چیف جسٹس کانیب کو تھرکول بجلی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم

عوام سے درخواست ہے کہ بوتلوں کا پانی پینا بند کر دیں اور نلکوں کا پانی پیئیں. چیف جسٹس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اکتوبر 2018 14:12

چیف جسٹس کانیب کو تھرکول بجلی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11 اکتوبر۔2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نیب کو تھرکول بجلی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری تھر کے لوگوں کی مدد کریں. سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ڈاکٹر ثمر مبارک کے خلاف تھرکول منصوبے کی تکمیل کے لیے فراہم کردہ فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی.

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ تھرکول پاور جنریشن منصوبہ 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، اس پر 1.

(جاری ہے)

912 ملین ڈالر لاگت آئے گی، تاہم منصوبہ تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے،چیف جسٹس نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے کہا کہ آپ نے منصوبے سے ایک سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنا تھی لیکن کیا کام ہوا اس کا فرانزک آڈٹ کروانا چاہتے ہیں. تھرکول پراجیکٹ میں آپ کا منصوبہ ناکام ہو گیا، آپ کا دعوی تھا اس سے پاکستان بجلی سے مالا مال ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا 13.4 ارب روپے منصوبے پر خرچ کردئیے اور صرف 8 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی کیوں نہ منصوبہ کی تحقیقات نیب کو بھیج دیں.

سپریم کورٹ نے نیب کو تھر میں زیر زمین کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب پتہ لگائے کہ منصوبہ میں کتنی بے ضابطگیاں ہوئیں، جائزہ لیں گے کہ اتنا پیسہ کدھر لگا جس کے لیے سائنسدانوں، مالیاتی اور آڈٹ ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دیں گے. سپریم کورٹ نے وکیل سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی ماہرین بھی ریکارڈ کا جائزہ لے کر رپورٹ دیں، منصوبے سے خزانے کو کتنا نقصان ہوا.

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تھر میں خوراک کی قلت اور پانی کے مسائل کا حل چاہیے، اس کے لیے حکومت کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے، حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دے دیتے ہیں. دوسری جانب سپریم کورٹ میں منرل واٹر کمپنیوں کی جانب سے پانی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل بھی پانچ جعلی کمپنیاں پکڑی گئیں، متعدد بڑی کمپنیوں کا پانی بھی معیار کے مطابق نہیں، کئی ارب روپے کا پانی کمپنیوں نے مفت میں استعمال کیا، منرل واٹر کمپنیوں کی ٹربائن بند کر دیتے ہیں، میونسپل حکومتیں کمپنیوں کو نلکے لگا کر دیں.کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قیمت سب سے زیادہ ہے، نیسلے کمپنی عدالت کی مقرر کردہ قیمت ادا کرنے کو تیار ہے، ہم 50 پیسے فی لیٹر دے سکتے ہیں.

چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں قیمت کیا ہے اس سے غرض نہیں، اب مفت میں پانی استعمال نہیں کرنے دیں گے، کمپنیاں ایک روپے کا پانی لے کر 52 روپے میں بیچتی ہیں. پہلے نلکوں سے پانی بہہ رہا ہوتا تھا، منرل واٹر کمپنیوں کی موٹروں کی وجہ سے نلکے خشک ہو گئے، لاہور میں چار سو فٹ پر بورنگ پہنچ گیا ہے، عوام سے درخواست ہے کہ بوتلوں کا پانی پینا بند کر دیں اور نلکوں کا پانی پیئیں. چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں میں بھی نخرے آ گئے ہیں آدھی بوتل پانی کی چھوڑ دیتے ہیں ، بند کردیں اس انڈسٹری کو جو ملک کو بنجر بنا رہی ہے. جسٹس اعجاز الاحسن نے منرل واٹر کمپنی کے وکیل سے کہا کہ اربوں روپے کما لیے اب ملک کو واپس کریں.