اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے آئین پر عملدرآمد ضروری ہے،

قومی زبان کے فروغ کے لئے بنائے جانے والے حکومتی ادارے مؤثر کام نہیں کر رہے، ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد

بدھ 10 اکتوبر 2018 14:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2018ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی شعبہ اردو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے کہاہے کہ کوئی بھی قوم اپنی زبان کے بل بوتے پر ہی اپنی شناخت برقرار رکھ سکتی ہے، سی ایس ایس سمیت تمام مقابلے کے امتحانات میں اردو زبان کا آپشن ہونا چاہئے، قومی زبان کے فروغ کے لئے یکساں نصاب تعلیم انتہائی ضروری ہے۔

بدھ کو ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے کہا کہ طلبہ کو پہلے 10 سال میں قومی زبان پڑھانی چاہئے تاکہ وہ اس سے اچھی طرح واقفیت حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ادب کے ذریعے ایک نسل کی روایات اور اقدار دوسری نسل تک پہنچتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس سمیت تمام مقابلے کے امتحانات میں اردو زبان کا آپشن ہونا چاہئے، اردو کے فروغ کے لئے بنائے جانے والے حکومتی ادارے مؤثر کام نہیں کر رہے، پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں شعبہ تالیف و تدوین ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے آئین پر عملدرآمد ہونا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر طبقے کو اردو کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے خاص طور پر صحافتی شعبہ سے تعلق رکھنے والے کالم نگار اور اینکر صاحبان اپنی اردو تحریروں میں انگریزی الفاظ کے بجائے اردو الفاظ ہی استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے فروغ سے نچلے اور متوسط طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ترقی کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دفاتر میں اردو زبان کے استعمال کے حوالے سے اقدامات کو جاری نہیں رکھا گیا۔ اردو زبان کے فروغ کے لئے اس شعبہ سے متعلق ملازمتوں کا کوٹہ بڑھانے سے بھی اس کے فروغ سے مدد ملے گی۔