سینیٹ اجلاس ،ْمشاہد اللہ خان اور فواد چوہدری میں تلخ کلامی کے بعد صلح ہوگئی

اجلاس کے دور ان وزیر اطلاعات اور مشاہد اللہ خان میں تلخ کلامی ،ْ مشاہد اللہ کا پھر معافی کا مطالبہ ،ْ چوہدری فواد کا انکار سارا خاندان پی آئی اے میں لگاکر ادارے کا بیڑا غرق کردیا، ان سے کس بات کی معافی مانگوں ،ْوزیر اطلاعات 26 سال سینیٹ میں ہوگئے ،ْکبھی ایسا ماحول نہیں دیکھا، ایوان کے حالات دانستہ طور پر خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ْرضا ربانی صلح کے بعد مشاہد اللہ خان اور فواد چوہدری ایوان میں واپس آئے تو ممبران نے ڈیسک بجا کر دونوں اراکین کا خیرمقدم کیا

بدھ 10 اکتوبر 2018 19:20

سینیٹ اجلاس ،ْمشاہد اللہ خان اور فواد چوہدری میں تلخ کلامی کے بعد صلح ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) سینیٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور (ن) لیگ کے مشاہد اللہ خان کے درمیان ایک بار پھر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم گرما گرمی کے بعد دونوں میں صلح ہوگئی۔ بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں ایک بار پھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ میں تلخ کلامی ہوئی اور ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری کی ایوان میں آمد پر مشاہد اللہ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری پھر اجلاس میں شریک ہو گئے، یہ پہلے معافی مانگیں اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر نے معافی مانگ لی تھی۔مشاہد اللہ کے مطالبے پر فواد چوہدری نے کہاکہ میں کس بات کی معذرت کروں اور میں نے اس دن کب معذرت کی تھی انہوں نے ایک بار پھر مشاہد اللہ خان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مشاہد اللہ نے اپنے چار بھائیوں کو پی آئی اے میں بھرتی کرایا، وہ میرے الزامات کی تردید کریں ورنہ میں اس پر قائم ہوں۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ نے فواد چوہدری کو الزام تراشی سے باز رہنے کی تلقین اور مشاہد اللہ سے معذرت کرنے کو کہا جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ان لوگوں نے پی آئی اے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، سارا خاندان پی آئی اے میں لگاکر ادارے کا بیڑا غرق کردیا، ان سے کس بات کی معافی مانگوں فواد چوہدری کے بیان پر مشاہداللہ خان بھی بپھر گئے اور انہوں نے وفاقی وزیر کے خلاف سخت زبان استعمال کی جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں بھی معذرت کرنے کو کہا تاہم دونوں نے معذرت کرنے سے انکار کردیا۔

وفاقی وزیر کے بیان پر اپوزیشن اراکین نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ایوان میں شور شرابا شروع کردیا۔چیئرمین سینیٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کو ایوان سے باہر نکالنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ وزیر صاحب معذرت کریں ورنہ آپ کو ایوان سے باہر نکالنا پڑیگا۔چیئرمین سینیٹ کی ہدایت کے باوجود وفاقی وزیر نے معذرت سے انکار کردیا۔ایوان میں شور شرابے پر سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان میں کھڑے ہوکر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26 سال سینیٹ میں ہوگئے ہیں کبھی ایسا ماحول نہیں دیکھا، ایوان کے حالات دانستہ طور پر خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسا ماحول اس لیے پیدا کیا جارہا ہیکہ ایوان میں مسائل پر بات نہ ہو۔

اس دوران وزیر مملکت شہریار آفریدی اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو ایوان سے لے کر باہر چلے گئے جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی بھی مشاہد اللہ خان کو لے کر صلح کرانے لابی میں لے گئے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان جرگہ ہوا جس میں آپس میں صلح ہوگئی جب کہ مشاہد اللہ خان اور فواد چوہدری ایوان میں واپس آئے تو ممبران نے ڈیسک بجا کر دونوں اراکین کا خیرمقدم کیا۔اس موقع پر سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایوان میں معافی کا کلچرختم ہونا چاہیے، جس پر چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ معافی کی روایت ہے جس کو برقرار رہنا چاہیے اور آج بلوچی جرگہ کام آ گیا۔