ایس ای سی پی کاانشورنس سیکٹر میں رائج اہلیت کے معیار فٹ اینڈ پراپر کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ

بدھ 10 اکتوبر 2018 17:32

ایس ای سی پی کاانشورنس سیکٹر میں رائج اہلیت کے معیار فٹ اینڈ پراپر کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے انشورنس سیکٹر میں رائج اہلیت کے معیار( فٹ اینڈ پراپر) کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایس ای سی پی کی مجوزہ تجویز کے مطابق اب کمپنیوں کے اعلی عہدیداروں کے علاوہ دیگر افسران کی جانب سے بھی حلف نامہ جمع کروایا جائے گا کہ وہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی، دھوکہ دہی، عوامی سطح پر بد اعتمادی یا اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین اور شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں۔

ایس ای سی پی کی جانب سے اضافی معلومات کے لئے بیمہ شعبہ کے فٹ اینڈ پراپر میں مجوزہ تبدیلی پر شراکت داروں اور عوام کی رائے کے حصول کے لئے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایس ای سی پی کے انشورنس کے سیکٹر کے فٹ اینڈ پراپر کے معیار کے مطابق کمپنی کے انشورنس کمپنیوں کے تما م ڈائریکٹروں، پروموٹروں اور تمام حقیقی مالکوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ حلف نامہ جمع کروائیں کہ وہ کبھی بھی کسی دھوکہ دہی، فراڈ اور اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت کسی جرم میں سزا یافتہ نہیں ہیں۔

تاہم اب ایس ای سی پی نے انشورنس کمپنیز ریگولیشنز 2002 کیتحت فٹ اینڈ پراپر کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ اب لائسنس کے حصول کے وقت کمپنی کے مجوزہ ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسراور پرنسپل آفیسر بھی حلف نامہ جمع کروائیں وہ گے کہ کمپنی میں کام کرنے والے افسران کبھی بھی کسی دھوکہ دہی، فراڈ اور اینٹی منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت کسی جرم میں سزا یافتہ نہیں ہیں۔

نوٹیفکیشن کے تحت، بیمہ قواعد 2017 کے مطابق لائسنس حاصل کرنے کے خواہش مند بیمہ بروکر، ایس ای سی پی کے پاس مجوزہ ڈائریکٹروں یا چیف ایگزیکٹو، پرنسپل افسر اور کلیدی افسران کا دستخط شدہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں گے۔ بیمہ کار بیمہ پالیسیوں سے متعلقہ طریقہ کار بشمول اجرا، ذمہ نویسی، توثیق، واپس لینے، دعویٰ یا مدتِ تکمیل انجام دیتے ہوئے یقینی بنائے گا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 یا ایس ای سی پی کے ضوابط برائے اے ایم ایل /سی ایف ٹی یا ایس ای سی پی کی جانب سے اس ضمن میں اعلان کردہ مقتضیات کی بابت بیمہ متوسلین کا کوئی مفاداتی تصادم موجود نہیں ہے۔

یہاں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بیمہ آرڈیننس 2000 کے دفعہ 67 کی شرائط کی مطابقت میں کسی بیمہ کمپنی میں دس فیصد سے زائد حصص داری یا غیر زندگی بیمہ کی صورت میں کسی حصہ کی، کے حصول کی صورت میں حاصل کنندہ یا کسی کارپوریٹ ادارے کا مجاز شخص یہ حلف نامہ جمع کروائے گا کہ حاصل کنندہ یا مستفید ہونے والے مالکان مجرمانہ بداعتمادی، دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ کے جرائم بشمول معاونت کے جرائم جیسا کہ اے ایم ایل ایکٹ میں صراحت کی گئی ہے یا ایس ای سی پی کے ضوابط برائے اے ایم ایل /سی ایف ٹی یا ایس ای سی پی کے جاری کردہ کسی قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کے کسی جرم میں حصہ دار نہیں رہا ہے۔