پی ایم ڈی سی میں اقربا پروری اور جانبداری،صدر نے گریڈ17کی منظورنظرخاتون افسر کو گریڈ 20کے عہدہ پر بطورقائم قام رجسٹرارپی ایم ڈی سی تعینات کردیا

منگل 9 اکتوبر 2018 23:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اکتوبر2018ء) صدر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی ) جسٹس(ر) شاکراللہ جان نے اقرباء پروری اور جانبداری کی بنیاد پرگریڈ17کی اپنی منظورنظرخاتون افسر ڈاکٹر ستارہ حسن کوگریڈ 20کے عہدہ پر بطورقائم مقام رجسٹرارپی ایم ڈی سی تعینات کردیا ہے۔منگل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ 20کے سابق رجسٹرار ڈاکٹر محمد وسیم ہاشمی کو سیکرٹری پی ایم ڈی سی تعینات کردیا گیا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کونسل میں پہلے سے ہی ڈاکٹر ستارہ سے سینئرسات افسران اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں جن میں بی پی ایس 18کے تین جبکہ بی پی ایس 17کے چار افسران شامل ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بری کارکردگی کی بنیاد پر سابق سابق کونسل نے ڈاکٹر ستارہ کو استقبالیہ ڈیسک پر بطور سزاٹرانسفر کردیا تھا، اس کے علاہ 2012ء میں مذکورہ آفیسر کی بھرتی پر آڈٹ اعتراضات لگائے گئے تھے لیکن تاحال ان سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا ، ذرائع کے مطابق موجودہ نوٹیفکیشن سے ادارہ میں کام کرنے والے سینئر افسران کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں اور ملازمیں اس تعیناتی کو اپنی حق تلفی قراردے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پی ایم ڈی سی کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئی قائم مقام رجسٹرار کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن ملازمین کیلئے حیران کن عمل تھا کیونکہ مذکورہ آفیسر نہایت جونئر اور نا تجربہ کار ہے،صرف پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعیناتیاںادارہ کی کارکردگی کوبری طرح متاثرکرسکتیں ہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ایم ڈی سی سے متعلق جنوری میں دئیے گئے اپنے ایک فیصلہ میں ڈاکٹر وسیم ہاشمی کو بطوری رجسٹرارکام جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی تھی ،مزیدبراں سابق رجسٹرار چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ مختلف میڈیکل کالجز کے غیراعلانیہ اور اچانک دوروں میں بھی آگے آگے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ میں اہم عہدوں پر تعیناتیوں کے فیصلے کرنے کیلئے کسی قسم کی کمیٹی نہیں بنائی گئی اور پی ایم ڈی سی کے 280ملازمین اس تعیناتی کے بعد اپنی نوکریوں کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں ،حالانکہ ماجودہ صدر پی ایم ڈی سی بذات خودبطور ایڈہاک تعینات کئے گئے ہیں تاکہ کونسل کے روزمرہ امور کو انجام دیا جاسکے۔مئوقف کیلئے کئی مرتبہ صدر پی ایم ڈی سی سے رابطہ کی کوشش کو گئی لیکن کوئی جواب بھی موصول نہ ہوسکا،یادرہے پی ایم ڈی سی کی ترجمان سے بھی رابطہ پر کوئی جواب نہ مل سکا۔