ایم کیو ایم کو تباہی سے بچانے کیلئے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں، فاروق ستار

کارکنوں کو پارٹی میں تین افراد پر یقین نہیں ہے،میں ان کے ساتھ نہیں چل سکتا ان کی سوچ اور میری سوچ الگ ہے،پریس کانفرنس

جمعہ 12 اکتوبر 2018 17:27

ایم کیو ایم کو تباہی سے بچانے کیلئے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے رابطہ کمیٹی ارکان کو پانچ فروری کی پوزیشن پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کرایا جائے اور موجودہ افراتفری، بد نظمی اور بد انتظامی کی صورتحال سے بچنے کے لیے کارکنوں سے تازہ منڈیٹ لیا جائے،کارکنوں کو پارٹی میں تین افراد پر یقین نہیں ہے،میں ان کے ساتھ نہیں چل سکتا ان کی سوچ اور میری سوچ الگ ہے۔

میں ہر بات کا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ حادثاتی طور پر 23 اگست کو پارٹی کی سربراہی لے کر میں نے پارٹی کو بچایا اور اس بنا پر کارکن میری عزت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 11 فروری کو مجھ سے میرے ساتھیوں نے سربراہی لے لی، وہ بھی بغیر کسی منڈیٹ کے، جس قدر جلد ممکن ہو انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جائے۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ میں نے ہرائے جانے والے الیکشن لڑے مجھے علم تھا کہ یہ فاروق ستار کا الیکشن نہیں ہے، مجھے بہادرآباد والے ساتھیوں نے کہا کہ آپ کے بغیر الیکشن پھیکا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ہمیں اس الیکشن سے گریز کرنا چاہیے، ٹھیک ہے بائیکاٹ نہ کریں اور مہاجروں سے کہیں ووٹ ڈالیں لیکن ساتھیوں نے کہا کہ لڑنا ہے تو فاروق بھائی نے سرتسلیم خم کیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ایک فرد واحد نے مجھے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا میں مستقبل میں اس پر پردہ اٹھائوں گا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ مجھے سے 9 نومبر کی پریس کرنے کا بدلہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے فرد واحد نے نقصان پہنچایا، میرا گناہ یہ تھا کہ میں نے پی ایس پی کے پروجیکٹ کو ناکام بنایا، میری کوششوں سے ایم کیو ایم کا سات لاکھ کا ووٹ بینک آج بھی قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نو نومبر کی پریس کانفرنس کا نتیجہ لوگوں نے 15 اپریل کو دیکھا۔فاروق ستار نے کہا کہ میں نے 25 جولائی کے بعد کارکنوں کو دربدر دیکھا اور میں ان کے لیے یہاں آیا ہوں، میں کارکنوں کے پاس جائوں گا، میں نے عزت کے لیے سیاست کی ہے، کسی ذاتی یا مالی مفاد کے لیے نہیں کی۔مجھے مسلسل نظر انداز کیا گیا کسی فیصلے میں مشاورت نہیں کی گئی، کارکنوں اور مجھے نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری اپنی نشستیں اپنی نااہلی اور کوتاہی کی وجہ سے ہاتھ سے گئیں، میں مشورہ دیا تھا کہ الیکشن کے بعد مشاورت سے خامیوں کا پتہ چلایا جائے لیکن اب تک ہم نے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین کے ہے کارکنوں کو پارٹی میں تین افراد پر یقین نہیں ہے، میرا یقین بھی نہیں ہے، میں ان کے ساتھ نہیں چل سکتا ان کی سوچ اور میری سوچ الگ ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں عوام کو حساب دینا ہوگا، پارٹی کے چند افراد کو حساب کتاب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں کارکنان جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہوگا، کارکن اگر خالد بھائی کو منتخب کرتے ہیں تو میں ان کے ساتھ کارکن کی طرح کام کروں گا۔