمپنیوں میں کم از کم70 فیصد انجینئرز کی ایمپلائمنٹ کو یقینی بنایا جائے تا کہ انجینئرنگ کے شعبہ میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے اس حوالے سے سفارشات وزارت سائنس وٹیکنالوجی کو بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔