قوم پہلے ہی قرضوں میںجکڑی ہوئی ہے، مزید قرضہ لیا گیا تو آنے والی نسلیں قرضوں کے بوجھ تلے مزید دب جائیں گی ‘سراج الحق

عبوری حکومت نے بھی روپے کی قدر میں کمی کی تھی اور موجودہ حکومت نے روپے کو کاغذ کا ایک بے وقعت ٹکڑا بنا کر رکھ دیاہے ‘امیر جماعت اسلامی

بدھ 10 اکتوبر 2018 22:40

قوم پہلے ہی قرضوں میںجکڑی ہوئی ہے، مزید قرضہ لیا گیا تو آنے والی نسلیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ عوام کی ترقی کی گاڑی نہ صرف اپنی جگہ رکی ہوئی ہے، بلکہ ڈھلوان کی طرف تیزی سے جار ہی ہے، خدانخواستہ کونسی ناگہانی ضرورت آن پڑی ہے جس نے حکومت کو اپنے تمام دعوے اور وعدے بھول کر آئی ایم ایف کے در پرحاضر ہونے کے لیے مجبور کردیاہے ، قوم پہلے ہی قرضوں میںجکڑی ہوئی ہے، مزید قرضہ لیا گیا تو آنے والی نسلیں قرضوں کے بوجھ تلے مزید دب جائیں گی ، اس لیے حکومت کو اس مسئلے پر پارلیمنٹ میں بحث کر کے سیاسی جماعتوں اور قوم کو اعتماد میں لیناچاہیے ۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں برادر تنظیمات کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ و دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عبوری حکومت نے بھی روپے کی قدر میں کمی کی تھی اور موجودہ حکومت نے روپے کو کاغذ کا ایک بے وقعت ٹکڑا بنا کر رکھ دیاہے ۔ اب تو ٹکا اور افغانی بھی روپے کا منہ چڑا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت معاشی بحران قوم کی سمجھ سے بالاتر ہے اس لیے کہ کوئی بڑی مہم درپیش ہے نہ کوئی بڑا سانحہ ہواہے ۔ انہوںنے کہاکہ قرضوں سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ اسلام کا معاشی نظام نافذ اور سود کا خاتمہ کیا جائے ۔ حکومت کے اپنے بیان کے مطابق 8 ارب ڈالر صرف سود کی قسط ادا کرنی ہے، مزید قرضے لینے سے سود کی قسط مزید بڑھے گی ۔ سود ادا کرنے کے لیے مزید قرض لیا جارہاہے ۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ عوام پر بجلی ، پٹرول قیمتوں میں اضافہ اور بھاری ٹیکسوں کا بوجھ لادیا گیاہے ۔ اخراجات کم کرنے کے بجائے ہر چار دن بعد وزارتوں میں اضافہ کیا جارہاہے ۔ کیا ایک مقروض ملک ان عیاشیوں اور اللے تللوں کا متحمل ہوسکتاہی ۔ مسائل کا حل ملک میں اسلامی انقلاب ہے ۔ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے آئی ایم ایف کے پاس جانے سے انکار کردیتی اور صبر و استقامت سے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتی تو اللہ تعالیٰ ا ن کے لیے کوئی عزت کا راستہ ضرور نکال دیتا۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ نظام بھی ایک تسلسل ہے ، کسی واضح ہدف اور منصوبہ بندی کے بغیر حکومتی گاڑی اپنی جگہ پر ہی رکی ہوئی ہے ۔ عوام نے حکومت سے جو امیدیں باندھیں اور توقعات وابستہ کی تھیں وہ سراب نظر آنے لگی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر احتساب کے نظام کو شفاف انداز میں آگے بڑھایا اور بیرون ملک موجود دولت کو ملک میں لانے کے لیے ایک میکنزم قائم کردیا جائے تو عوام کے اعتماد کو بحال کیا جاسکتاہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے برادر تنظیموں کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ عوام کی خدمت اور دعوت کے کام کو آگے بڑھائیں ۔ معاشرے میں یہ شعور عام کرنے کی کوشش کریں کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر ان کی پریشانیوں کا کوئی حل نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عام آدمی مشکلات سے دوچار ہے ۔ غربت مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان عوام مایوسی کا شکار ہیں ۔ خود کشی کی شرح میں اضافہ ہواہے ۔ لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ۔ حکومت نے ان مسائل کے حل کے لیے خود ہی سو دنوں کا اعلان کیا تھا مگر دو ماہ گزر نے کے بعدبھی حالات میں بہتری کے کوئی آثا ر نہیں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے وعدوں اور اعلانات کو عملی جامہ پہنائے ۔