کراچی ،ْسرکاری ملازمہ کے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

بدھ 10 اکتوبر 2018 14:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) کراچی میں سرکاری ملازمہ کے جعلی بینک اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کورنگی کی رہائشی محکمہ صحت کی ملازمہ ثروت زہرہ کو اپنے بینک اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کا علم اٴْس وقت ہوا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انہیں ٹیکس نوٹس بھیجا۔

متاثرہ خاتون کے بیٹے دانیال حیدر نے بتایا کہ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ کے نام پر فیڈرل بی ایریا میں واقع نجی بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا گیا جس میں ٹرانزیکشن کیمیکل کمپنی کے نام سے ہوئی ہے۔مذکورہ جعلی بینک اکاؤنٹ کی تحقیقات ایف بی آر نے کی ہیں اور اس حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے بھی خاتون کو طلب کیا ہے ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اچانک سے اکاؤنٹ میں اتنی بڑی رقم کی ٹرانزیکشن کا یہ کوئی پہلا کیس نہیں ہے۔

حال ہی میں کراچی میں ایک فالودہ شربت بیچنے والے شخص عبدالقادر کے اکاؤنٹ میں بھی سوا دو ارب روپے ڈالے گئے تھے تاہم وہ اپنے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی سے لاعلم تھا۔عبدالقادر کا اکاؤنٹ 2014 اور 2015 کے دوران آپریشنل رہا تھا اور اسی دوران مذکورہ رقم آئی جو ایک بزنس گروپ کی تھی اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے ایک ایس ٹی آر یعنی مشکوک ترسیلات کی رپورٹ 2016 کے آخر میں ایف آئی اے کو بھیجی تھی۔

2016کے آخر میں بھیجی گئی ایس ٹی آر پر ایف آئی اے نے شہری کو طلب کیا اور تفصیلات حاصل کیں۔ذرائع نے بتایا کہ جس بزنس گروپ نے شہری کے نام پر اکاؤنٹ کھولا، اس کے عہدیداروں کو بھی طلب کیاجاچکا ہے بعدازاں جھنگ کا ایک شہری بھی اٴْس وقت بیٹھے بٹھائے کروڑ پتی بن گیا، جہاں بیروزگار نوجوان اسد علی کے بینک اکاؤنٹ میں 17 کروڑ 30 لاکھ روپے نکل آئے تھے، جس پر ایف آئی اے نے نوجوان سے تحقیقات کیں۔

واضح رہے کہ ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کیلئے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں جنہیں ٹریڈ اکاؤنٹس کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے ،ْ اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

متعلقہ عنوان :