سپریم کورٹ کا تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کمیٹی قائم کرنے کا حکم

آصف زرداری ،ْبلاول بھٹو اپنا پیسہ تھر کے لوگوں پر خرچ کریں ،ْچیف جسٹس 60 ہزار آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے ،ْ 16 لاکھ افراد بکھری ہوئی آبادیوں میں رہ رہے ہیں ،ْایڈووکیٹ جنرل سندھ

جمعرات 11 اکتوبر 2018 15:47

سپریم کورٹ کا تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کمیٹی قائم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو اپنا پیسہ ان علاقوں پر خرچ کریں۔ جمعرات کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران چیف سیکریٹری سندھ سمیت دیگر حکام پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ تھر کے لوگوں کو گندم سمیت غذائی اشیا مہیا کی گئی ہیں، متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر آبادی ہندو برادری کی ہے، جو گندم نہیں کھاتے، لہٰذا ان علاقوں میں چاول اور دالیں مہیا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 60 ہزار آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے ،ْ 16 لاکھ افراد بکھری ہوئی آبادیوں میں رہ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں بنیادی مسئلہ خوارک اور پانی کی کمی کا ہے، خواتین کے حصے میں بہت کم کھانا آتا ہے ،ْاس کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔دوران سماعت چیف سیکرٹری نے کہا کہ تھر کا 3 فیصد علاقہ نہری اور 97 فیصد بارانی ہے، جب بارش ہوتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تھر میں غیر معیاری خوراک نہیں ہونی چاہیے، وہاں معیاری خوراک اور طبی سہولیات دی جائیں، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، ریاست نے ان لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مٹھی کے ہسپتال میں نوزائیدہ بچے فوت ہورہے ہیں، ہوسکتا ہے اتوار کو میں مٹھی چلا جاؤں۔دوران سماعت عدالت میں موجود رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ راجستھان کی معیشت سب سے اچھی ہے تاہم تھر کی حالت ایسی کیوں نہیں ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے اپیل ہے کہ وہ اپنا پیسہ ان علاقوں پر خرچ کریں، بھیک مانگنی پڑے، خیرات لینی پڑے لیکن تھر کے لوگوں کو سہولیات ملنی چاہئیں۔بعد ازاں عدالت نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات پر کمیٹی قائم کردی اور 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔