Live Updates

شہباز شریف گرفتار ہوئے تو ہم کیا کریں؟

مسلم لیگ ن کے احتجاج میں سینئیر رہنماؤں کی عدم شرکت ، پارٹی بڑا احتجاج ریکارڈ کروانے میں ناکام

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 12 اکتوبر 2018 12:30

شہباز شریف گرفتار ہوئے تو ہم کیا کریں؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 اکتوبر 2018ء) : مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی گرفتاری پر مسلم لیگ ن سراپا احتجاج ہے لیکن احتجاج میں کسی سینئیر رہنما کی عدم موجودگی کی وجہ سے تمام احتجاج فلاپ ہو رہے ہیں۔ گذشتہ روز شہباز شریف کی گرفتاری پرمسلم لیگ ن کی جانب سے پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے احتجاج میں مسلم لیگ ن کے 123 ارکان میں سے صرف 40 ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔

احسن اقبال، سعد رفیق اورپرویز رشید تک احتجاج میں شرکت کے لیے نہیں آئے۔ اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی مسلم لیگ ن کے احتجاج سے لا تعلق رہی جبکہ جمیعت علمائے اسلام اور محمود خان اچکزئی کی پارٹی کے ایک ایک رکن نے مسلم لیگ ن کے احتجاج میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

احتجاج میں خواتین ارکان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماؤں کی شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں عدم شرکت نے کئی سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔

سینئیر رہنماؤں کی احتجاج میں عدم شرکت سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندر بھی گروپنگ ہو گئی ہے، وہ رہنما جو نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری پر احتجاجی ریلیاں لے کر نکلے تھے وہ شہباز شریف کی گرفتاری پر کہیں نظر نہیں آئے۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری پر مرکزی قیادت کے کسی رہنما نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے بھی کوئی رد عمل نہ آنا بھی ایک حیران کُن بات ہے ۔

پارٹی قائد نواز شریف نے شہباز شریف کی گرفتاری کے کافی دیر بعد رد عمل دیتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا اور کہا کہ بدترین انتقام کی ذمہ دار پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ہی اراکین اسمبلی کو اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا تھا لیکن کہیں بھی پارٹی صدر کی گرفتاری پر بڑا احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد بڑا احتجاج نہ ہونے پر ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے پارٹی رہنماؤں پر برہمی کا اظہار کیا۔ ن لیگ کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندر ایک بڑا گروپ جو نوازشریف کے بیانیہ کے حق میں اور شہباز شریف کی پالسیوں سے اختلاف کرتا تھا، شہباز شریف کی گرفتاری کو ان کی اپنی غلطی قرار دے رہے ہیں۔ پارٹی کے اندر شہباز شریف کی پالیسی کی مخالفت کرنے اور نواز شریف کے بیانیے کے حمایتی رہنما کہہ رہے ہیں کہ شہباز شریف اگر نوازشریف کے بیانیہ پر چلتے تو ان کو اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات