چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ سے خائف پانچ مغربی مملک کے انٹلیجنس اداروں نے ’’ فائیو آئیزالائنس‘‘ قائم کر لیا

چین کی ہم خیال ممالک میں ہونے والی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری بارے حساس معلومات کے تبادلوں میں تیزی،چین کی عالمی حکمت عملی کا توڑ تلاش کیا جا رہا ، رپورٹ میں انکشاف

جمعہ 12 اکتوبر 2018 13:21

برلن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2018ء) چین کے بڑھتی ہوئی اقتصادی قوت اور اثرو رسوخ سے خائف ہو کر دنیا کی پانچ بڑے انٹلیجنس اداروں نے اتحاد کر لیا،ان اداروں نے چین کی ہم خیال ممالک میں ہونے والی سفارتی و تجارتی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری بارے حساس معلومات کا تبادلوںکا آغاز رواں سال کی ابتدائمیں کر دیا تھا،جن ممالک کی انٹلیجنس اداروں نے چین پر گہری نظر کے لئے’’ فائیو آئیزالائنس‘‘ قائم کیا ہے ان میں امریکا،برطانیہ،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور کینیڈا شامل ہیں جبکہ جرمنی اور جاپان بھی اپنے انٹلیجنس اداروں کو اس الائنس میں شامل کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں اگر یہ دونوں ممالک بھی شامل ہو جاتے ہیں تو اس اتحاد کا نام ’’سیون آئیز الائنس‘‘ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

اس بات کا انکشاف ایک برطانوی ادارہ ابلاغ نے متعلقہ ممالک کے سات متلعقہ حکام کے حوالے سے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ الائنس چین کے ساتھ ساتھ روس کی بعض سرگرمیوں کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھتے ہوئے بتایا کہ چین کی عالمی حکمت عملی (انٹرنیشنل سٹریجٹی )کے جواب کے لئے شراکت دور اتحادی آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہیں کیونکہ چین کی عالمی حکمت عملی موئثر تر ہوتے ہوئے تیزی پکڑ رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف سیاسی فرنٹ پر اکیلے کھڑے ہونے کے باوجود ان کی انتظامیہ در پردہ دوسرے ہم خیال ملکوں کے ساتھ چین کے خلاف گہرائی سے کام میں اپنی جگہ مصروف ہے۔عالمی ادارہ ابلاغ سے بات کرنے والے امریکی اہلکار نے بتایا کہ فوئیو آئیز الائنس ’راڈار‘سے نیچے رہتے ہوئے مصروف با عمل ہے ان کے ساتھ کسی نہ کسی جگہ فرانس بھی آ ملتا ہے تاہم وہ باقاعدہ نہیں ہے۔

جرمنی اور جاپان بھی فائیو الائنس کے ساتھ اجلاس کے خواہشمند ہیں تاکہ اسی طرح کا انٹلیجنس اتحاد قائم ہو سکے جو دوسری جنگ عظیم کے دوران روسکا اثر ورسوخ زائل کرنے کے خلاف قائم ہوا تھا۔رپورٹ کے مطابق رواں سال اگست میں آسٹریلیا کے علاقے گولڈ کوسٹ میں فائیو آئیز کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں گلوبل پارٹنر شپ کے ساتھ آپس میں معلومات کے تبادلوں میں تیزی لانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔