Live Updates

پی ایم اے پنجاب کی ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب کے چیف آپریٹنگ آفیسر کی جانب سے حکومت کے ریلیونگ آرڈرز کو ہوا میں اڑا نے کی شدید مذمت

ڈاکٹر اجمل ہیلتھ کیئر کمیشن کے معاملات چلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور اس کی تباہی اور ناقص کارکردگی کی بنیادی وجہ ہیں‘وزیراعظم نوٹس لیں ‘مرکزی صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن

بدھ 10 اکتوبر 2018 23:08

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر محمد اشرف نظامی نے کہاکہ پی ایم اے پنجاب کی صوبائی مجلس عاملہ متفقہ طور پر ہیلتھ کیئر کمیشن پنجاب میں غیرقانونی طور پر تعینات چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر اجمل خان کی طرف سے وفاقی حکومت کے ریلیونگ آرڈرز کو ہوا میں اڑا دینے کی شدید مذمت کرتی ہے اوروزیراعظم فوری پر اس بات کا نوٹس لیکر تادیبی کاروائی کے احکامات جاری کریں۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صدر پی ایم اے پنجاب ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری،پروفیسر اجمل حسن نقوی ،ڈاکٹر واجد علی اورڈاکٹر علیم نوازموجود تھے ۔ محمد اشرف نظامی نے کہاکہ چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر اجمل خان نے سابق وزیراعلی پنجاب کے سیکرٹری ہونے کے ناطے پنجاب ہیلتھ کیئرکمیشن ایکٹ2010کے سیکشن 11 کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بطور سی او او تعیناتی کروائی اور 8لاکھ ماہانہ بھاری تنخواہ وصول کرتا رہا ہے اور سپریم کورٹ کے حالیہ احکامات کے تحت قابل گرفت جرم کا مرتکب ہو ا۔

(جاری ہے)

ڈھٹائی کی حد ہے کہ ابھی تک زائد تنخواہ کے پیسے قومی خزانہ میں جمع نہیں کروائے ہیں۔مجلس عاملہ نے قرار دیا ہے کہ ڈاکٹر اجمل ہیلتھ کیئر کمیشن کے معاملات چلانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور اس کی تباہی اور ناقص کارکردگی کی بنیادی وجہ ہیں ۔ عدالت عظمی کے احکامات کے باوجود عطائیت پر قابو پانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ آج بھی عطائی کھلے عام انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ۔

پولیس اور ضلعی انتظامیہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں عطائیت کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جبکہ پی ایچ سی سی کی کارکردگی صرف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔کونسل سمجھتی ہے کہ 8سالوں میں پرائیویٹ ہسپتالوں کیلئے فیس سٹرکچر کا نہ ہونا ایچ سی سی کی نااہلی ہے اور موجودہ سی او او چار سالوں میں یہ کام نہ کر سکے ان کی طرف سے ایک ماہ میں سٹرکچر بنانے کا دعوی لغو اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

دراصل یہ کرسی سے چمٹے رہنے کا بہانہ ہے۔ ایسے شخص پر بھروسہ کرنابلاجواز اور ناقابل فہم ہے۔مجلس عاملہ نے وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے ملتان اور بہاولپور سے ایک بڑی تعداد میں میڈیکل ٹیچرز کے تبادلے اور عارضی تعیناتیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ وہ صرف ڈیرہ غازی خان کے نہیں بلکہ پورے پنجاب کے وزیراعلی ہیں۔ نشتر میڈیکل یونیورسٹی اور قائداعظم میڈیکل کالج پہلے ہی 50% فیکلٹی پر کام کر رہے ہیں وہاں سے ان اساتذہ کے تبادلے سے ان دونوں میڈیکل کالجز کی پی ایم ڈی سی سے Recognitionاور طلبا کی پڑھائی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

وزیراعلی کو ایسے احکامات سے پہلے دیگر اداروں میں فیکلٹی کی شدید کمی کے متعلق بھی سوچنا چاہیے۔اس سلسلے میں محکمہ صحت بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ ہفتے میں3دن کی عارضی تعیناتی کے احکامات سے محکمہ صحت کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور قواعد و ضوابط سے لاعلمی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ مجلس عاملہ نے تمام ٹرانسفر زاور عارضی تعیناتیوں کو فور واپس لینے ، سالہا سال سے ترقی کے منتظر ڈاکٹر صاحبان کو فوری ترقی دینے اور ڈیرہ غازیخان کیلئے براہ راست بھرتی کے ذریعے فیکلٹی پوری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مجلس عاملہ نے ایک اور قرارداد کے ذریعے پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں 9لاکھ60ہزار سالانہ فیس مقرر کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور قرار دیا ہے گزشتہ سال 7لاکھ 50ہزار سالانہ فیس پر نظرثانی کی بجائے اس کو بڑھا کر 9لاکھ60ہزار کرنا ناقابل فہم ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ غریب اور سفید پوش گھرانوں کے ذہین طلبا کا مستقبل مخدوش مالی حالت کی وجہ سے تاریک کیا جا رہا ہے جو کہ ناانصافی ہے۔

مجلس عاملہ نے سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کردہ تھرڈ پارٹی ایویلیوایشن کمیٹی کی طرف سے طے کردہ 5 لاکھ50 ہزار سالانہ فیس مقرر کرنے اور مالی اداروں کو ان ذہین طلبا کو مالی معاونت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔مجلس عاملہ نے ایک اور متفقہ قرار داد کے ذریعہ وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طورپر پی ایم ڈی سی کیلئے قانون سازی کر کے انتخابات کروائے جائیں اور معاملات آئین اور قانون کے مطابق منتخب نمائندوں کے حوالے کیئے جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات