نیب نے شہباز شریف کے اثاثوں کی چھان بین کا آغاز کردیا

غیر قانونی اثاثوں کی چھان بین کے لیے علیحدہ ٹیم تشکیل،ایف بی آر سے ان کا 10 سالہ ٹیکس ریکارڈ اور مختلف بینکوں سے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

بدھ 10 اکتوبر 2018 20:34

نیب نے شہباز شریف کے اثاثوں کی چھان بین کا آغاز کردیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اکتوبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے خلاف 'غیر قانونی' اثاثوں کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب لاہور نے شہباز شریف کے غیر قانونی اثاثوں کی چھان بین کے لیے ایک علیحدہ ٹیم تشکیل دی ہے۔

اس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ان کا 10 سالہ ٹیکس ریکارڈ اور مختلف بینکوں سے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، اس کے علاوہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی ای) اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) سے ان کے نام پر موجود جائیدادوں اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ سے بھی معلومات مانگی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب نے تحقیقات کا آغاز ان اطلاعات پر کیا جس میں شہباز شریف کو معلوم ذرائع سے حاصل آمدنی سے زائد کے اثاثے بنانے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

دورانِ تحقیقات جب شہباز شریف سے ان کے اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے صاحبزادے سلمان شہباز خاندانی کاروبار کے معاملات سنبھالتے ہیں، سلمان شہباز کو ارسال کیے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ 'دورانِ تفتیش ملزم شہباز شریف نے یہ بیان دیا ہے کہ ان کے اثاثوں، آمدنی اور اخراجات کے تمام معاملات کی نگرانی آپ کرتے ہیں، آپ ان تمام معلومات سے واقف اور تمام دستاویزات رکھتے ہیں اس لیے آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوں اور اپنے ہمراہ تمام اثاثوں کی دستاویزات لائیں۔

'نیب کے نوٹس میں سلمان شہباز سے بیرونِ ملک فروخت کی گئی جائیدادوں، ذرائع آمدن کی دستاویزات، مکمل انکم ٹیکس اور ویلتھ ریٹرنز اور پاکستان یا ملک سے باہر کمپنیوں میں کی گئی سرمایہ کاری اور حصص کی معلومات بھی طلب کی گئی ہیں۔واضح رہے کہ نیب نے 5 اکتوبر بروز جمعہ کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ منصوبے میں مبینہ 14 ارب روپے کی دھوکہ دہی پر شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت سے 16 اکتوبر تک کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا تھا۔

سابق وزیر اعلیٰ پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر منصوبے کی کامیاب بولی دینے والے چوہدری لطیف اینڈ سنز کو منصوبے کی منتقلی منسوخ کردی تھی اور اس کے بجائے لاہور کاسا ڈویلپرز، جو پیراگون سٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے، کو منصوبہ سونپ دیا جس سے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔دوسری جانب شہباز شریف کو صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں مبینہ طور پر خلاف ضابطہ ٹھیکے دینے پر بھی تفتیش کا سامنا ہے، مسلم لیگ (ن) کے مطابق انہیں جمعہ کو صاف پانی کمپنی کیس میں تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تھا اور بعد ازاں آشیانہ ہاؤسنگ منصوبے میں گرفتار کر لیا گیا۔

مذکورہ مقدمے میں نامزد ایک اور ملزم شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف سے متعلق تفتیش سے بچنے کے لیے برطانیہ میں چھپنے کی اطلاعات ہیں، جبکہ ان کے بیٹے حمزہ شہباز صاف پانی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن نہ ہونے کے باوجود اس کے متعدد اجلاس کی صدارت کرنے پر نیب کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔