Live Updates

تنظیم کو تباہی سے بچانا ہے تو پارٹی کو 5 فروری کی پوزیشن پر واپس لانا ہوگا،فاروق ستار

موجودہ بدنظمی اور افراتفری کی صورتحال سے نکلنے کے لیے کارکنان سے فریش مینڈیٹ لیا جائے،پریس کانفرنس

جمعہ 12 اکتوبر 2018 18:10

تنظیم کو تباہی سے بچانا ہے تو پارٹی کو 5 فروری کی پوزیشن پر واپس لانا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اکتوبر2018ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ اگر تنظیم کو تباہی سے بچانا ہے تو پارٹی کو 5 فروری کی پوزیشن پر واپس لانا ہوگا،انہوںنے انٹرا پارٹی الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ بدنظمی اور افراتفری کی صورتحال سے نکلنے کے لیے کارکنان سے فریش مینڈیٹ لیا جائے۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 13 ستمبر کو رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا اور ذاتی وجوہات بتائیں لیکن آج اصل وجوہات بتارہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی تباہی کے راستے پر چل پڑی ہے اور 25 جولائی کے عام انتخابات کے بعد جو نتائج آئے اس میں ایم کیو ایم پاکستان 17 سے 4 نشستوں پر پہنچ گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا آئندہ امتحان بلدیاتی انتخابات ہیں، لہٰذا اگر تنظیم کے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لانا ہے تو تمام کارکنوں اور ذمہ داروں کو عزت و احترام کے ساتھ ان کی 5 فروری کی پوزیشن اور ذمہ داریوں پر بحال کرنا ہوگا۔

فاروق ستار نے پارٹی کو مشورہ دیا کہ جتنا جلدی ممکن ہو انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے کارکنوں سے نئی رائے لی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ میں ہر سوال کا جواب دینے کو تیار ہوں، میری اس پریس کانفرنس کے نتیجے میں بہادرآباد اور رابطہ کمیٹی کے ساتھیوں کا جواب آئے گا، جس کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ 23 اگست کو حادثاتی طور پر پارٹی کی سربراہی میں نے لی اور پارٹی کو بچایا لیکن 11 فروری کو مجھ سے یہ سربراہی خالد مقبول صدیقی اور ساتھیوں نے حادثاتی طور پر لے لی اور کارکنوں سے مینڈیٹ نہیں لیا گیا، لہٰذا موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ انٹراپارٹی الیکشن کرایا جائے۔انہوںنے کہاکہ میں نے پارٹی کو بچایا، ہر کارکن ووٹر اس تاریخی حقیقت کو جانتا اور مانتا ہے، اس بنا پر دل سے میری عزت کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا خالد مقبول صدیقی نے کارکنان سے مینڈیٹ نہیں لیا اور حادثاتی طورپر مجھ سے سربراہی لے لی لہٰذا تنظیم کی موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے جلد از جلد انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جائے۔عام انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار کو ضمنی الیکشن میں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا جس کے بعد سے انہوں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کررکھی ہے جب کہ وہ رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار کئی بار اشارہ دے چکے ہیں کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف میں بھی شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔انتخابات سے قبل ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کے درمیان تنظیمی معاملات کے بارے میں اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے اور ایم کیوایم کے دو گروپ بن کر سامنے ا?ئے تھے جن میں فاروق ستار کا پی آئی بی اور خالد مقبول صدیقی کا بہادر آباد گروپ تھا۔#
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات