سابق وزیراعظم نواز شریف تختہ اُلٹنے کے سوال پر خاموش

12 اکتوبر 1992ء کو تختہ اُلٹنے سے متعلق سوال کا جواب دینے کی بجائے نواز شریف نے خاموشی اختیار کی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 13 اکتوبر 2018 14:13

سابق وزیراعظم نواز شریف تختہ اُلٹنے کے سوال پر خاموش
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 اکتوبر 2018ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد سے ہی خاموش رہنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد احتساب عدالت میں پیشیوں کے موقع پر بھی میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ابھی میں اس کیفیت میں نہیں ہوں کہ بات کر سکوں۔

گذشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ ن کے لائرز ونگ کے رہنما بھی پارٹی قائد نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔ جہاں نواز شریف نے ان سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر دور میں جمہوریت کے استحکام کے لیے وکلا کا کردار اہم رہا ہے۔ احتساب عدالت آمد پر نواز شریف نے لیگی رہنما سردار اورنگزیب سے دریافت کیا کہ وہ ہزارہ موٹروے کا کیا بنا ؟ جس پر لیگی رہنما نے انہیں جواب دیا کہ ہزارہ موٹروے بن گئی ہے اور اب لوگ اس کے ذریعے صرف 22 منٹ میں ہزارہ پہنچ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صحافیوں نے 12 اکتوبر 1999ء میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹنے سے متعلق سوال کیا تو نواز شریف نے اس سوال پر کوئی جواب نہیں دیا اور خاموشی اختیار کر لی۔ واضح رہےکہ 12 اکتوبر 1999ء کو گذشتہ روز 19 سال مکمل ہوئے۔ 19 سال قبل اُس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف کے طیارے کے مبینہ اغوا کی کوشش کو جواز بنا کر منتخب حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا تھا۔

اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف نے منتخب حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا ۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو عدالت نے فوجی اقدام کی توثیق کر کے انتخابات اور اصلاحات کے لیے تین سال کا وقت دیا لیکن پرویز مشرف تقریباً 10 سال تک برسر اقتدار رہے۔ماضی کی تلخ یاد پر نواز شریف نے 19 سال بعد تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اسی لیے 12 اکتوبر 1999ء سے متعلق سوال کا جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی۔