Live Updates

مسلم لیگ (ن) ،ْ متحدہ مجلس عمل اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی کا شہباز شریف کی گرفتاری پر سخت احتجاج

پارلیمنٹ ہائوس کے صدر دروازے پر دھرنا دیا ،ْ اپوزیشن لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کیا ،ْ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی شہباز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ،ْپنجاب میں سب سے بڑے ڈاکو پرویز الٰہی پر 22 ارب روپے کا الزام ہے ،ْرانا ثناء اللہ سیاسی انتقام کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو احتجاج پارلیمنٹ سے بھی آگے جائے گا ،ْ سابق صوبائی وزیر نے شہباز شریف کی گرفتاری کے کیس کی تفصیلات پیش کیں اگر یہ الیکشن صاف شفاف تھے تو پولنگ اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کی ویڈیو نکالیں، الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی ،ْ نتائج تبدیل کیے گئے ہیں ،ْمشاہد اللہ خان اصل مقابلہ جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کے درمیان ہے ،اب بھی پارٹیوں کوتوڑنے کاعمل جاری ہے ،ْ سینیٹر عثمان کاکڑ کا خطاب

جمعرات 11 اکتوبر 2018 22:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) ،ْ متحدہ مجلس عمل اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی نیب لاہور کی طرف سے گرفتاری پر سخت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس کے صدر دروازے پر دھرنا دیااور اپوزیشن لیڈر کی رہائی کا مطالبہ کیا ،ْ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی ۔

جمعرات کو سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شاہراہ دستور پر 60 سے زائد ارکان قومی اسمبلی و سینٹ پر مشتمل احتجاجی اجلاس کی صدارت کی۔ ، اجلاس کے آغاز پرمرتضی جاوید عباسی نے تلاوت کی ۔اس موقع پر سینیٹر مشاہد اللہ خان، رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین، مریم اورنگزیب، میاں جاوید لطیف، عبدالرحمن کانجو، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، مشاہد حسین سید سمیت مختلف اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے شہباز شریف کی گرفتاری کے کیس کی تفصیلات پیش کیں۔انہوں نے بتایا کہ نیب نے شہباز شریف پر بیبنیاد اور من گھڑت کیس بنایا، آشیانہ اسکیم میں لطیف سنز کو کنٹریکٹ دیا گیا، شہباز شریف نے اس کنٹریکٹ پر انکوائری کمیٹی بنائی، کمیٹی نے بتایا کہ اس کنٹریکٹ میں نقائص ہیں جس پر شہباز شریف نے ٹھیکے کو منسوخ کرکے دوبارہ ٹینڈر کرنے کی ہدایت دی۔

رانا ثنا اللہ نے احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے جب کہ پنجاب میں سب سے بڑے ڈاکو پرویز الٰہی پر 22 ارب روپے کا الزام ہے لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کہتے ہیں کہ پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو پرویز الٰہی ہے، شہباز شریف پر کرپشن کا تو الزام بھی نہیں، پھر بھی انہیں گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو احتجاج پارلیمنٹ سے بھی آگے جائے گا۔احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہاکہ ایسی جماعت کو لا کر بٹھایا گیا ہے جو اپوزیشن میں بیٹھنے جارہی تھی، اگر یہ الیکشن صاف شفاف تھے تو پولنگ اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کی ویڈیو نکالیں، الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی بلکہ نتائج تبدیل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی بحالی اور قانون کی بالادستی کے لیے نواز شریف اور اس کی بیٹی نے قربانی دی اور ضمنی الیکشن کے باعث شہباز شریف کو گرفتار کیا، شہباز شریف کا قصور یہ ہے کہ وہ وطن پرست ہیں۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ اگر آپ ہمارے ہی نقش قدم پر آئی ایم ایف پر گئے تو عوام کو بیوقوف کیوں بنایا جب کہ درخت لگانے کا مقصد مال کمانے کا طریقہ ہے۔

سینیٹر آصف کرمانی نے کہاکہ یہ ایک کنٹرولڈ جمہوریت اور کنٹرولڈ حکومت ہے، 10 سال قوم کی خدمت کرنے والے کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا، ضمنی انتخابات میں مخالفین کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اس لیے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس نے پنجاب کی خدمت کی اسے بوگس کیس میں گرفتار کر لیا گیا، وقت قریب ہے قوم حکومت سے جان چھڑانے کیلئے اذانیں دے رہی ہو گی۔

رانا تنویر نے کہا کہ شہبازشریف کی گرفتاری سے دنیا بھرمیں جگ ہنسائی ہوئی۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا کہ میاں شہباز شریف کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے بھی شہباز شریف کی گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس معاملے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔

پی کے میپ کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کامشترکہ اجلاس بہت اہم ہے، شہبازشریف کی گرفتاری کاایک پس منظرہے،شہبازشریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، عام انتخابات سے پہلے باپ پارٹی بنائی گئی،سینیٹ کے الیکشن میں آزادسینیٹرزمنتخب کراکے چیئرمین بنوایاگیا۔انہوں نے کہا کہ اصل مقابلہ جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کے درمیان ہے ،اب بھی پارٹیوں کوتوڑنے کاعمل جاری ہے۔

انہوںنے کہاکہ ڈرادھمکا کرفارورڈبلاک بناناہمیں قبول نہیں ،عام انتخابات اورسینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی کی گئی،اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں،نیب چیئرمین نے اپنی سیاست شروع کی ہوئی ہے وہ اپنا استعفیٰ جمع کراوائیں۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ جس نے بھی ڈیلیور کیا اس کا حشر لیاقت علی خان اور بھٹو جیسا ہوا۔ نواز شریف بھی اب اس لسٹ میں شامل ہوگیا ہے ،ْہماری لڑائی سلیکٹڈ وزیراعظم سے نہیں ،ْ یہ ایسا بچہ ہے جو ایک درخت سے دوسرے درخت پر جاتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات